اس حقیقت کو جاننے کے باوجود کہ ’پولیو کے چند قطروں سے انکار پوری عمر کی معذوری ہے۔۔‘ بلوچستان کے کئی علاقے اب بھی ایسے ہیں جہاں آباد 1541 گھرانوں نے ناصرف اپنے بچوں کو انسداد پولیو ویکسین کے قطرے پلانے سے انکار کر دیا ہے، بلکہ قطرے پلانے پر مامور ورکرز کی سیکورٹی بھی سنگین مسئلہ بن گئی ہے۔ انکار کے سبب کوئٹہ، پشین اور قلعہ عبداللہ میں انسداد پولیو کی کوششیں بری طرح متاثر ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔
کو آر ڈی نیٹر پولیو ایمرجنسی آپریشن سینٹر، ڈاکٹر سیف الرحمٰن نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں بتایا کہ ’بچوں کو انسداد پولیو ویکسین پلانے سے انکار کرنے والے گھرانوں میں کوئٹہ کے 966 قلعہ عبداللہ کے 333 اور پشین کے 201گھرانے شامل ہیں ، ان گھرانوں میں بچوں کی مجموعی تعداد 4ہزار 4سو 43 بنتی ہے۔ ‘
ڈاکٹر سیف الرحمٰن کے مطابق، ’یہ تعداد غیر معمولی ہے لہذا یہ ممکن ہی نہیں کہ انکار پر خاموشی اختیار کرلی جائے، اس لئے والدین کو ویکسین پلانے پر قائل کرنے کے لئے ضلع اور تحصیل کی سطح پر کمیٹیاں تشکیل دے دی گئی ہیں۔
دوسری جانب پولیو رضاکاروں کو سیکورٹی فراہم کرنے کی غرض سے بلوچستان لیویز اور پولیس حکام کی مدد طلب کرلی گئی ہے۔
ایمرجنسی آپریشن سینٹر (ای اوسی) بلوچستان ڈاکٹر سید سیف الرحمن نے وی او اے کو مزید بتایا ’بلوچستا ن میں سال 2014 میں پولیو کے 25 کیس رپورٹ ہوئے جن میں سے 11کیسز ایسے تھے جن کے والدین یا سرپرستوں نے ہمیشہ بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے سے انکار کیا تھا۔ مجموعی طور پر44 فیصد بچوں کو قطرے پلانے سے روکا گیا۔ رواں سال 4میں سے 2 بچوں کے والدین نے بچوں کو پولیو ویکسین دینے کی اجازت نہیں دی جس کے بعد پولیو کے قطروں سے محروم بچوں کی تعداد 50 فیصد ہوگئی ہے۔‘
کوم نیٹ حکام کے پیش کردہ اعداد وشمار سے بھی اس بات کی تصدیق ہوتی ہے کہ کوئٹہ، پشین اور قلعہ عبداللہ میں پولیو ویکسین نہ دینے والے کیسز کی تعداد 4443 ہے ،جبکہ ضلع زرغون میں پولیو قطروں سے محروم رہنے والے بچوں کی تعداد 1762، ضلع کوئٹہ کے چلتن ٹاوٴن میں 1219، پشین تحصیل میں 719،133 کارے ذات تحصیل پشین میں ، افغان سرحد پر واقع چمن میں 159 اور قلعہ عبداللہ کی تحصیل قلعہ عبداللہ میں 153 تھی۔
اس حوالے سے کمشنر کوئٹہ ڈویژن قمبر دشتی اور کو آر ڈی نیٹر ایمرجنسی آپریشن سینٹر (ای اوسی) ڈاکٹر سید سیف الرحمٰن کی زیر صدارت اہم اجلاس بھی ہوچکا ہے۔ اجلاس میں عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او)، یونیسف اور دیگر ملکی و غیر ملکی اداروں کے افسران اور اعلیٰ عہدیداروں نے بھی شرکت کی۔
کمشنر کوئٹہ قمبر دشتی کے مطابق ’پولیو ویکسین نہ کرانے والے بچوں کے ناموں اور عمروں کی فہرست کوئٹہ ،قلعہ عبداللہ اور پشین کے ڈپٹی کمشنروں کو دے دی گئی ہیں۔ ایسے تمام بچوں کے والدین یا سرپرستوں سے رابطہ کیا جائے گا جنہوں نے ابھی تک اپنے بچوں کو قطرے نہیں پلائے۔‘
کمشنر دشتی کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہم نے پولیو کے مکمل خاتمے کا عزم کیا ہے اور انتظامیہ اس سلسلے میں بنیادی کردار ادا کرے گی۔
دوسری جانب سیکرٹری داخلہ بلوچستان اکبر حسین درانی کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں انسداد پولیو مہم کو کامیاب بنانے کے لئے پولیو ورکرز کو مناسب سیکورٹی فراہم کی جائے گی جبکہ انٹیلی جنس حکام نے بھی سیکورٹی کے حوالے سے الرٹ رہنے کو کہا ہے۔