بھارتی سپریم کورٹ نے بابری مسجد کے انہدام کے معاملے میں مرکزی تفتیشی بیورو، سی بی آر کی ایک عذرداری پر بھارتیہ جنتا پارٹی کے سینئر لیڈر ایل کے ایڈوانی ، شِو سینا کے سربراہ بال ٹھاکرے اور 19دیگر افراد کو نوٹس جاری کیا ہے اور اُن سے چار ہفتے کے اندر اندر جواب داخل کرنے کو کہا ہے۔
اِس سلسلے میں رائے بریلی کی ایک عدالت نے ایک مقدمے کی سماعت کے دوران ملزموں پر سے مجرمانہ سازش کا الزام واپس لے لیا تھا جسے سی بی آئی نے الہ آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا اور کہا تھا کہ ملزموں نے چھ دسمبر 1992ء کو ایودھیہ کی بابری مسجد کو منہدم کرنے کے لیے مجرمانہ سازش کی تھی، لہٰذا یہ الزام بحال کیا جائے۔لیکن، ہائی کورٹ نے 20مئی 2010ء کو یہ عذرداری خارج کردی تھی جسے اُس نے گذشتہ دِنوں سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ بی جے پی کے رکنِ پارلیمنٹ اور ایک ملزم وِنے کٹیار نے کہا ہے کہ وہ لوگ عدالت میں جواب داخل کریں گے۔
کانگریس نے اپنے ردِ عمل میں کہا ہے کہ وہ عدالتی حکم کا احترام کرتی ہے اور قانون اپنا کام کرے گا۔اِس کیس میں ایل کے ایڈوانی ، مرلی منوہر جوشی، بال ٹھاکرے، وِنے کٹیار، کلیان سنگھ، اُما بھارتی اور اشوک سنگھل سمیت 21افراد کو ملزم دکھایا گیا ہے۔