بدھ کوعید الفطرکےموقع پر کوئٹہ میں ایک طاقتور بم دھماکے میں کم از کم 10 افراد ہلاک اور 20 زخمی ہوگئے۔ مرنے والوں میں ایک خاتون راہگیر اورایک بچہ بھی شامل ہے۔
شہرکی پولیس کے سربراہ سی سی پی او احسن محبوب نے ذرائع ابلاغ کےنمائندوں کو بتایا کہ یہ حملہ ایک خودکش بمبار کی کارروائی تھی جس کا ہدف قریبی عیدگاہ میں موجود نمازی تھے۔
اُن کا کہنا ہےکہ عیدگاہ کی طرف جانے والے راستوں پر سخت چیکنگ کے باعث حملہ آور اپنے ہدف تک نہیں پہنچ سکا اور اُس نے پارکنگ ایریا میں ہی دھماکہ کردیا۔ حملے کا نشانہ بننے والے عید کی نماز ادا کرنے کے بعد گھروں کو واپس جارہے تھے۔
جس علاقے میں یہ واقعہ پیش آیا وہاں آباد اکثریت کا تعلق ہزارہ برادری سے ہے۔ حالیہ ہفتوں میں کوئٹہ اور اس کے مضافات میں آباد اس اقلیتی شعیہ گروپ کے ارکان کوکئی مرتبہ دہشت گردی کی ایسی کارروائیوں کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
ان حملوں کی ذمہ داری کسی نے قبول نہیں کی ہے تاہم حکام کو شعبہ ہے کہ فرقہ وارانہ تشدد کی ان ورداتوں کے پچھےانتہا پسند سنی عسکری تنظیموں کا ہاتھ ہے۔
وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نےحملے کی مذمت کرتے ہوئے اس میں قمیتی جانوں کے ضائع ہونے پر افسوس اور دکھ کا اظہار کیا ہے۔
۔