بلوچستان میں دہشت گردی کے دو مختلف واقعات میں خاتون سمیت پانچ افراد ہلاک اور بارہ زخمی ہو گئے ہیں۔ دھماکوں میں شیعہ اور بوہری برادری سے تعلق رکھنے والے افراد کو نشانہ بنائے جانے کی اطلاعات ہیں۔
بلوچستان کے ضلع زیارت کے حکام کے مطابق سیاحت کے لیے زیارت آنے والے کراچی کی بوہری برادری سے تعلق رکھنے والے ایک خاندان کی گاڑی میں اچانک دھماکہ ہو گیا جس سے ایک خاتون سمیت تین افراد ہلاک جبکہ پانچ زخمی ہو گئے۔
یہ بھی اطلاعات ہیں کہ دھماکہ گاڑی میں نصب سی این جی سلنڈر پھٹنے سے ہوا تاہم باخبر حکام نے شبہ ظاہر کیا ہے کہ گاڑی کو ریموٹ کنٹرول بم کے ذریعے نشانہ بنایا گیا۔
بلوچستان میں شیعہ ہزارہ برادری کے خلاف کارروائیاں لمبے عرصے سے جاری ہیں تاہم حالیہ کارروائی ایک طویل وقفے کے بعد کی گئی ہے اس سے قبل کوئٹہ کی سبزی منڈی میں کام کے لیے آنے والے ہزارہ برادری کے افراد کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
اسسٹنٹ کمشنر زیارت عبدالکبیر زرغون کے مطابق دوسرا دھماکہ زیارت کے علاقے نومیرہ میں ہوا جہاں پہاڑی علاقے میں پکنک منانے آئے افراد کی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
عبدالکبیر زرغون نے بتایا کہ گاڑی میں سوار نو افراد کو اس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہ نومیرہ میں دو گھنٹے رکنے کے بعد واپس روانہ ہو ئے ہی تھی کہ زوردار دھماکہ ہوا اور گاڑی الٹ گئی۔ جس کے نتیجہ میں دو افراد ہلاک اور سات زخمی ہو گئے۔
حکام نے شبہ ظاہر کیا ہے کہ نومیرہ میں قیام کے دوران شرپسند عناصر نے بم ڈیوائس گاڑی کے ساتھ نصب کی جسے بعد میں دھماکے سے اڑا دیا گیا۔ زخمیوں کو کوئٹہ کے اسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا ہے۔
صوبائی وزیر داخلہ میر ضیا لانگو کا کہنا ہے کہ کوئٹہ میں شیعہ برادری اور بلوچستان کے راستے ایران جانے والے زائرین کی سیکورٹی سخت کرنے کے سے ان علاقوں میں دہشت گردی کے واقعات کم ہوئے ہیں۔ ان کے بقول بلوچستان کے دیگر علاقوں میں بھی سیکورٹی انتظامات کو مزید بہتر کیا جائے گا۔
بلوچستان میں گزشتہ ڈیڑھ عشرے کے دوران شدت پسد تنظٰموں کی جانب سے دہشت گردی کی کارروائیوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا تھا۔ متعدد خود کش حملوں کے علاوہ شیعہ اور ہزارہ برادری پر ہونے والے حملوں میں ایک ہزار سے زائد لوگ ہلاک ہو چکے ہیں۔