رسائی کے لنکس

کھانوں میں مصالحے کینسر کاباعث بن سکتے ہیں؟


3 مئی 2024 کو دہلی کے پرانے علاقے میں ایک دکان پر مصالحہ ساز کمپنی MDH کا لوگو ، فوٹو
3 مئی 2024 کو دہلی کے پرانے علاقے میں ایک دکان پر مصالحہ ساز کمپنی MDH کا لوگو ، فوٹو
  • ایم ڈی ایچ کی کچھ مصنوعات میں مبینہ آلودگی کی جانچ کے بعد، 2021 کے بعد امریکہ میں اس کی اوسطاً 14.5 فیصد ترسیل مسترد ہوگئی تھی۔
  • رائٹرز کے مطابق ہانگ کانگ اور سنگاپور کے حکام کا کہنا ہے کہ ان مصنوعات میں 'ایتھلین آکسائڈ' زائد مقدار میں موجود ہے جو ضرر رساں ہے۔
  • ایم ڈی ایچ کے مقابلے میں ایورسٹ کو امریکہ میں ضابطوں کی خلاف ورزی کا کم سامنا کرنا پڑا ہے۔
  • امریکہ، آسٹریلیا اور بھارت میں حکام اس معاملے کا جائزہ لے رہے ہیں۔ دونوں برانڈز بھارت میں مقبول ہیں اور دنیا بھر میں برآمد کیے جاتے ہیں۔

بھارت کے دو مشہور اسپائس برانڈز ایم ڈی ایچ اور ایوریسٹ کو عالمی سطح پر ریگولیٹری خلاف ورزیوں کے الزامات کا سامنا ہے۔

اطلاعات کے مطابق ایم ڈی ایچ برانڈ کے مصالحوں میں ایتھلین آکسائیڈ کی مقدار پائی جاتی ہے جو کینسر کا باعث ہو سکتا ہے اور ایورسٹ کے مصالحوں میں ایسا بیکٹیریا پایا گیا جو معدے کی بیماری سیلامنیلا میں مبتلا کر سکتا ہے۔

اب خبر رسان ادارے رائٹرز نے ریگولیٹری ڈیٹا کا تجزیہ کرکے بتا یا ہے کہ مصالحہ تیار کرنے والے مشہور بھارتی برانڈ، ایم ڈی ایچ ( MDH) کی کچھ مصنوعات میں مبینہ آلودگی کی جانچ کے بعد، 2021 کے بعد سے امریکہ میں اس کی اوسطاً 14.5 فیصد ترسیل کو بیکٹیریا کی موجودگی کی وجہ سے مسترد کر دیا گیا تھا۔

ہانگ کانگ نے پچھلے مہینے ایم ڈی ایچ کے تیار کردہ تین مصالحہ جات، اور ایک اور بھارتی کمپنی ایورسٹ کے کچھ مصالحوں کی فروخت کو بظاہر ان میں کینسر پیدا کرنے والی کیڑے مار دوا کی بڑی سطح کی موجودگی کی وجہ سے معطل کر دیا تھا۔

خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق ہانگ کانگ اور سنگاپور کے حکام کا کہنا ہے کہ ان مصنوعات میں 'ایتھلین آکسائڈ' زائد مقدار میں موجود ہے جو انسانی استعمال کے لیے موزوں نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایتھلین آکسائڈ کے زیادہ مدت تک استعمال سے کینسر کا خطرہ ہوتا ہے۔

بھارتی مصالحے کی برآمدات کو ریگولیٹ کرنے والے ادارے 'اسپائسز بورڈ آف انڈیا' نے ملک کی دو کمپنیوں 'ایم ڈی ایچ' اور 'ایورسٹ' سے مصالوں کی کوالٹی سے متعلق تفصیلات طلب کر لی ہیں۔

یہ تفصیلات ہانگ کانگ اور سنگاپور کی جانب سے ان کمپنیوں کی بعض مصنوعات کی فروخت روکنے کے بعد طلب کی گئی ہیں۔

دونوں کمپنیوں نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کی مصنوعات محفوظ ہیں اور ایم ڈی ایچ نے مزید کہا کہ وہ مصالحے کو ذخیرہ کرنے، پروسیسنگ یا پیکنگ کے کسی بھی مرحلے پر ایتھیلین آکسائیڈ کا استعمال نہیں کرتی ہے۔

امریکہ، آسٹریلیا اور بھارت کے حکام اس معاملے کا جائزہ لے رہے ہیں۔ دونوں برانڈز بھارت میں مقبول ہیں اور دنیا بھر میں برآمد کیے جاتے ہیں۔

بھارت دنیا کا سب سے بڑا مصالحہ پیدا کرنے والا ملک ہے اور اس کے ساتھ ہی وہ ان کا سب سے بڑا صارف اور برآمد کنندہ بھی ہے۔

زیون مارکیٹ ریسرچ کا تخمینہ ہے کہ بھارت کی اندرون ملک مارکیٹ 2022 میں 10.44 ارب ڈالر تھی، اسپائسز بورڈ نے کہا کہ بھارت نے 2022-23 کے دوران 4 بار ڈالر مالیت کی مصنوعات برآمد کیں۔

اس تازہ جانچ پڑتال سے پہلے بھی، 100 سال سے زیادہ عرصے سے، ایک خاندان کے زیر انتظام چلنے والی بھارتی کمپنی ایم ڈی ایچ کی مصنوعات کو ’سالمونیلا‘ بیکٹیریا کی موجودگی کی وجہ سے امریکہ میں فروخت کے لیے روک دیا گیا تھا، یہ ایک ایسا بیکٹیریا ہے جو معدے کی بیماری اور انتہائی صورت میں موت کا باعث بن سکتا ہے۔

امریکہ میں رائٹرز کے مرتب کردہ اور ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) کےتازہ ترین دستیاب اعداد و شمار کے مطابق، اکتوبر 2023 میں جب موجودہ مالی سال شروع ہوا، اور 3 مئی کے درمیان سالمونیلا کی جانچ میں ناکام ہونے کے بعد ایم ڈی ایچ کی 65 میں سے 13 مصنوعات کو امریکہ میں مارکیٹ سے نکال لیا گیا، یعنی تقریباً 20فیصد کو۔


ایف ڈی اے نے یہ نہیں بتایا کہ ہر کھیپ میں کیا مقدار تھی لیکن اعداد و شمار کے مطابق جن 13 کھیپوں کو مسترد کیا گیا ان میں ملے جلے مصالحے اور سیزننگ بھی شامل تھی۔
اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ مالی سال 23 ۔ 2022 میں، ایم ڈی ایچ کی 119 شپمنٹس میں سے تقریباً 15فیصد کو زیادہ تر سالمونیلا کا باعث بننے والی آلودگی کی وجہ سے مسترد کیا گیا تھا، جب کہ 2021-22 کے دوران مسترد ہونے کی شرح 8.19 فیصد تھی۔
اس کے مقابلے میں ایورسٹ کو امریکہ میں ضابطوں کی خلاف ورزی کا کم سامنا کرنا پڑا ہے جس میں جاری 24-2023 سال میں اب تک 450 کھیپوں کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ 2022-23 میں ایورسٹ کی تقریباً 3.7 فیصد امریکہ کے لیے ترسیل روک دی گئی تھی اور ایک سال پہلے امریکہ کو بھیجی جانے والی 189 کھیپوں میں کوئی رد نہیں ہوئی تھی۔

FDA کےڈیٹا پر سوالات کے جواب میں، MDH کے ترجمان نے کہا کہ اس کی مصنوعات کے مسترد ہونے کی شرح 1فیصدسے بھی کم تھی، اس نے مزید کہا کہ ان کی مصنوعات محفوظ ہیں۔
امریکی ادارے یو ایس ایف ڈی اے اور بھارت کے اسپائسز بورڈ نے تبصرہ کی درخواستوں کا جواب نہیں دیا۔ بورڈ اس کا تعین کرنے کے لیے کہ آیا مقرر کردہ معیارات کی تعمیل کی گئی یا نہیں، ایم ڈی ایچ اور ایورسٹ کی تنصیبات کا معائنہ کر رہا ہے، لیکن نتائج ابھی تک منظر عام پر نہیں آئے ہیں۔

یہ رپورٹ رائٹرز کی اطلاعات پر مبنی ہے۔

فورم

XS
SM
MD
LG