قومی احتساب بیورو (نیب) چار ماہ گزرنے کے باوجود پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری کے خلاف جعلی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے میگا منی لانڈرنگ کا ریفرنس تاحال دائر نہیں کر سکا۔ اسلام آباد کی احتساب عدالت نے نیب پراسیکیوٹر کی جانب سے ملزمان کے خلاف ریفرنس دائر کرنے میں مہلت کی درخواست قبول کرتے ہوئے سماعت 29 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔
اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے جعلی بینک اکاؤنٹس مقدمے میں نامزد سابق صدر آصف علی زرداری، ان کی ہمشیرہ فریال تالپور اور 28 دیگر ملزمان کے خلاف مقدمے کی سماعت کی۔
بے نامی بینک اکاؤنٹس کا معاملہ اس وقت سامنے آیا جب 2015 میں پاکستان کے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا کہ ملک کے مختلف بینکوں میں جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے اربوں روپے کی رقوم منتقل کی گئی ہیں۔
اس انکشاف پر سپریم کورٹ نے از خود نوٹس لیا اور گزشتہ سال ستمبر میں سابق صدر آصف زرداری اور ان کی بہن فریال تالپور کی جانب سے مبینہ طور پر بے نامی اکاؤنٹس کے ذریعے اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کے الزامات کی تحقیقات کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دی۔
سپریم کورٹ نے جنوری میں بینکنگ کورٹ میں زیر سماعت بےنامی اکاؤنٹس کا مقدمہ مزید تحقیقات کے لئے نیب کو بجھواتے ہوئے دو ماہ میں کیس مکمل کرنے کا حکم دیا۔
مارچ کے وسط میں کراچی کی بینکنگ عدالت نے اس مقدمے کی کراچی سے اسلام آباد منتقلی کی نیب کی درخواست منظور کی تھی۔
اسلام آباد کی احتساب عدالت میں دائر کیے گئے جعلی بینک اکاؤنٹس مقدمے کی یہ دوسری سماعت تھی جس میں پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری اور ان کی ہمشیرہ بھی پیش ہوئیں۔
جعلی بینک اکاؤنٹس مقدمے میں نامزد ملزمان کے وکلاء نے ریفرنس کی کاپیاں فراہم کرنے کا کہا تاہم نیب انہیں ریفرنس کی کاپیاں فراہم نہ کر سکا۔
خیال رہے کہ ریفرنس کی کاپیاں پیش ہونے کی صورت میں آئندہ سماعت پر عدالت ملزمان پر فرد جرم عائد کر سکتی ہے۔
نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر نے پانچ زیر حراست اور جیل میں قید ملزمان کی عدم پیشی کے بارے میں عدالت کو آگاہ کیا۔ جس پر عدالت نے کراچی جیل میں قید ملزمان پیش نہ کرنے پر چیف سیکرٹری سندھ کو نوٹس جاری کرنے کی ہدایت کی۔ عدالت نے قرار دیا کہ اگر آئندہ سماعت پر بھی ملزمان کو پیش نہ کیا تو متعلقہ حکام کو اظہار وجوہ کے نوٹس جاری کیا جائے گا۔
نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ مقدمے میں نامزد دو خواتین ملزمان کی جانب سے پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت کے خلاف گواہ بننے کی درخواست موصول ہو گئی ہے۔
اس مقدمے میں نامزد دو بینک آفیسر خواتین نے گزشتہ سماعت پر عدالت کو بتایا تھا کہ انہوں نے چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کو درخواست دی تھی کہ وہ گواہ بننے کے لیے تیار ہیں لیکن نیب نے انہیں ملزمان کی فہرست میں ہی شامل رکھا۔
جس پر عدالت نے نیب سے تصدیق مانگی تھی جو پراسیکیوٹر کی جانب سے آج کی سماعت میں کر دی گئی۔
عدالت نے مزید کارروائی کے لئے مقدمے کی سماعت 29 اپریل تک ملتوی کر دی ہے۔
خیال رہے کہ آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور اس مقدمہ میں حفاظتی ضمانت پر ہیں جو کہ اس مقدمہ کی آئندہ سماعت کے دن 29 اپریل کو ختم ہو رہی ہے۔
نیب مقدمہ کا ریکارڈ نہیں لا رہا
اس مقدمے میں آصف زرداری کی معاون وکیل شائستہ کھوسہ نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ نیب کو کراچی کی احتساب عدالت سے مقدمے کو اسلام آباد منتقل کرنے کی جلدی تھی مگر اب اس کی کارروائی کو آگے بڑھانے میں جلدی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ تاحال نیب کی جانب سے مقدمے کی پیپر بکس وکلاء کو نہیں دی گئیں جس بنا پہ کاروائی آگے نہیں بڑھ رہی اور اس سے نیب کی بدنیتی ظاہر ہوتی ہے۔
وزیر اطلاعات فود چوہدری نے منگل کے روز پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ منی لانڈرنگ کے ذریعے ملکی دولت بیرون ملک منتقل کرنے پر حکومت کو تشویش ہے اور وہ یہ سمجھتے ہیں کہ ملک میں موجودہ اقتصادی بحران کی وجہ ماضی کی حکمران جماعتوں کے سربراہ اور ان کے خاندان ہیں۔ فواد چوہدری نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ قانون اپنا راستہ لے گا اور بدعنوانی کے ان مقدمات میں انصاف کیا جائے گا۔
صدارتی نظام کو روکیں گے
مقدمہ کی سماعت کے بعد آصف زرداری عدالت سے باہر آئے تو صحافیوں نے ان سے ملک میں صدارتی نظام لانے سے متعلق گردش کرنے والی خبروں پر سوال کیا جس پر سابق صدر نے کہا کہ یہ پاکستان میں نیا تجربہ کرنے کی کوشش ہے۔ ہم اس کے قائل نہیں۔ انہوں نے کہا کہ صدارتی نظام لانے کے حوالے سے جو لوگ کوششیں کر رہے ہیں انہیں کرنے دیں ہم اسے روکیں گے۔
خیال رہے کہ ان دنوں ملک میں پارلیمانی نظام کی بجائے صدارتی نظام لانے پر بحث چل رہی ہے۔ تاہم وزیر اطلاعات فواد چوہدری اپنی ایک حالیہ پریس کانفرنس میں صدارتی نظام سے متعلق خبروں کی تردید کر چکے ہیں۔