رسائی کے لنکس

میں جنسی زیادتی کا نشانہ بنی تھی، بھارتی صحافی کا کتاب میں انکشاف


برکھا دت کی نئی کتاب This Unquiet Land کے عنوان سے شائع ہوئی ہے۔ اس کتاب سے چند اقتباسات این ڈی ٹی وی نے اپنی ویب سائٹ پر شائع کیے ہیں۔

بھارت کی معروف خاتون صحافی اور حقوق نسواں کی سرگرم کارکن برکھا دت بھارتی قدامت پسند معاشرے کی ایک ایسی بے باک عورت کے طور پر سامنے آئی ہیں، جنھوں نے اپنی نئی کتاب میں ایک شجر ممنوعہ موضوع کو چھیڑتے ہوئے یہ چونکا دینے والا انکشاف کیا ہے کہ انھیں بچپن میں جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

برکھا دت کی نئی کتاب This Unquiet Land کے عنوان سے شائع ہوئی ہے۔ اس کتاب سے چند اقتباسات این ڈی ٹی وی نے اپنی ویب سائٹ پر شائع کیے ہیں۔

برکھا دت نے اس کتاب میں اپنے قصور وار کو ایک 'شیطان' قرار دیا ہے،جس نے ان کے معصوم ذہن کو نفرت، بیزاری اور غصے جیسے جذبات کی طرف دھکیل دیا تھا۔

رامناتھ گوینکا ایوارڈ یافتہ صحافی برکھا دت نے اپنی کتاب میں لکھا کہ میری عمر ابھی دس سال بھی نہیں تھی، وہ شخص ہمارے دور پرے کا رشتے دار لگتا تھا جو مختصر عرصے کے لیے ہمارے گھر رہنے آیا تھا اور پنجابی گھرانوں میں چونکہ مامے ،چاچا ،چاچی جیسے رشتہ داروں اور ان کے رشتہ داروں کو بھی اپنا سمجھا جاتا ہے تو شاید آج مجھے ٹھیک طرح سے یاد بھی نہیں کہ اس سے ہماری کیا رشتے داری تھی لیکن ایک بچے کی نظر سے مجھے وہ خطرناک نہیں لگا تھا اور میں نے خود کو اپنے گھر میں محفوظ سمجھا تھا۔

میں نے آخر کار تذبذب کا شکار ہوتے ہوئے اپنی ماں کو بتایا کہ میرے ساتھ کچھ وحشتناک ہوا ہے جس کے بعد اس شخص کو فوری طور پر گھر سے باہر نکال کر پھینک دیا گیا تھا۔

انھوں نے لکھا کہ میرے قصور وار کو گھر سے باہر نکالا جا چکا تھا اور میں نے ان وحشتناک لمحات کو اپنی گہری یادوں میں دفن کر دیا تھا اور میری دعا ہے کہ اس تاریک گوشے میں میرا کبھی دوبارہ جانا نا ہو سکے۔

انھوں نے کہا کہ اکثر شرم کی وجہ سے ایسے واقعات کے بعد خاموشی اختیار کر لی جاتی ہے جس کی وجہ سے اس شرمناک جرم کا ارتکاب کرنے والوں کو ہمارے سامنے دندناتے ہوئے پھرنے کا موقع مل جاتا ہے۔

برکھا دت نے لکھا ہے کہ ان کے ساتھ ہونے والا یہ واقعہ بھارت میں نیا نہیں ہے اس کی وضاحت کرتے ہوئے انھوں نےحکومت کی طرف سے کرائے جانے والے ایک سروے کا حوالہ دیا ہے جس میں مجموعی طور پر 53 فیصد بچوں نے اپنے جوابات میں کہا تھا کہ وہ کسی نا کسی طرح سے جنسی استحصال کا نشانہ بنائے جا چکے ہیں۔

بقول برکھا دت رپورٹ سے یہ بھی ظاہر ہوا تھا کہ بچوں پر کیے جانے والے 31 فیصد جنسی حملے پڑوسی یا رشتہ داروں کی طرف سے کیے گئے تھے لہذا یہ حیران کن نہیں ہے کہ 70 فیصد بچے اپنے ساتھ ہونے والی زیادتی کا کسی سے ذکر نہیں کیا تھا۔

برکھا دت کو سوشل میڈیا پر ان کے جرات مندانہ انکشاف کے لیے تعریفوں سے نوازا گیا ہے خاص طور پر ٹوئٹر کے صارفین کی جانب سے ان کے لیے مثبت پیغامات چھوڑے گئے ہیں۔

برکھا دت جو خاص طور پر عورتوں کے حقوق کی علمبردار ہیں انھوں نے اپنی اس کتاب میں اپنی بالغ زندگی کے حوالے سے بھی ایک واقعہ کا ذکر کیا ہے جب وہ دلی جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی میں پوسٹ گریجوایٹ کی طالبہ تھیں اور ان کے ایک ساتھی جس کے ساتھ ان کا رشتہ تھا انھیں تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔

انھوں نے یونیورسٹی کے زمانے کی ایک تلخ یاد کے حوالے سے لکھا ہے کہ مجھے ماس کمیونیکشن کی پڑھائی کرتے ہوئے ایک ساتھی طالب علم کی طرف سے جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی تھی۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ انھیں اپنی بعد کی زندگی میں یہ احساس ہو گیا کہ تقریباً ہر جوان عورت جسے میں جانتی تھی اس نے نا صرف سڑکوں پر بلکہ گھر جیسی محفوظ جگہ پر بھی ایسی طرح کے ملتے جلتے واقعات کا سامنا کیا تھا۔

XS
SM
MD
LG