واشنگٹن —
عراق میں منگل کو سرکاری دفاتر اور ایک پولیس مرکز پر ہونے والے دو مختلف حملوں میں کم از کم 12 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
پہلا حملہ دارالحکومت بغداد سے 25 کلومیٹر شمال میں الطارمیہ نامی قصبےمیں کیا گیا۔ حکام کے مطابق حملہ آوروں نے ایک سرکاری احاطے کو نشانہ بنایا جس میں قصبے کے میئر اور مختلف سرکاری اداروں کے دفاتر اور پولیس تھانہ قائم تھا۔
پولیس حکام کے مطابق پہلے ایک خود کش حملہ آور نے عمارت میں داخل ہونے کے بعد خود کو دھماکے سے اڑایا جس کے بعد اس کے دیگر ساتھیوں نے عمارت کی سکیورٹی پر مامور اہلکاروں پر خودکار اسلحے اور دستی بموں سے حملہ کردیا۔
حملے میں آٹھ افراد ہلاک اور 17 زخمی ہوئے ہیں۔
حکام کے مطابق دوسرا حملہ عراق کے شمالی شہر تکریت میں ایک پولیس مرکز پر کیا گیا جس میں چار پولیس اہلکار ہلاک ہوگئے۔
حکام کے مطابق پہلے عمارت کے مرکزی دروازے کے نزدیک ایک کار بم دھماکہ ہوا جس کے بعد فوجی وردیوں میں ملبوس تین افراد نے عمارت میں داخل ہونے کی کوشش کی۔
مقامی حکام کا کہنا ہے کہ پولیس اہلکاروں کی مزاحمت پر دو حملہ آوروں نے خود کو دھماکے سے اڑالیا جب کہ ایک محافظوں کی فائرنگ سے مارا گیا۔
تاحال کسی تنظیم نے ان حملوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے لیکن عراق کی سنی العقیدہ شدت پسند گروہ ملک کی شیعہ حکومت کے اہلکاروں اور دفاتر کو اس نوعیت کے حملوں کا نشانہ بناتے رہے ہیں۔
رواں سال عراق میں فرقہ وارانہ کشیدگی انتہائی عروج پر پہنچی ہوئی ہے اور ملک میں گزشتہ پانچ برسوں کے مقابلے میں رواں سال سب سے زیادہ پرتشدد واقعات پیش آئے ہیں جن میں اب تک ہزاروں افراد مارے جاچکے ہیں۔
پہلا حملہ دارالحکومت بغداد سے 25 کلومیٹر شمال میں الطارمیہ نامی قصبےمیں کیا گیا۔ حکام کے مطابق حملہ آوروں نے ایک سرکاری احاطے کو نشانہ بنایا جس میں قصبے کے میئر اور مختلف سرکاری اداروں کے دفاتر اور پولیس تھانہ قائم تھا۔
پولیس حکام کے مطابق پہلے ایک خود کش حملہ آور نے عمارت میں داخل ہونے کے بعد خود کو دھماکے سے اڑایا جس کے بعد اس کے دیگر ساتھیوں نے عمارت کی سکیورٹی پر مامور اہلکاروں پر خودکار اسلحے اور دستی بموں سے حملہ کردیا۔
حملے میں آٹھ افراد ہلاک اور 17 زخمی ہوئے ہیں۔
حکام کے مطابق دوسرا حملہ عراق کے شمالی شہر تکریت میں ایک پولیس مرکز پر کیا گیا جس میں چار پولیس اہلکار ہلاک ہوگئے۔
حکام کے مطابق پہلے عمارت کے مرکزی دروازے کے نزدیک ایک کار بم دھماکہ ہوا جس کے بعد فوجی وردیوں میں ملبوس تین افراد نے عمارت میں داخل ہونے کی کوشش کی۔
مقامی حکام کا کہنا ہے کہ پولیس اہلکاروں کی مزاحمت پر دو حملہ آوروں نے خود کو دھماکے سے اڑالیا جب کہ ایک محافظوں کی فائرنگ سے مارا گیا۔
تاحال کسی تنظیم نے ان حملوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے لیکن عراق کی سنی العقیدہ شدت پسند گروہ ملک کی شیعہ حکومت کے اہلکاروں اور دفاتر کو اس نوعیت کے حملوں کا نشانہ بناتے رہے ہیں۔
رواں سال عراق میں فرقہ وارانہ کشیدگی انتہائی عروج پر پہنچی ہوئی ہے اور ملک میں گزشتہ پانچ برسوں کے مقابلے میں رواں سال سب سے زیادہ پرتشدد واقعات پیش آئے ہیں جن میں اب تک ہزاروں افراد مارے جاچکے ہیں۔