رسائی کے لنکس

امریکی اٹارنی جنرل کا بدامنی سے نمٹنے کے لیے سخت اقدامات کا دفاع


اٹارنی جنرل ولیم بَر
اٹارنی جنرل ولیم بَر
امریکی اٹارنی جنرل ولیم بَر نے امریکہ کے کئی شہروں میں جاری بد امنی کے واقعات کے جواب میں قانون نافذ کرنے والے وفاقی اداروں کے سخت اقدامات کا دفاع کیا ہے۔
وہ امریکی ایوانِ نمائندگان کی جوڈیشری کمیٹی کے سامنے پیش ہو کر پہلی مرتبہ اپنے اقدامات کا دفاع کر رہے تھے۔ ولیم بَر نے کہا کہ متشدد بلوائی اور انتشار پھیلانے والوں نے منی ایپولس کی پولیس کی زیر حراست جارج فلائیڈ کی ہلاکت کے نتیجے میں شروع ہونے والے ''جائز مظاہروں کو ہائی جیک کر لیا ہے''۔
ولیم بَر نے کمیٹی کے ارکان کو بتایا کہ بے تابی سے انتظار کئے جانے والے انتخابی سال میں ریاست اوریگن کے شہر پورٹ لینڈ اور دیگر شہروں میں تشدد کے واقعات رونما ہونے کا جارج فلائیڈ کی موت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
تاہم، ان کا کہنا تھا کہ جارج فلائیڈ کی ہلاکت دہلا دینے والا واقعہ تھا، جس کے نتیجے میں امریکہ میں افریقی امریکیوں اور قانون نافذ کرنے والوں کے درمیان تعلقات پر قومی سطح پر ضروری نظر ڈالنے کی ضرورت محسوس کی گئی۔
ولیم بَر نے کہا کہ ''ایسے مقامات جہاں توڑ پھوڑ کی گئی وہاں جارج فلائیڈ کی ہلاکت پر احتجاج سے جڑے اقدام یا کسی جائز اصلاحات کے مطالبے کیلئے بلوائیوں کی جانب سے سطحی سی کوشش بھی نظر نہیں آتی''۔
اٹھارہ ماہ پہلے اپنا منصب سنبھالنے کے بعد، ولیم بَر پہلی مرتبہ ایوان کی جوڈیشری کمیٹی کے سامنے پیش ہوئے۔
یہ وہی کمیٹی ہے جس نے گزشتہ برس ان پر ایوان کی توہین کے الزام پر رائے شماری کی تھی اور جس کے متعلق ڈیموکریٹ جماعت کے اراکین کا کہنا ہے کہ ان کی زیر نگرانی محکمہ انصاف کو سیاست میں ملوث کرنے کے سلسلے میں سماعت ہو رہی ہے۔
یہ سماعتیں ایک ایسے وقت ہو رہی ہیں جب ولیم بَر کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات کو صدر ٹرمپ تو سراہتے ہیں، لیکن ڈیموکریٹ اور دیگر ناقدین ان کی مذمت کرتے ہیں۔
سماعت کا آغاز کرتے ہوئے، جوڈیشری کمیٹی کے چیئرمین جیری نیڈلر نے الزام لگایا کہ ''ٹرمپ انتظامیہ نے محکمہ انصاف کو توڑ مروڑ کر رکھ دیا ہے، جہاں ایک عام امریکی کی نسبت طاقتور کی خدمت کی جاتی ہے''۔
نیڈلر کا کہنا تھا کہ کمیٹی کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ عام امریکیوں کو اس طرح کی بدعنوانی سے بچائے۔
نیڈلر نے ولیم بَر کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ''بَر نے صدر ٹرمپ کے بد ترین اقدامات میں مدد دی، محکمہ انصاف کو پولیس میں ضروری إصلاحات کرنے سے دور رکھا، اور بلیک لائیوز میٹر نامی تحریک کے مظاہروں کو مسترد کرتے ہوئے، انہیں روکنے کیلئے سڑکوں کو فیڈرل ایجنٹوں سے بھر دیا''۔
کمیٹی میں شامل ریپبلکن جماعت کے ارکان نے بھرپور طریقے سے ولیم بَر اور ٹرمپ انتظامیہ کا دفاع کیا۔ کمیٹی میں چوٹی کے ریبلکن رکن، جِم جورڈن نے اپنے افتتاحی بیان کے دوران آٹھ منٹ کی ایک ویڈیو دکھائی جس میں ملک بھر میں جاری جلسے جلوسوں میں مظاہرین کو تشدد کرتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔ تصویروں میں قانون نافذ کرنے والوں پر شکاگو، پورٹ لینڈ اور نیو یارک میں حملے ہوتے دکھائے گئے ہیں۔
اس ویڈیو میں شامل تصاویر ملک بھر میں ہونے والےمظاہروں کے دوران لی گئی تھیں۔
ولیم بَر نے سخت سوالات کے سامنے اپنا بھرپور دفاع کیا۔ تاہم، انہوں نے پولیس کی نگرانی سے متعلق اپنے یا محکمہ انصاف کے منصوبوں کے بارے میں کچھ زیادہ نہیں کہا۔
کمیٹی کے سامنے اپنے افتتاحی بیان میں، ولیم بَر کا کہنا تھا کہ سماعت کیلئے مجھے بلانے کیلئے بھیجے گئے خط سے یوں ظاہر ہوتا ہے کہ اس کمیٹی میں شامل متعدد ڈیموکریٹ ارکان میری ساکھ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں، کیونکہ انہوں نے اپنے بیانیے میں مجھے صدر صاحب کا صرف ایک ملازم ظاہر کرنے کی کوشش کی ہے، جو ہر طرح کے فوجداری کیسوں کو ان کے احکامات کے مطابق نمٹاتا ہے۔ بَر کا کہنا تھا کہ خط سے تو آج ان کا یہی ایجنڈا ظاہر ہوتا ہے۔
ولیم بَر نے اپنے بیان میں اراکین کمیٹی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اس کمیٹی کے ہر رکن کو مرکزی حکومت کے منتخب عہدیدار ہونے کے ناطے اور اپنے سیاسی نظریات یا ٹرمپ انتظامیہ سے متعلق احساسات سے ہٹ کر، مرکزی حکومت کے افسران کے خلاف تشدد اور مرکزی حکومت کی املاک کی توڑ پھوڑ کی مذمت کرنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ یہی کام ریاستی اور مقامی رہنماؤں کو بھی ہونا چاہیے، جن پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنے علاقوں اور ان کے مکینوں کو محفوظ رکھیں۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ توڑ پھوڑ اور بد امنی کو نظر انداز کرنا قانون کی حکمرانی کے بنیادی اصول سے صرفِ نظر کرنا ہے، جو ایک سیاسی طور پر منقسم وقتوں میں بھی ہمیں متحد رکھتا ہے۔
ولیم بَر نے واشنگٹن ڈی سی اور پورٹ لینڈ میں مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے طاقت کے استعمال کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ''لوگوں نے گھیراؤ جلاؤ اور توڑ پھوڑ شروع کر دی تھی، اس لئے انہیں منتشر کرنے کے واسطے طاقت استعمال کی گئی''۔
ریاست اوریگن کے شہر پورٹ لینڈ میں مئی کے آخری ہفتے سے اس وقت سے احتجاج جاری ہے، جب پولیس کی تحویل میں ایک سیاہ فام امریکی جارج فلائیڈ کی موت ہوئی تھی۔
ٹرمپ انتظامیہ نے پورٹ لینڈ میں صورت حال پر قابو پانے کے لیے وفاقی سیکیورٹی اداروں کے اہلکاروں کو تعینات کر دیا، جس کے بعد مظاہرین مشتعل ہیں اور احتجاج میں مزید شدت آنا شروع ہو گئی ہے۔

پورٹ لینڈ کے میئر ٹیڈ ویلر نے مطالبہ کیا ہےکہ صدر ٹرمپ وفاقی نیم فوجی اہل کاروں کو شہر سے ہٹا لیں اور انہیں اپنی تنصیبات میں رکھیں۔ اوریگن کی اٹارنی جنرل نے وفاقی عہدے داروں کی جانب سے لوگوں کو ناجائز طور پر حراست میں لینے کے خلاف مقدمہ دائر کر دیا ہے۔

XS
SM
MD
LG