بیابان سے آغاز سفر کرنے والے عظیم سجاد نے خود کو اداکاری تک ہی محدود نہیں رکھا بلکہ ہدایتکاری، ماڈلنگ، پروڈکشن اور رائٹنگ وہ میدان ہیں جن میں نہ صرف انہوں نے طبع آزمائی کی ہے بلکہ اپنا ایک الگ مقام بھی بنایا ہے۔
’وائس آف امریکہ‘ سے خصوصی گفتگو میں انہوں نے بتایا کہ ’کروبی‘ جیسا سپرہٹ ڈراما دینے کے بعد، انہیں جو شہرت ملی وہ بھی انہیں کیمرے کے پیچھے اپنا آپ منوانے سے نہ روک پائی۔ اس کی وجہ بتاتے ہوئے عظیم کہتے ہیں کہ وہ سٹیرئیو ٹائپ کرداروں اور ساس بہو کے مسائل سے ہٹ کر معاشرے میں موجود مسائل اور ان کے سدباب کے لئے کوئی تخلیقی کام کرنا چاہتے تھے۔
لہذا، انہوں نے لوگوں کا شعور بیدار کرنے کے لئے اس میدان کو چنا اور آج تک جتنے ڈرامے بھی لکھے، پروڈیوس کیے یا ان کی ہدایات دیں۔ ان سب میں ایک مثبت پیغام ملتا ہے۔ تاہم، انہوں نے بتایا کہ اداکاری کو مکمل طور پر خیرباد نہیں کہا اور گاہے گاہے مختلف پراجیکٹ پر کام کرتے رہے۔
عظیم سجاد کی پیدائش کوئٹہ کی ہے جبکہ ان کا تعلق خیبر پختونخواہ کے یوسف زئی قبیلے سے ہے۔ انہیں اپنے ملک اور اردو زبان سے بہت محبت ہے وہ سمجھتے ہیں کہ ہر شخص کو اپنے ملک اور زبان کی حفاظت کرنی چاہیے اور اپنے اپنے دائرے میں رہتے ہوئے ہمیں انتہاپسند رویوں کی نفی کی ضرورت ہے جس کے لیے ہمیں اپنے نظام تعلیم میں اصلاحات لانا ہوں گی۔
آج کل مختلف چینلز میں ریٹنگ کی دوڑ کا ذکر کرتے ہوئے، عظیم سجاد نے کہا کہ ریٹنگ کے بڑے بڑے بنگلوں اور گلیمرس لباس کی نہیں بلکہ پرفارمنس میں گلیمر لانے کی ضرورت ہے۔
آڈیو رپورٹ سننے کے لیے کلک کیجئیے: