رسائی کے لنکس

صدر بائیڈن مدتِ صدارت ختم ہونے سے قبل مزید افراد کو معافی دے سکتے ہیں: وائٹ ہاؤس


  • صدر بائیڈن آئندہ ماہ عہدہ چھوڑنے سے قبل مزید افراد کو معافی دے سکتے ہیں: وائٹ ہاؤس
  • آخر میں عام طور پر اس طرح ہوتا ہے اور صدر بھی اس عمل سے گزر رہے ہیں اور اس کا جائزہ لے رہے ہیں: ترجمان
  • امریکہ کے منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جو بائیڈن کے اس اقدام پر تنقید کی ہے۔
  • ایریزونا کے ڈیموکریٹک گورنر کا کہنا ہے کہ جو بائیڈن نے ایک منفی نظیر قائم کی ہے۔

ویب ڈیسک _ امریکہ کے صدر جو بائیڈن کی جانب سے اپنے بیٹے ہنٹر بائیڈن کو مختلف کیسوں میں معافی دینے کے ایک دن بعد وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ صدر آئندہ ماہ اپنا عہدہ چھوڑنے سے قبل مزید افراد کو معافی دے سکتے ہیں۔

وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرن جین پیئر نے پیر کو صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ صدر بائیڈن مزید افراد کو صدارتی معافی دینے کے عمل کا بغور جائزہ لے رہے ہیں تاہم اس حوالے سے کوئی ٹائم لائن نہیں ہے۔

ترجمان نے کہا کہ ’’آپ مزید اعلانات کی توقع کر سکتے ہیں۔‘‘

صدر جو بائیڈن کے بیٹے ہنٹر بائیڈن کو رواں ماہ اسلحہ رکھنے کے لے وفاقی قانون کی خلاف ورزی اور ٹیکسوں کے کیسز میں سزا سنائی جانی تھی۔ سزا کی صورت میں انہیں کئی برس قید ہو سکتی تھی۔

ہنٹر بائیڈن ٹیکسوں کی ادائیگی کے کیس میں نو الزامات کو تسلیم کر چکے ہیں۔ اس کیس میں ان پر الزام تھا کہ انہوں نے 14 لاکھ امریکی ڈالر کے ٹیکس ادا نہیں کیے تھے۔

جو بائیڈن امریکہ میں صدارتی الیکشن سے قبل کئی ماہ تک کہتے رہے ہیں کہ وہ اپنے بیٹے کو معاف کرنے کے لیے صدارتی اختیار استعمال نہیں کریں گے۔ تاہم گزشتہ روز انہوں نے صدارتی اختیار استعمال کرتے ہوئے اپنے 54 سالہ بیٹے ہنٹر بائیڈن کو معاف کرنے کا اعلان کیا تھا۔

ہنٹر بائیڈن پیشے کے اعتبار سے وکیل ہیں۔ وہ کئی برس کوکین کا نشہ کرنے کی لت میں مبتلا رہے تھے جس سے ان کی زندگی شدید متاثر ہوئی تھی۔

صدر بائیڈن نے اتوار کو ایک بیان میں بیٹے کے خلاف چلنے والے مقدمات کے پیچھے سیاسی اور انتخابی محرکات قرار دیے تھے۔

مبصرین کے مطابق ان کو ٹیکس کیس میں لگ بھگ 17 برس کی سزا کا سامنا ہو سکتا تھا۔ اس کیس کی سماعت رواں ماہ 16 دسمبر کو لاس اینجلس میں ہونی ہے جب کہ بعض مبصرین کے بقول چوں کہ انہوں نے یہ جرم پہلی بار کیا تھا اس لیے انہیں 36 ماہ کی قید گزارنی پڑ سکتی تھی۔

صدر جو بائیڈن کی جانب سے اپنے بیٹے کو معاف کرنے کے معاملے پر امریکہ کے سیاسی منظر نامے پر مختلف ردِ عمل سامنے آیا ہے۔ اس طرح کے فیصلوں پر آنے والا ردِ عمل عمومی طور پر پارٹی پالیسی کے تابع نہیں ہوتا۔

امریکی ریاست کولوراڈو کے ڈیموکریٹک گورنر جیرڈ پولس کا کہنا ہے کہ وہ جو بائیڈن کی اس فطری خواہش کو سمجھ سکتے ہیں جس کے تحت وہ اپنے بیٹے کی مدد کرنا چاہتے تھے۔

ان کے بقول، صدر بائیڈن نے اپنے اہلِ خانہ کو ملک پر ترجیح دی جس سے مجھے مایوسی ہوئی۔

ڈیموکریٹک گورنر کا مزید کہنا تھا کہ جو بائیڈن نے ایک بری نظیر قائم کی ہے۔ بعد میں آنے والے صدور اس کا غلط استعمال کر سکتے ہیں۔

ریاست ایریزونا سے کانگریس کے رکن گریگ اسٹنٹن کا کہنا ہے کہ وہ جو بائیڈن کی عزت کرتے ہیں۔ لیکن ان کے خیال میں انہوں نے یہ غلط فیصلہ کیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس قانونی کارروائی کے پیچھے سیاسی محرکات نہیں تھے۔ ہنٹر بائیڈن جرم کا ارتکاب کیا اور انہیں اپنے ہی لوگوں کی ایک جیوری نے مجرم قرار دیا۔

آئیوا سے سینیٹ کے ری پبلکن رکن چک گراسکے نے سوشل میڈیا پر ایک بیان میں کہا کہ وہ جو بائیڈن کے معاف کرنے سے حیرت زدہ ہیں۔

ان کے مطابق جو بائیڈن کئی بار کہہ چکے تھے وہ ایسا نہیں کریں گے جس پر انہوں نے بائیڈن پر یقین کیا جس پر اب وہ شرمندہ ہیں۔

سابق صدر براک اوبامہ کے دورِ صدارت میں امریکہ کے اٹارنی جنرل رہنے والے ڈیموکریٹ ایرک ہولڈر کا کہنا تھا کہ صدر کے بیٹے کے خلاف قانونی کارروائی صرف اس لیے کی جا رہی تھی کیوں کہ ان کے نام کے آخر میں بائیڈن آتا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکہ کا کوئی بھی اٹارنی ان کے خلاف کیس کے شواہد کی بنیاد پر فردِ جرم عائد نہیں کرتا۔

اس خبر میں شامل بعض معلومات خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' اور 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔

XS
SM
MD
LG