رسائی کے لنکس

لندن: خواتین کا پہلا امن و سلامتی کا مرکز قائم


اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے آسکر ایواڈ یافتہ اداکارہ انجلینا جولی نے کہا ہے کہ 'جس معاشرے میں خواتین پر ظلم ہوتا ہے، اس کا مستقبل مستحکم نہیں ہو سکتا ہے‘

اقوام متحدہ میں پناہ گزینوں کی خصوصی مندوب، اداکارہ انجلینا جولی نے 'لندن اسکول آف اکنامکس' میں خواتین کی امن و سلامتی سے متعلق ایک مطالعے کے مرکز کا افتتاح کیا ہے۔ یہ خواتین کو درپیش مسائل کی روک تھام کے لیے یورپ کا پہلا مرکز اور ایک اہم تحقیقی یونٹ ہے، جو تنازعات اور جنگ زدہ علاقوں میں جنسی زیادتی کے واقعات کو سمجھنے اور ان کے خاتمے کے لیے کوششیں کرے گا۔

گذشتہ روز لندن میں جنگی علاقوں میں خواتین کی سلامتی اور مسائل سے متعلق پہلے تعلیمی مرکز کےافتتاح کے موقع پر انجلینا جولی کے ساتھ سابق برطانوی وزیرخارجہ ولیم ہیگ بھی موجود تھے، جن کے ساتھ انجلینا جولی نے 2012 میں جنسی تشدد کی روک تھام کی مہم کا آغاز کیا تھا۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے آسکر ایواڈ یافتہ اداکارہ انجلینا جولی نے کہا کہ ’'جس معاشرے میں خواتین پر ظلم ہوتا ہے اس کا مستقبل مستحکم نہیں ہو سکتا ہے‘۔

انھوں نے یقین ظاہر کیا کہ'لندن اسکول آف اکنامکس میں قائم اس مرکز سے خواتین کے حقوق کی عالمی مہم کو تقویت ملے گی اور تنازعات اور جنگی محاذوں میں جنسی زیادتی اور تشدد کو بطور ہتھیار استعمال کے رجحان کو روکا جا سکے گا۔ ‘

انجلینا جولی نے کہا کہ،'ہمیں تعلیم یافتہ نوجوانوں کی اگلی نسل کی ضرورت ہے جو ناصرف کلاسوں میں بیٹھنے کے لیے تیار ہوں بلکہ باہر فیلڈ میں جائیں اور عدالتوں میں جاکر کام کریں، تاکہ ایک فیصلہ کن فرق پیدا ہو سکے۔‘

انجلینا جولی کا کہنا تھا کہ اس اہم مرکز میں خواتین کو باختیار بنانا بہترین ذہنوں کی اولین ترجیح ہوگی۔ اس تعلیمی مرکز میں اہم دانشوروں، سرگرم کارکنوں، پالیسی سازوں اور ماہرین تعلیم سیاست میں خواتین کی شرکت اور جنسی تشدد سے متعلق تمام مسائل پر پیش رفت کی کوشش کریں گے، جبکہ اسے لندن اسکول آف اکنامکس کے عالمی امور کے نئے ادارے کے طور پر منظم کیا جائے گا، جو 2016ء تک خواتین کے لیے امن و سلامتی میں ایک 'ایم ایس سی' پروگرام پیش کرے گا۔

اس موقع پر ولیم ہیگ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ،'خواتین کے خلاف جرائم کو تاریخ میں کم ترجیح دی گئی ہے'۔

اُن کا کہنا تھا کہ تنازعات میں جان بوجھ کر عورتوں، بچوں اور مردوں کو جنسی تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ ’لیکن، ہم اس احساس سے باہر نکلنا ہوگا کہ ہم اس مایوس کن معاملے میں کچھ نہیں کر سکتے ہیں‘۔

XS
SM
MD
LG