متحدہ عرب امارات میں گرمی کی شدت کو کم کرنے کے لیے مصنوعی بارش کرائی جا رہی ہے۔
خلیجی ملک متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے نیشنل سینٹر آف میٹرولوجی نے 21 جولائی کو اپنے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ سے مصنوعی بارش کی ایک ویڈیو جاری کی ہے۔
متحدہ عرب امارات کے دارالحکومت ابو ظہبی کے اخبار ’دی نیشنل‘ کی رپورٹ کے مطابق بارش کے سبب ال عین شہر میں سڑکوں پر پانی جمع ہو گیا جس کی وجہ سے شہریوں کو ڈرائیونگ میں مشکلات کا سامنا بھی کرنا پڑا۔
برطانیہ کے اخبار ’انڈیپینڈنٹ‘ کی رپورٹ کے مطابق مصنوعی بارش برسانے کا یہ آپریشن بارشوں میں اضافہ کرنے کے لیے متحدہ عرب امارات کی ایک نئی کوشش کا نتیجہ ہے جس کے تحت سال میں اوسطاً چار انچ بارش برسانا ہے۔
امریکی اخبار ’واشنگٹن پوسٹ‘ نے برطانوی اخبار کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ سائنس دانوں کی جانب سے ڈرون ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے مصنوعی بارش کی گئی۔
’انڈیپینڈنٹ‘ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ متحدہ عرب امارات نے 2017 میں مصنوعی بارشیں برسانے والے نو مختلف منصوبوں پر ڈیڑھ کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کی تھی۔
متحدہ عرب امارات میں مصنوعی بارش برسانے والے ایک آزمائشی سسٹم کے تحت ڈرونز کا استعمال کرتے ہوئے بادلوں میں الیکٹرک چارجز پیدا کیے گئے جس سے بارش ہوتی ہے۔
اس منصوبے کی قیادت انگلینڈ کی یونی ورسٹی آف ریڈنگ کے محقق پروفیسر مارٹن ایمباؤم کر رہے ہیں۔
انہوں نے مارچ میں برطانوی نشریاتی ادارے ’بی بی سی‘ کو بتایا تھا کہ متحدہ عرب امارات کے پاس بارش کے لیے ساز گار حالات پیدا کرنے کے لیے کافی بادل ہیں۔
ان کے بقول اس منصوبے کے تحت الیکٹرک چارج ملنے پر پانی کے قطروں کو آپس میں جوڑنے کی کوشش کی جاتی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ جب پانی کے قطرے آپس میں جُڑ جاتے ہیں تو وہ اتنے بڑے ہو جاتے ہیں کہ وہ بارش بن کر زمین پر گر سکیں۔
پروفیسر مارٹن ایمباؤم کے مطابق بادلوں کو الیکٹرک شاک (بجلی کے جھٹکے) لگانے کو ترجیح دی جاتی ہے کیوں کہ اس میں کیمیائی اجزاء استعمال کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی۔