عائشہ ایاز نے، جو سوات میں تیسری جماعت کی طالبہ ہیں، دبئی میں فوجیرہ مارشل آرٹ کلب کے زیر اہتمام ساتویں فوجیراہ اوپن تائی کوانڈو چیمپین شپ کے بین الاقوامی مقابلوں میں 27 کلوگرام کیٹیگری میں کانسی کا تمغہ جیت لیا ہے۔
عائشہ ایاز تائی کوانڈو میں پاکستان کی کم عمر ترین خاتون کھلاڑی ہیں۔ انہوں نے تین سال کے عمر میں اس مارشل آرٹ کی پریکٹس شروع کی اور بہت ہی کم عرصے میں وہ پانچ بار ضلعی چیمپئن، دو بار صوبائی چیمپئن، اور تین بار نیشنل چیمپئن رہنے کا اعزاز حاصل کر چکی ہیں۔
عائشہ کے والد ایاز نائیک بھی تائی کوانڈو کے کھلاڑی ہیں اور عائشہ کی تربیت بھی وہ خود کر رہے ہیں. وہ بھی تھائی لینڈ میں ہونے والی چیمپئن شپ میں کانسی کا تمغہ جیت چکے ہیں۔ انہوں نے اپنے بچوں کو چھوٹی عمر سے تائی کوانڈو کی تربیت دینی شروع کر دی تھی۔
عائشہ ایاز نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے اس اعزاز پر بہت خوش ہیں اور اس کے والدین اور پورا خاندان کو بھی اس کامیابی پر خوشی محسوس کر رہا ہے۔
عائشہ نے بتایا کہ اب وہ اولمپکس مقابلوں کی تیاری کر رہی ہیں اور ان کا عزم گولڈ میڈل جیتنے کا ہے۔
عائشہ کے دو چھوٹے بھائی بھی تائی کوانڈو کے کھلاڑی ہیں۔ چھ سالہ زریاب خان قومی سطح پر گولڈ میڈل جبکہ پانچ سالہ زیاب خان چاندی کا تمغہ جیت چکے ہیں۔
عائشہ کے والد ایاز نائیک نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی مقابلوں میں میڈل جیتنا کافی مشکل ہے لیکن میری بیٹی کی مسلسل پریکٹس اور دلچسپی کے باعث اسے کانسی کا تمغہ جیتنے میں کامیابی ملی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اب تک پاکستان سے کسی بھی اور کھلاڑی نے تائی کوانڈو اولمپکس مقابلوں میں حصہ نہیں لیا، اور میں عائشہ کو اولمپک مقابلوں کے لئے تیار کرنے کی کوشش کروں گا۔
میڈل جیت کر جب عائشہ اپنے شہر واپس آئیں تو ان کا شاندار استقبال کیا گیا اور ایک خصوصی کیک کاٹا گیا۔