ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنائی نے کہا ہے کہ ایران کے ساتھ طے پانے والا جوہری معاہدے کو بچانے کے لیے ویانا میں جاری مذاکرات میں پیش کی گئی ابتدائی تجاویز اس قابل بھی نہیں کہ ان پر نظر ڈالی جا سکے۔
خبر رساں ادارے ایسو سی ایٹڈ پریس کے مطابق، ایران کی یورینیم افزودگی کے لئے تعمیر کردہ مرکزی تنصیب نطنز جوہری سینٹر پر حملے کے بعد ایران کے سپریم لیڈر عالمی طاقتوں کو دباؤ میں لانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
رمضان کے آغاز پر اپنے خطاب میں ایران کے سپریم لیڈر کا کہنا تھا، عالمی طاقتوں کی جانب سے پیش کی جانے والی تجاویز بالعموم توہین آمیز اور متکبرانہ ہوتی ہیں، اور اس قابل نہیں ہوتیں کہ ان پر غور کیا جائے۔
انہوں نے امریکہ پر تنقید کرتے ہوئے متنبہ کیا کہ وقت ختم ہوتا جا رہا ہے۔
آیت اللہ خامنائی کا کہنا تھا کہ بات چیت تھکا دینے والی نہیں ہونی چاہئیے۔ وہ ایسی نہیں ہونی چاہیے کہ فریق اسے کھینچتے اور طُول دیتے رہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ملک کے لیے نقصان دہ ہے۔
ایران کے سپریم لیڈر کے اس بیان سے پہلے، جنہیں ایران کے ہر معاملے میں حرفِ آخر کی حیثیت حاصل ہے، ایران کے صدر حسن روحانی نے بھی جوہری معاہدے کے حوالے سے ایسے ہی خیالات کا اظہار کیا تھا۔
ایران کے صدر حسن روحانی کا بدھ کے روز کہنا تھا کہ ایران کی نطنز جوہری تنصیب پر کئے جانے والے حملے کے جواب میں ان کے ملک نے یورینیم کو 60 فیصد تک افزودہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے، ایرانی صدر نے مغربی قوتوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ آپ کی برائی کا جواب ہے۔ اس سے پہلے ایران 20 فیصد تک یورینیم افزودہ کرتا تھا۔
افزودگی کی سطح بڑھانے کے علاوہ، صدر روحانی کا کہنا تھا کہ حملے میں نقصان کا شکار ہونے والے IR-1 جنریشن کے سینٹری فیوجز کی جگہ اب جدید ترین IR-6 جنیریشن کے سینٹری فیوجز بنائے جائیں گے۔
اُنہوں نے پھر مغربی قوتوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ چاہتے تھے کہ بات چیت کے دوران ہمارے ہاتھ خالی ہوں لیکن ہمارے ہاتھ بھرے ہوئے ہیں۔
حسن روحانی نے نطنز حملے کا الزام اسرائیل پر عائد کیا اور خبردار کیا کہ اس کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔ تاہم ایران کیا ردعمل دے گا، انہوں نے اس کی تفصیلات بیان نہیں کیں۔
اُدھر یروشلم میں، میموریل ڈے کی یادگاری تقریب کے دوران، اسرائیل کے وزیر اعظم نے بظاہر ایران ہی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں کبھی جنگ کی طرف سے لاپروائی نہیں برتنی چاہئیے اور جو ہمیں صفحہ ہستی سے مٹانا چاہتے ہیں، ان کی بیخ کنی سے بھی نہیں چُوکنا چاہئیے ۔ تاہم ابھی تک اسرائیل نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔
تاہم بدھ کے روز ایرانی صدر نے اس امید کا اظہار بھی کیا کہ ویانا میں جاری بات چیت ایران کے جوہری پروگرام پر کسی مذاکراتی حل، اور عائد کردہ پابندیاں اٹھائے جانے پر منتج ہو گی۔
ایران کے ساتھ ہونے والے جوہری معاہدے کا حصہ، فرانس، جرمنی اور برطانیہ نے بدھ کے روز ایک مشترکہ بیان میں ایران کی جانب سے یورینئیم افزودگی کی سطح کو بلند کرنے کے تازہ بیانات پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ چین اور روس بھی اس سمجھوتے کا حصہ ہیں۔
خطے میں ایران کے حریف، سعودی عرب نے بھی ایک بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اس سطح تک افزودگی پُر امن مقاصد کیلئے نہیں ہو سکتی۔
سعودی عرب نے ایران پر زور دیا ہے کہ وہ خطے کی سلامتی اور استحکام کے لئے مزید کشیدگی کو ہوا دینے سے پرہیز کرے اور جاری مذاکرات میں سنجیدگی اختیار کرے۔