رسائی کے لنکس

مسلح شخص کو زندہ گرفتار کیا جائے، وزیر ِداخلہ


جمعرات کی شام چھ بجے کے قریب مسلح شخص نے، جس کا نام سکندر ہے، وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے بلیو ایریا کی شاہراہ جناح ایونیو پر اچانک فائرنگ شروع کردی۔

وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی نے اسلام آباد کے ریڈ زون میں اسلحہ کے ساتھ داخل ہونے والے شخص سکندر کے بارے میں پولیس کو ہدایت کی ہے کہ اسے زندہ گرفتار کیا جائے ۔ وزیر ِداخلہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس شخص کے بیوی بچوں کو کوئی نقصان نہ پہنچایا جائے۔

جمعرات کی شام چھ بجے کے قریب مسلح شخص نے جس کا نام سکندر ہے، وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے بلیو ایریا کی شاہراہ جناح ایونیو پر اچانک فائرنگ شروع کردی۔ فائرنگ سے تجارتی مراکز، دفاتر اور رہائشی عمارتوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔

سکندر ایک کار میں سوار ہے جس میں اس کی بیوی جس کا نام کنول بتایا جا رہا ہے اور دو بچے بھی موجود ہیں۔ سکندر نے پولیس سے کئی گھنٹے تک مذاکرات کئے۔ سکندر کے حوالے سے مقامی میڈیا سے جاری معلومات کے مطابق سکندر کے سسر لکھویرا کا کہنا ہے کہ سکندر نفسیاتی مریض ہے اور اس کا تعلق ماضی میں ایک تنظیم سے بھی رہا ہے۔

مسلح شخص سکندر جس گاڑی میں سوار ہے وہ کالے رنگ کی ہے۔ پولیس نے اس گاڑی کو روکنے کی بھرپور کوشش کی جس کے نتیجے میں کار او جی ڈی سی ایل ہیڈ کوارٹر کے قریب واقع گرین بیلٹ پر چڑھ گئی۔

سکندر کے ایک ہاتھ میں کلاشنکوف جبکہ دوسرے ہاتھ میں سب مشین گن تھی جس سے وہ وقفے وقفے سے فائرنگ کرتا رہا۔ پولیس نے پورے علاقے کو گھیرے میں لیا ہوا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ حالات قابو میں ہیں۔

محمد سکندر ملک کا تعلق حافظ آباد ضلع گوجرانوالہ سے ہے۔ پولیس نے جمعرات کی شام حافظ آباد میں واقع سکندر کے گھر پر چھاپہ مارا جہاں تالا لگا ہوا تھا۔ پولیس نے سکندر کے گھر میں سرچ آپریشن کیا اور کچھ اہم چیزیں اور دستاویزات اپنے قبضے میں لے لیں۔

جی ٹی روڈ پولیس اورایس ایچ او رانا کا کہنا تھا کہ انہیں محلے والوں نے بتایا کہ جیسے ہی محمد سکندر کے گھروالوں نے ٹی وی پر سکندر کو فائرنگ کرتے ہوئے دیکھا وہ لوگ تالا لگا کر کہیں چلے گئے۔

سکندر کے خلاف پولیس نے علاقے میں بکتر بند گاڑی بھی طلب کی ہوئی ہے۔ ایس ایس پی اسلام آباد ڈاکٹر رضوان سمیت متعدد پولیس افسران نے موقع پر پہنچ کر سکندر سے مذاکرات کئے۔ مذاکرات کے دوران سکندر کی بیوی کنول بار بار پولیس افسران اور اپنے شوہر کے درمیان پیغام رسانی کرتی رہی۔

پولیس کے مطابق سکندر کی گاڑی پر جو نمبر پلیٹ لگی تھی وہ جعلی تھی۔ پولیس اور سکندر کے درمیان کئی گھنٹے تک مذاکرات ہوئے۔ اس دوران سکندر کار میں بیٹھ کر اطمینان سے پانی پیتا اور سگریٹ نوشی کرتا رہا۔

پاکستان کے تمام ٹی وی چینلز نے سکندر کے واقعے کی کئی گھنٹے تک براہ راست کوریج کی اور تمام صورتحال کو لمحہ بہ لمحہ بیان کیا۔ اس دوران ٹی وی چینلز نے اپنے اپنے طور پر مختلف سیکورٹی ماہرین سے رابطے جاری رکھے اور ان سے تبادلہ خیال کیا۔ ماہرین کا کہنا تھا کہ چونکہ سکندر اپنے بچوں اور بیوی کو ڈھال کے طور پر استعمال کررہا ہے اس لئے معاملے کو ڈیل کرنے میں تاخیر ہو رہی ہے۔
XS
SM
MD
LG