عراق میں عہدیداروں نے کہا ہے کہ اُنھیں دارالحکومت بغداد کے شمال سے اغواء کیے گئے 18 افراد کی لاشیں ملی ہیں۔
اطلاعات کے مطابق ان افراد کو اغواء کے چند ہی گھنٹوں بعد گولیاں مار کر ہلاک کیا گیا۔
قتل کیے جانے والوں میں پولیس اور فوج کے عہدیداروں کے علاوہ کم از کم ایک قبائلی رہنماء بھی شامل ہے۔
یہ لاشیں مشہدہ اور ترمیہ نامی قصبوں کے کھیتوں سے ملی ہیں۔
مسلح اغوا کار خود کو فوجی عہدیدار ظاہر کر کے اِن افراد کو اُن کے گھروں سے جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب اپنے ساتھ زبردستی لے گئے تھے۔
یہ واضح نہیں کہ اس حملے کے پیچھے کون ہے لیکن دہشت گرد خود کو سکیورٹی عہدیدار ظاہر کر کے ایسے حملے کرتے رہے ہیں۔
گزشتہ بدھ کو بھی بغداد کے قریب سے 13 افراد کی لاشیں برآمد ہوئی تھیں جنھیں گولیاں مار کر ہلاک کیا گیا تھا۔ تاہم یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ ان دونوں واقعات کا آپس میں کوئی تعلق ہے یا نہیں۔
عراق میں دہشت گردوں کی کارروائیوں اور حملوں کا یہ انوکھا طریقہ ہے۔ ملک میں دہشت گردوں کے حملوں میں رواں سال کے دوران اب تک لگ بھگ نو ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق ان افراد کو اغواء کے چند ہی گھنٹوں بعد گولیاں مار کر ہلاک کیا گیا۔
قتل کیے جانے والوں میں پولیس اور فوج کے عہدیداروں کے علاوہ کم از کم ایک قبائلی رہنماء بھی شامل ہے۔
یہ لاشیں مشہدہ اور ترمیہ نامی قصبوں کے کھیتوں سے ملی ہیں۔
مسلح اغوا کار خود کو فوجی عہدیدار ظاہر کر کے اِن افراد کو اُن کے گھروں سے جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب اپنے ساتھ زبردستی لے گئے تھے۔
یہ واضح نہیں کہ اس حملے کے پیچھے کون ہے لیکن دہشت گرد خود کو سکیورٹی عہدیدار ظاہر کر کے ایسے حملے کرتے رہے ہیں۔
گزشتہ بدھ کو بھی بغداد کے قریب سے 13 افراد کی لاشیں برآمد ہوئی تھیں جنھیں گولیاں مار کر ہلاک کیا گیا تھا۔ تاہم یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ ان دونوں واقعات کا آپس میں کوئی تعلق ہے یا نہیں۔
عراق میں دہشت گردوں کی کارروائیوں اور حملوں کا یہ انوکھا طریقہ ہے۔ ملک میں دہشت گردوں کے حملوں میں رواں سال کے دوران اب تک لگ بھگ نو ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔