رسائی کے لنکس

کراچی: جرگے کے حکم پر جوڑا قتل، ملزمان گرفتار


پولیس کا کہنا ہے کہ اس نے نو ملزمان کو حراست میں لے لیا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ اس نے نو ملزمان کو حراست میں لے لیا ہے۔

پولیس نے علاقہ مجسٹریٹ کی نگرانی میں قبر کشائی کرکے لاشیں برآمد کرلی ہیں جن کے پوسٹ مارٹم کے بعد نمونے حاصل کرکے کیمیائی تجزیے کے لیے بھیجے جائیں گے۔

کراچی میں ایک اور جوڑے کو جرگے کے حکم پر قتل کردیا گیا ہے۔ رواں سال کے دوران ملک کے سب سے بڑے شہر میں یہ اس نوعیت کی تیسری واردات ہے۔

کراچی کے علاقے مومن آباد میں میں غیر قانونی جرگے کے فیصلے کی روشنی میں لڑکی اور لڑکے کو جان سے مار کر خاموشی سے قائم خانی قبرستان میں دفنا دیا گیا۔ پولیس کو واقعے کے کئی روز گزرجانے کے بعد واردات کا علم ہوا۔

اس بات کا تعین اب تک نہیں کیا جاسکا ہے کہ واردات کس روز ہوئی۔ ایس پی اورنگی ٹاؤن عابد بلوچ کا کہنا ہے کہ پولیس نے دہرے قتل کی واردات میں ملوث نو ملزمان کو گرفتار کرلیا ہے جن سے تفتیش جاری ہے۔

پولیس کی ابتدائی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ نئے شادی شدہ جوڑے کے قتل میں لڑکی اور لڑکے کے گھر والے ملوث ہیں، لڑکی کے والد اور بھائی اب تک مفرور ہیں لیکن لڑکے کے بھائی اور والد اور لاشوں کو دفنانے والوں کو پولیس نے گرفتار کرلیا ہے۔

پولیس نے علاقہ مجسٹریٹ کی نگرانی میں قبر کشائی کرکے لاشیں برآمد کرلی ہیں جن کے پوسٹ مارٹم کے بعد نمونے حاصل کرکے کیمیائی تجزیے کے لیے بھیجے جائیں گے۔

گرفتار ملزمان نے انکشاف کیا ہے کہ انہوں نے 24 سالہ عبدالہادی اوراس کے ساتھ رہائش پزیر 22 سالہ لڑکی کو چھریوں کے وار کرکے جان سے مارا اور پھر بوری میں لاشیں ڈال کر قبرستان میں دفن کردیا۔

پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ قتل کا حکم دونوں کے خاندان اور علاقے کے دیگر لوگوں کے ہونے والے جرگے نے دیا تھا۔

پولیس کے مطابق لڑکا اور لڑکی کا تعلق خیبر پختونخوا کے پسماندہ ضلعے کوہستان سے تھا اور وہ اورنگی ٹاؤن ہی میں ایک مکان میں رہ رہے تھے۔

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے واقعے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے آئی جی سندھ سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔

وزیر محکمۂ سماجی بہبود سندھ شمیم ممتاز نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لڑکا اور لڑکی آپس میں کزن تھے اور عبدالہادی اس سے قبل بھی شادی شدہ اور دو بچوں کا باپ تھا۔

انہوں نے کہا کہ اب تک پولیس کو یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ ان دونوں نے بھی نکاح کرلیا تھا یا نہیں اور پولیس اس بارے میں مزید تحقیقات کررہی ہے۔

شمیم ممتاز نے کہا کہ ان دونوں کا قتل غیرت کے نام پر قتل کے زمرے میں آتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبے میں عدالتیں، قانون اور پولیس موجود ہے اور ایسے میں جرگوں کے فیصلے مکمل طور پر غیر قانونی ہیں۔

واضح رہے کہ سندھ ہائی کورٹ صوبے میں جرگوں کے فیصلے پر عمل درآمد کو غیرقانونی قرار دے چکی ہے لیکن اس کے باوجود بھی صوبے میں جرگوں کے فیصلے اور ان پر عمل درآمد کے واقعات سامنے آتے رہتے ہیں۔

چند ماہ قبل کراچی کے علاقے ابراہیم حیدری میں ایسے ہی ایک واقعے میں پسند کی شادی کرنے والے نوبیاہتا جوڑے کو کرنٹ لگاکر قتل کردیا گیا تھا جس کے ملزمان اب تک گرفتار نہیں کیے جاسکےہیں۔

اس سے قبل قائدآباد کے علاقےمیں بھی ایسی ہی واردات میں میاں بیوی کو قتل کیا جاچکا ہے۔

  • 16x9 Image

    محمد ثاقب

    محمد ثاقب 2007 سے صحافت سے منسلک ہیں اور 2017 سے وائس آف امریکہ کے کراچی میں رپورٹر کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ وہ کئی دیگر ٹی وی چینلز اور غیر ملکی میڈیا کے لیے بھی کام کرچکے ہیں۔ ان کی دلچسپی کے شعبے سیاست، معیشت اور معاشرتی تفرقات ہیں۔ محمد ثاقب وائس آف امریکہ کے لیے ایک ٹی وی شو کی میزبانی بھی کر چکے ہیں۔

XS
SM
MD
LG