پاکستان کے شمال مغرب میں تشدد کے دو مختلف واقعات میں ایک صحافی اور حکومت کے حامی ایک قبائلی رہنما ہلاک ہوگئے ہیں۔
قبائلی علاقے جنوبی وزیرستان سے متصل ضلع ٹانک میں نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کر کے ایک مقامی صحافی کو ہلاک کر دیا ہے۔
صحافی زمان محسود منگل کو اپنے آبائی علاقے گومل سے موٹر سائیکل پر ٹانک جا رہے تھے کہ پہلے سے گھات لگائے حملہ آوروں نے ان پر فائرنگ کر دی۔
صحافی کو زخمی حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ زخمی کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے۔
ان کا تعلق جنوبی وزیرستان تھا لیکن وہ اپنے اہل خانہ کے ہمراہ ٹانک منتقل ہو گئے تھے۔ وہ کراچی سے شائع ہونے والے اخبار روزنامہ امت کے علاوہ روزنامہ نئی بات سے وابستہ تھے جب کہ ٹوئٹر پر گومل نیوز کے نام بھی خبریں جاری کرتے رہتے تھے۔
ادھر قبائلی علاقے باجوڑ میں حکومت کے حامی ایک قبائلی رہنما بم حملے میں ہلاک اور ان کے تین ساتھی زخمی ہوگئے ہیں۔
مقامی حکام کے مطابق یہ واقعہ منگل کی صبح تحصیل سالار زئی کے علاقے گلاشاہ میں پیش آیا جہاں قبائلی رہنما ملک یونس خان کی گاڑی کو دیسی ساختہ ریموٹ کنٹرول بم سے نشانہ بنایا گیا۔
دھماکے سے گاڑی مکمل طور پر تباہ ہوئی جب کہ اس پر سوار ملک یونس ہلاک اور ان کے تین ساتھی زخمی ہو گئے۔
ملک یونس خان کا شمار حکومت کے متحرک حامی قبائلی رہنماؤں میں ہوتا تھا اور وہ سالارزئی تحصیل کی امن کمیٹی کے سربراہ بھی تھے۔
اس واقعے کی ذمہ داری تاحال کسی فرد یا گروہ نے قبول نہیں کی ہے لیکن حالیہ مہینوں میں شدت پسندوں کی طرف سے افغان سرحد سے ملحقہ اس قبائلی علاقے میں حکومت کے حامی متعدد قبائلی رہنماؤں پر جان لیوا حملے ہو چکے ہیں۔
دو روز قبل بھی ماموند کے علاقے میں ایک قبائلی رہنما ایسے ہی حملے میں ہلاک ہوگئے تھے جب کہ اگست کے مہینے میں چار مختلف قبائلی رہنماؤں کو مختلف بم حملوں میں اپنی جان سے ہاتھ دھونا پڑے تھے۔
باجوڑ میں 2008 سے 2009 تک ایک بھرپور فوجی کارروائی کر کے یہاں سے شدت پسندوں کو مار بھگایا گیا تھا اور یہاں اب باضابطہ طور پر کوئی بھی علاقہ عسکریت پسندوں کے زیر قبضہ نہیں۔
لیکن اس کے باوجود یہاں ہلاکت خیز حملے دیکھنے میں آتے رہے ہیں جن میں بعض اوقات حکام کے بقول شدت پسند سرحد پار افغان علاقوں سے یہاں آکر کارروائی کرتے رہے ہیں۔