آسٹریلوی حکام کا کہنا ہے کہ تقریباً دو ماہ سے لاپتا ملائیشیا کا مسافر طیارہ جنوبی بحر ہند میں اس مقام پر نہیں گرا جہاں سے الیکٹرانک سگنلز موصول ہوئے تھے۔
اس خیال کا اظہار جمعرات کو شمال مغربی آسٹریلوی بندرگاہ کے قریب سمندر میں ڈرون کے حتمی مشن کے بعد کیا گیا۔
تلاش کی کارروائیوں میں رابطے کی مشترکہ ایجنسی کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ بلیوفن 21 نامی سمندری ڈرون کو سمندر کے اندر 850 مربع کلومیٹر کے احاطے میں طیارے کے ملبے کے کوئی آثار نہیں ملے۔
بیان کے مطابق آسٹریلوی ٹرانسپورٹ سیفٹی بورڈ نے اپنے پیشہ وارانہ فیصلے میں کہا ہے کہ اس مقام کو طیارے کے گرنے کا مقام نہیں کہا جا سکتا۔
بوئینگ 777 مارچ میں کوالالمپور سے بیجنگ پرواز کرتے ہوئے غائب ہوگیا۔ اس میں 239 افراد سوار تھے۔
یہ خبر امریکی نیوی کے حکام کے اس شک کے بعد سامنے آئی کہ موصول ہونے والے الیکٹرانک سگنلز اس لاپتا طیارے کے تھے۔
نیوی کے ایک عہدیدار مائیکل ڈین نے سی این این کو بتایا کہ عالمی سطح پر یہ مانا جا تا ہے کہ طیارے کے بلیک باکس یا کاکپٹ سے سگنل ’’پنگ‘‘ موصول نہیں ہوئے جیسا کہ پہلے خیال کیا جاتا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ سگنلز شاید کسی اور چیز جیسے کہ کسی اور بحری جہاز کے یہاں سے گزرنے سے موصول ہوئے ہوں۔
نیوی کے ترجمان کرس جانسن نے ڈین کے بیان کو ’’قیاس آرائی اور ناپختہ‘‘ قرار دیتے ہوئے رد کر دیا۔ انہوں نے کہا امریکہ دوسرے ملکوں کے ساتھ مل کر ’’ڈیٹا کو مزید تفصیل کے ساتھ سمجھنے‘‘ کا کام جاری رکھے گا۔
اس خیال کا اظہار جمعرات کو شمال مغربی آسٹریلوی بندرگاہ کے قریب سمندر میں ڈرون کے حتمی مشن کے بعد کیا گیا۔
تلاش کی کارروائیوں میں رابطے کی مشترکہ ایجنسی کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ بلیوفن 21 نامی سمندری ڈرون کو سمندر کے اندر 850 مربع کلومیٹر کے احاطے میں طیارے کے ملبے کے کوئی آثار نہیں ملے۔
بیان کے مطابق آسٹریلوی ٹرانسپورٹ سیفٹی بورڈ نے اپنے پیشہ وارانہ فیصلے میں کہا ہے کہ اس مقام کو طیارے کے گرنے کا مقام نہیں کہا جا سکتا۔
بوئینگ 777 مارچ میں کوالالمپور سے بیجنگ پرواز کرتے ہوئے غائب ہوگیا۔ اس میں 239 افراد سوار تھے۔
یہ خبر امریکی نیوی کے حکام کے اس شک کے بعد سامنے آئی کہ موصول ہونے والے الیکٹرانک سگنلز اس لاپتا طیارے کے تھے۔
نیوی کے ایک عہدیدار مائیکل ڈین نے سی این این کو بتایا کہ عالمی سطح پر یہ مانا جا تا ہے کہ طیارے کے بلیک باکس یا کاکپٹ سے سگنل ’’پنگ‘‘ موصول نہیں ہوئے جیسا کہ پہلے خیال کیا جاتا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ سگنلز شاید کسی اور چیز جیسے کہ کسی اور بحری جہاز کے یہاں سے گزرنے سے موصول ہوئے ہوں۔
نیوی کے ترجمان کرس جانسن نے ڈین کے بیان کو ’’قیاس آرائی اور ناپختہ‘‘ قرار دیتے ہوئے رد کر دیا۔ انہوں نے کہا امریکہ دوسرے ملکوں کے ساتھ مل کر ’’ڈیٹا کو مزید تفصیل کے ساتھ سمجھنے‘‘ کا کام جاری رکھے گا۔