مشرقی یورپ کے ملک بیلاروس کے صدر ایلگزینڈر لوکاشینکو جمعرات کو پاکستان کے دو روزہ سرکاری دورے پر اسلام آباد پہنچے ہیں۔
رواں ہفتے منگل کو ان کی پاکستان آمد طے تھی مگر اسی روز ان کی والدہ کے انتقال کے باعث دورہ دو روز کے لیے ملتوی کر دیا گیا۔
یہ بیلاروس کے کسی بھی صدر کا پہلا دورہ پاکستان ہے۔ صدر لوکاشینکو کے ساتھ ایک اعلیٰ سطحی وفد بھی پاکستان کا دورہ کر رہا ہے۔
بیلاروس کے صدر اپنے پاکستانی ہم منصب ممنون حسین کے علاوہ وزیرِ اعظم نواز شریف کے ساتھ بھی ملاقات کریں گے جس میں دو طرفہ دلچسپی کے معاملات پر بات چیت کی جائے گی۔ دورے کے دوران زرعی مشینری، ٹریکٹر پلانٹ اور ڈیری مصنوعات سے متعلق معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط متوقع ہیں۔
رواں ہفتے کے اوائل میں پاکستان کے سرمایہ کاری بورڈ نے پاک بیلاروس بزنس فورم کے اجلاس کا اہتمام کیا جس کے بعد دونوں ممالک کی اہم کاروباری شخصیات نے چار کروڑ بیس لاکھ ڈالر مالیت کے 12معاہدوں پر دستخط کیے۔
بیلاروس کے وزیرِ صنعت وائٹلی ووک نے زراعت، انجنیئرنگ، آئل ریفائننگ، طب، کیمیکل، چھوٹی صنعت، معدنیات، قیمتی پتھروں اور زیورات کے شعبوں میں کام کرنے والی بیلاروس کی 36 کمپنیوں کے نمائندوں کے ساتھ فورم میں شرکت کی۔ پاکستان کی جانب سے بورڈ آف انویسٹمنٹ کے چیئر مین مفتاح اسمٰعیل کی قیادت میں 60 پاکستانی کاروباری نمائندے شریک ہوئے۔
گزشتہ سال نومبر میں ہی بیلاروس نے اسلام آباد میں اپنا سفارت خانہ قائم کیا تھا۔
بیلاروس سویت یونین ٹوٹنے کے بعد 1991 میں معرض وجود میں آیا تھا۔ یہاں صدارتی نظام رائج ہے اور صدر لوکاشینکو 1994 سے اس عہدے پر فائز ہیں۔