اسلام آباد کے ریڈ زون میں اسلحہ لیکر داخل ہونے والے شخص سکندر کو وینٹی لیٹر سے ہٹادیا گیا ہے، اور اب رفتہ رفتہ اس کی حالت بہتر ہو رہی ہے۔ لیکن، ابھی وہ خطرے سے باہر نہیں۔ ابھی اس قابل ہے کہ پولیس اس کا بیان لے سکے۔
پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) کی انتظامیہ کی جانب سے میڈیا کو جاری تفصیلات کے مطابق سکندر کو آٹھ گھنٹے تک وینٹی لیٹر پر رکھا گیا۔ تاہم، جمعہ کی دوپہر اس نے فطری طور پر سانس لینا شروع کردیا جس کے بعد اسے وینٹی لیٹر سے ہٹا دیا گیا۔
پمز انتظامیہ کے مطابق، گذشتہ رات سکندر کے پھیپھڑے کا آپریشن کیا گیا تھا۔ سکندر کو دو گولیاں لگیں تھیں۔ ایک گولی ٹانگ اور دوسری پیٹ کے دائیں جانب لگی۔ گولی لگنے سے سکندر کے پھیپھڑ ے کو نقصان پہنچا۔ تاہم، اس کا آپریشن ہوچکا ہے جو کامیاب رہا۔
سکندر کا آپریشن کرنے والی پمز اسپتال کی ٹیم نے کہاہے کہ اس کا جگر اور گردے محفوظ ہیں۔ گولی لگنے سے سکندر کی بائیں ٹانگ پنڈلی کے قریب سے فریکچر ہوگئی تھی جس کا علاج جاری ہے۔
سکندر کی بیوی کنول کی حالت خطرے سے باہر ہے۔ اسے ایک گولی لگی تھی۔ جمعہ کی شام اس کا دماغی معائنہ بھی کیا گیا۔ ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ وہ ذہنی طور پر بالکل ٹھیک ہے۔
کنول نے جمعہ کو پولیس کے روبرو اپنا بیان قلمبند کرایا۔ بیان کے مطابق، سکندر ارجنٹ پاسپورٹ بنوانے حافظ آباد سے اسلام آباد آیا تھا۔ وہ مختلف قسم کے نشے کا عادی ہے۔ کنول کا کہنا ہے کہ اس کا شوہر اس پر تشدد کرتا رہا ہے۔
انتظامیہ کے مطابق کنول کو کسی بھی وقت اسپتال سے ڈسچارج کیا جاسکتا ہے۔ تاہم، ابھی وہ اور اس کا بیمار شوہر سکندر پولیس کی تحویل میں ہیں۔
ترجمان پمز اسپتال ڈاکٹر وسیم خواجہ کے مطابق، کنول کا کہنا ہے کہ اْسے سکندر کی ذہنی حالت پر شک تھا۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر وسیم خواجہ نے بتایا کہ کنول کا کہناہے کہ اسکا شوہر سکندر نشہ کرتا رہا ہے۔ لیکن، مارچ میں اس نے نشہ چھوڑ دیا تھا۔ دونوں میاں بیوی اور بچے لاہور سے اسلام آباد ارجنٹ پاسپورٹ بنوانے کیلئے آئے تھے کیوں کہ انہیں دبئی جانا تھا۔
ڈاکٹر وسیم سے مزید بتایا کہ وہ لوگ آبپارہ کے نیو اسلام آباد ہوٹل میں ٹھہرے ہوئے تھے اور وہیں سے گاڑی کرائے پر لی تھی۔ پولیس نے سکندر سے 95 گولیاں برآمد کی ہیں۔
سکندر اور اس کی بیوی کے خلاف تھانہ کوہسار میں دہشت گردی کی9 دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
مقدمے میں، سکندر کی بیوی کنول کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔ سکندر کے خلاف دفعہ 80/ 7 کے تحت دہشت گردی کا مقدمہ درج کیا گیا ہے، جس پر اسے سزائے موت بھی ہو سکتی ہے۔
سکندر اور کنول کے دونوں بچوں کو ستارہ مارکیٹ اسلام میں واقع وومن تھانے میں رکھا گیا ہے۔ مقدمے میں پولیس پر فائرنگ، شہریوں میں خوف ہراس پھیلانے سمیت کئی دفعات شامل ہیں۔
پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) کی انتظامیہ کی جانب سے میڈیا کو جاری تفصیلات کے مطابق سکندر کو آٹھ گھنٹے تک وینٹی لیٹر پر رکھا گیا۔ تاہم، جمعہ کی دوپہر اس نے فطری طور پر سانس لینا شروع کردیا جس کے بعد اسے وینٹی لیٹر سے ہٹا دیا گیا۔
پمز انتظامیہ کے مطابق، گذشتہ رات سکندر کے پھیپھڑے کا آپریشن کیا گیا تھا۔ سکندر کو دو گولیاں لگیں تھیں۔ ایک گولی ٹانگ اور دوسری پیٹ کے دائیں جانب لگی۔ گولی لگنے سے سکندر کے پھیپھڑ ے کو نقصان پہنچا۔ تاہم، اس کا آپریشن ہوچکا ہے جو کامیاب رہا۔
سکندر کا آپریشن کرنے والی پمز اسپتال کی ٹیم نے کہاہے کہ اس کا جگر اور گردے محفوظ ہیں۔ گولی لگنے سے سکندر کی بائیں ٹانگ پنڈلی کے قریب سے فریکچر ہوگئی تھی جس کا علاج جاری ہے۔
سکندر کی بیوی کنول کی حالت خطرے سے باہر ہے۔ اسے ایک گولی لگی تھی۔ جمعہ کی شام اس کا دماغی معائنہ بھی کیا گیا۔ ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ وہ ذہنی طور پر بالکل ٹھیک ہے۔
کنول نے جمعہ کو پولیس کے روبرو اپنا بیان قلمبند کرایا۔ بیان کے مطابق، سکندر ارجنٹ پاسپورٹ بنوانے حافظ آباد سے اسلام آباد آیا تھا۔ وہ مختلف قسم کے نشے کا عادی ہے۔ کنول کا کہنا ہے کہ اس کا شوہر اس پر تشدد کرتا رہا ہے۔
انتظامیہ کے مطابق کنول کو کسی بھی وقت اسپتال سے ڈسچارج کیا جاسکتا ہے۔ تاہم، ابھی وہ اور اس کا بیمار شوہر سکندر پولیس کی تحویل میں ہیں۔
ترجمان پمز اسپتال ڈاکٹر وسیم خواجہ کے مطابق، کنول کا کہنا ہے کہ اْسے سکندر کی ذہنی حالت پر شک تھا۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر وسیم خواجہ نے بتایا کہ کنول کا کہناہے کہ اسکا شوہر سکندر نشہ کرتا رہا ہے۔ لیکن، مارچ میں اس نے نشہ چھوڑ دیا تھا۔ دونوں میاں بیوی اور بچے لاہور سے اسلام آباد ارجنٹ پاسپورٹ بنوانے کیلئے آئے تھے کیوں کہ انہیں دبئی جانا تھا۔
ڈاکٹر وسیم سے مزید بتایا کہ وہ لوگ آبپارہ کے نیو اسلام آباد ہوٹل میں ٹھہرے ہوئے تھے اور وہیں سے گاڑی کرائے پر لی تھی۔ پولیس نے سکندر سے 95 گولیاں برآمد کی ہیں۔
سکندر اور اس کی بیوی کے خلاف تھانہ کوہسار میں دہشت گردی کی9 دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
مقدمے میں، سکندر کی بیوی کنول کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔ سکندر کے خلاف دفعہ 80/ 7 کے تحت دہشت گردی کا مقدمہ درج کیا گیا ہے، جس پر اسے سزائے موت بھی ہو سکتی ہے۔
سکندر اور کنول کے دونوں بچوں کو ستارہ مارکیٹ اسلام میں واقع وومن تھانے میں رکھا گیا ہے۔ مقدمے میں پولیس پر فائرنگ، شہریوں میں خوف ہراس پھیلانے سمیت کئی دفعات شامل ہیں۔