رسائی کے لنکس

اسلام آباد میں مسلح شخص کی کارروائی پر حکومت ہدِف تنقید


پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف نے وفاقی سیکرٹری داخلہ کو ہدایت کی کہ وہ اس معاملے کی تحقیقاتی رپورٹ اُنھیں پیش کریں۔

پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف نے جمعرات کی شام پارلیمنٹ ہاؤس سے کچھ ہی فاصلے پر ایک مسلح شخص کی موجودگی اور کئی گھنٹوں تک اُس کی جانب سے وقفے وقفے سے فائرنگ کے واقعہ کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔

وزیر اعظم نے جمعہ کو وفاقی سیکرٹری داخلہ کو ہدایت کی کہ وہ اس معاملے کی تحقیقاتی رپورٹ اُنھیں پیش کریں۔

اسلام آباد میں اپنی بیوی اور دو بچوں کے ہمراہ گاڑی میں محصور سکندر نامی مسلح شخص کو جمعرات کو رات دیر گئے کئی گھنٹے تک مذاکرات کے بعد ایک کارروائی میں زخمی حالت میں گرفتار کر لیا گیا تھا۔

جمعہ کو پارلیمان کے ایوان زیریں یعنی قومی اسمبلی کا اجلاس جب شروع ہوا تو حزب مخالف کی جماعتوں خاص طور پر پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف نے مطالبہ کیا کہ اسلام آباد کی اہم شاہراہ ’جناح ایونیو‘ پر خودکار ہتھیاروں سے لیس شخص کی موجودگی پر حکومت وضاحت پیش کرے۔

لیکن وزیر داخلہ چودھری نثار کی ایوان میں عدم موجودگی اور اسپیکر کی جانب سے اس مسئلے پر مزید بحث کرائے بغیر اسمبلی کا اجلاس ملتوی کرنے پر اپوزیشن جماعتوں نے احتجاجاً واک آؤٹ کیا۔

وفاقی وزیر مملکت برائے پارلیمانی اُمور شیخ آفتاب نے ایوان کو یقین دلایا کہ اس واقعہ سے متعلق رپورٹ سے قانون سازوں کو آگاہ کیا جائے گا۔

اجلاس کے بعد تحریک انصاف کے مرکزی رہنماء شاہ محمود قریشی نے پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں کہا کہ حکومت کو اس اہم معاملے پر اُنھیں اعتماد میں لینا چاہیئے تھا۔

شاہ محمود قریشی (فائل فوٹو)
شاہ محمود قریشی (فائل فوٹو)

’’ہو سکتا ہے حکومت کا موقف سن کر یہ احتجاج نا کرتے اور ہم قائل ہو جاتے کہ جو کچھ حکومت کے بس میں تھا اُنھوں نے کیا ... لیکن حکومت نے اپنا نکتہ نظر پیش ہی نہیں کیا۔‘‘

تاہم وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے جمعہ کی شام ایک نیوز کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ مسلح شخص نے کسی کو یرغمال نہیں بنایا تھا اور اُسے فوری طور پر حصار میں لے لیا گیا تھا۔

چودھری نثار نے کہا کہ اُنھوں نے موقع پر موجود افسران کو ہدایت کی تھی کہ غیر ضروری طور پر گولی نا چلائی جائے اور اندھیرا ہونے کا انتظار کیا جا رہا تھا۔

ڈاکٹروں کے مطابق زخمی شخص سکندر کا جمعرات کی شب آپریشن کیا گیا اور جمعہ کو اُس کی حالت میں قدرے بہتری آئی تاہم اب بھی اُسے مکمل طور پر خطرے سے باہر قرار نہیں دیا جا سکتا۔

وفاقی دارالحکومت کے سب سے بڑے سرکاری اسپتال پاکستان انسٹیویٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) کے ترجمان ڈاکٹر وسیم خواجہ نے جمعہ کو میڈیا کے نمائندوں کو بتایا کہ سکندر کو ابھی تک اسپتال میں انتہائی نگہداشت کے یونٹ میں رکھا گیا ہے۔

سکندر کی بیوی کی ٹانگ میں بھی گولی لگی تھی لیکن ڈاکٹروں کے مطابق اُن کی حالت خطرے سے باہر ہے اور اُنھوں نے اس سارے واقعہ کے بارے میں پولیس کو اپنا بیان بھی ریکارڈ کرایا ہے۔

سکندر نے جمعرات کی شام سیاہ رنگ کی گاڑی میں اپنی بیوی اور دو بچوں کے ہمراہ پارلیمنٹ ہاؤس جانے کی کوشش کی لیکن ایک ناکے پر جب پولیس نے اُسے روکا تو اُس نے فائرنگ شروع کر دی۔

جس کے بعد اس نے جناح ایونیو پر گاڑی کھڑی کر دی اور کئی گھنٹوں تک وقفے وقفے سے ہوائی فائرنگ بھی کرتا رہا۔
مسلح شخص سکندر
مسلح شخص سکندر


پولیس افسران سکندر سے مذاکرات بھی کرتے رہے لیکن وہ غیر مسلح ہونے سے مسلسل انکار کرتا رہا۔

یہ تمام واقعہ تب ختم ہوا جب سابق رکن قومی اسمبلی زمرد خان نے سکندر کے بچوں سے ملاقات کی خواہش کی اور قریب جانے پر زمرد خان نے سکندر کو پکڑنے کی کوشش کی۔

لیکن سکندر نے فائرنگ شروع کر دی جس پر وہاں موجود سکیورٹی اہلکاروں نے جوابی فائرنگ کرتے ہوئے اُسے زخمی حالت میں گرفتار کر لیا۔

وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار نے زمرد خان کے مسلح شخص تک پہنچنے کو ’’سکیورٹی حصار‘‘ توڑے جانے کے مترادف قرار دیا اور کہا کہ ذمہ دار پولیس افسران اور اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
XS
SM
MD
LG