|
ویب ڈیسک — بنگلہ دیش میں حکام نے شیخ حسینہ کی بھانجی برطانوی وزیر کے خلاف کرپشن تحقیقات کے دوران بینکوں سے ٹرانزیکشنز کی تفصیلات طلب کر لی ہیں۔
شیخ حسینہ کی بھانجی ٹیولپ صدیق برطانوی حکومت میں وزیر برائے انسدادِ بدعنوانی ہیں۔ شیخ حسینہ کے خاندان پر الزام ہے کہ اُنہوں نے 2013 میں بنگلہ دیش اور روس کے درمیان جوہری پلانٹ کی تعمیر کے معاہدے میں پانچ ارب ڈالرز کی خرد برد کی۔
خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق افسران نے بتایا ہے کہ ٹیولپ صدیق کی بینک ٹرانزیکشنز کی تفصیلات کرپشن سے متعلق جاری تحقیقات کے سلسلے میں طلب کی گئی ہیں۔
ٹیولپ صدیق شیخ حسینہ کی بہن شیخ ریحانہ کی بیٹی ہیں۔ شیخ حسینہ طلبہ کی قیادت میں شروع ہونے والے احتجاج کے بعد پانچ اگست 2024 کو عہدہ چھوڑ کر بھارت چلی گئی تھیں۔
کک بیک کے الزامات 12 ارب 65 کروڑ ڈالر کے روپپور نیوکلیئر پلانٹ سے متعلق ہیں جسے ماسکو کی مالی معاونت سے تیار کیا گیا تھا اور اس میں 90 فی صد قرض شامل تھا۔
برطانوی وزیرِ اعظم کیئر اسٹارمر کا کہنا ہے کہ ان الزامات کے بعد ٹیولپ صدیق نے اس معاملے سے وزیرِ اعظم کے اسٹینڈرڈ ایڈوائزر کو آگاہ کر دیا ہے۔
برطانوی وزیرِ اعظم کے اسٹینڈرڈ ایڈوائزر وزرا کے ضابطہ اخلاق اور ان سے متعلق شکایات پر وزیرِ اعظم کو مشورے دیتے ہیں۔
بنگلہ دیش فنانشل انٹیلی جینس یونٹ (بی ایف آئی یو) سے تعلق رکھنے والے دو عہدے داروں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر 'اے ایف پی' کو تصدیق کی کہ بنگلہ دیشی بینکوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ٹیولپ صدیق سے متعلق کوئی بھی مالیاتی ریکارڈ پیش کریں۔
اس سے قبل منگل کو 'بی ایف آئی یو' کی جانب سے جاری کی گئی دستاویز میں یہ سامنے آیا تھا کہ بینکوں کو شیخ حسینہ، ان کے بیٹے اور بیٹی، ٹیولپ صدیق کی والدہ شیخ ریحانہ اور دو بہن بھائیوں سے متعلق ٹرانزیکش کے ریکارڈ فراہم کرنے کا بھی کہا تھا۔
اینٹی کرپشن کمیشن نے گزشتہ ماہ تحقیقات کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ کک بیکس، بد انتظامی، منی لانڈرنگ اور طاقت کے ممکنہ غلط استعمال کے دعوے منصوبے کی شفافیت اور عوامی فنڈز کے استعمال کے بارے میں اہم خدشات پیدا کرتے ہیں۔
ٹیولپ صدیق نے کہا تھا کہ انہوں نے کچھ غلط نہیں کیا جب کہ برطانوی وزیرِ اعظم کیئر اسٹارمر کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ان کا ٹیولپ پر "مکمل اعتماد" برقرار ہے۔
ٹیولپ صدیق نے وزیرِ اعظم کے اسٹینڈرڈ ایڈوائزر لوری میگنس کو لکھے گئے خط میں کہا تھا کہ حالیہ ہفتوں میں ان کے مالی معاملات اور ان کے خاندان کے بنگلہ دیش کی سابق حکومت سے تعلقات میڈیا کا موضوع رہے ہیں جس میں زیادہ تر باتیں غلط ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ "میں واضح ہوں کہ میں نے کچھ غلط نہیں کیا۔ تاہم شک سے بچنے کے لیے میں چاہوں گی کہ آپ ان معاملات سے متعلق آزادانہ طور پر حقائق واضح کریں۔"
اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' سے لی گئی ہیں۔
فورم