وفاقی حکومت نے ’پاک ترک انٹرنیشنل سی اے جی ایجوکیشن فاؤنڈیشن‘ کو کالعدم قرار دیتے ہوئے، اس پر پابندی عائد کر دی ہے۔ فاؤنڈیشن کو پاکستان کے انسداد دہشت گردی ایکٹ (نیکٹا) کی شق 11 بی کے تحت کالعدم قرار دیا گیا ہے۔
اس سلسلے میں پاکستان کی وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ فاؤنڈیشن کا دہشت گردوں سےتعلق ہونے کے شواہد ملے ہیں۔ انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت فاؤنڈیشن کو شیڈول 1 میں شامل کیا گیا ہے۔
وزارت داخلہ نے فاؤنڈیشن کو کالعدم تنظیموں (نیکٹا) کی فہرست میں18 اپریل کو شامل کیا تھا۔
نیکٹا کی ویب سائیٹ پر موجود فہرست کو اپ ڈیٹ کر دیا گیا ہے، جس کے مطابق، پاک ترک فاؤنڈیشن اس فہرست میں شامل ہونے والی 71 ویں تنظیم ہے۔
گذشتہ سال دسمبر میں سپریم کورٹ نے پاک ترک انٹرنیشنل ایجوکیشن تنظیم کو دہشت گرد تنظیم قرار دے کر وزارت خزانہ کو اکاؤنٹس ترک معارف فاؤنڈیشن منتقل کرنے کا حکم دیا تھا۔
فیصلے میں کہا گیا تھا کہ پاک ترک انٹرنیشنل ایجوکیشن فاؤنڈیشن1990میں قائم ہوئی، تنظیم کے28 اسکول ترک حکومت کے تعاون سے چلتے رہے۔ فاؤنڈیشن ترکی میں ناکام فوجی حکومت کے قیام میں ملوث تھی۔
اس فیصلے سے پہلے ہی ملک کے مختلف حصوں میں چلنے والے پاک ترک اسکولوں کا انتظام و انصرام معارف فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام چل رہا تھا۔ جس وقت حکومت نے اس تنظیم کے معاملات کو کنٹرول میں لیا تھا اس کے بعد سے ان اسکولوں میں موجود ترک اساتذہ کے ویزوں میں توسیع نہیں کی گئی تھی جس پر بعض اساتذہ نے عدالتوں کے ذریعے ویزہ میں توسیع کی کوشش کی تھی۔ اور درخواست کی تھی کہ فتح اللہ گولن تنظیم کے ساتھ تعلق کے شبہ میں وطن واپسی پر انہیں گرفتار کر لیا جائے گا۔ لیکن زیادہ تر عدالتوں سے ان اساتذہ کو کوئی ریلیف نہیں مل سکا تھا۔