یمن کے دارالحکومت صنعا پر قابض حوثی باغیوں نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے زیرِ قبضہ علاقے میں ایک ہوٹل پر ہونے والے فضائی حملے میں 30 افراد مارے گئے ہیں۔
باغیوں کے مطابق حملہ دارالحکومت صنعا کے شمال میں واقع ارہب نامی علاقے میں ایک چھوٹے سے ہوٹل پر ہوا۔
عرب نشریاتی ادارے 'الجزیرہ' نے خبر دی ہے کہ ہوٹل پر بمباری میں درجنوں افراد ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔
حوثی باغیوں کے زیرِ انتظام کام کرنے والے ٹی وی اسٹیشن المسیرۃ نے دعویٰ کیا ہے کہ فضائی حملے میں 30 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہوگئی ہے جب کہ کئی افراد زخمی ہیں۔
حوثی باغیوں نے حملے کا الزام سعودی عرب کی قیادت میں قائم عرب ملکوں کے اتحاد پر عائد کیا ہے۔ تاہم عرب اتحاد کی جانب سے تاحال اس حملے پر کوئی ردِ عمل یا بیان سامنے نہیں آیا ہے۔
یمن کے شیعہ حوثی باغی دارالحکومت سمیت ملک کے شمالی حصے پر قابض ہیں اور یمن کی بین الاقوامی حمایت یافتہ اور تسلیم شدہ حکومت سے برسرِ پیکار ہیں۔
سعودی عرب اور اس کےا تحادی خلیجی ممالک یمن کی حکومت کے حامی ہیں اور گزشتہ دو برسوں سے حوثی باغیوں کے خلاف فضائی کارروائیاں کر رہے ہیں۔
بین الاقوامی امدادی تنظیموں اور اداروں نے گزشتہ ہفتے اپنی ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ یمن میں رواں سال کے ابتدائی چھ ماہ میں جتنے فضائی حملے کیے گئے وہ 2016ء کے پورے سال میں کیے جانے والے حملوں سے کہیں زیادہ تھے۔
رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ 2016ء میں یمن پر 3936 فضائی حملے رپورٹ ہوئے تھے لیکن رواں سال کے ابتدائی چھ ماہ میں 5676 حملے کیے گئے۔
رپورٹ کے مطابق ان حملوں کے نتیجے میں شہری ہلاکتوں میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے اور اپنا گھر بار چھوڑ کر محفوظ مقامات پر منتقل ہونے والے افراد کی تعداد بھی بڑھ گئی ہے۔
گو کہ امدادی اداروں نے اپنی رپورٹ میں فضائی حملوں کی ذمہ داری کسی فریق پر عائد نہیں کی لیکن یمن کی فضائی حدود مارچ 2015ء سے عملاً سعودی عرب اور اس کے اتحادی ملکوں کے تصرف میں ہیں۔
امریکی فوج بھی وقتاً فوقتاً یمن میں القاعدہ کے شدت پسندوں پر فضائی حملے کرتی ہے لیکن ان حملوں کی تعداد بہت کم ہے۔
اقوامِ متحدہ کے مطابق یمن میں مارچ 2015ء سے جاری خانہ جنگی کے دوران اب تک 10 ہزار سے زائد افراد مارے جاچکے ہیں۔