اقوام متحدہ کی خصوصی ایلچی اداکارہ انجلینا جولی نے عالمی نقل مکانی کے مسائل اور اس کے اثرات پر بات چیت کرتے ہوئے شام میں خانہ جنگی کے خاتمے اور مہاجرین کی امداد میں اضافہ کے لیے بین الاقوامی برداری پر زور دیا ہے۔
ادکارہ انجلینا جولی نے جمعہ کے روز اقوام متحدہ کی ہائی کمشنر برائے مہاجرین کی خصوصی ایلچی کی حیثیت سے شمالی اردن میں ازرق کے شامی پناہ گزینوں کے ایک کیمپ کا دورہ کیا ہے او تنازعات سے بے گھر ہونے والے بچوں کے ساتھ ملاقات کی ہے۔
انھوں نے اس موقع پر کہا کہ پانچ سالہ شامی تنازعہ میں تشدد انتہا پر ہے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سیاسی حل پر تقسیم ہے۔
اس دورے سے پہلے وہ جمعرات کو لندن میں اقوام متحدہ کے سربراہی اجلاس میں ایک مہمان کے طور پر شریک ہوئی تھیں۔
انجلینا جولی نے اگلے دن مہاجرین کے کیمپ کا دورہ کیا ہے اور شامی بچوں کے ساتھ گھلی ملی ہیں اور ایک متاثر کن تقریر کی ہے۔
اقوام متحدہ کےخصوصی ایلچی کی حیثیت سے انجلینا جولی نے بڑے پیمانے پر رونما ہونے والے عالمی نقل مکانی کے مسائل پر فیصلہ سازوں کے ساتھ بات چیت پر توجہ مرکوز رکھی ہے۔
گزشتہ روز انھوں نے امن کاری کی سربراہی اجلاس میں اسی سے زائد ممالک کے مندوبین کے سامنے ایک تقریر کرتے ہوئے کہا تھا کہ اقوام متحدہ کی ساکھ جنسی استحصال کے معاملات کی وجہ سے متاثر ہوئی ہے۔
ہالی وڈ کی نامور اداکارہ انجلینا جولی نے کہا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ اقوام متحدہ کے امن افواج کی ساکھ خواتین اور بچوں کے چند ناقابل برداشت واقعات کے اقدامات کی طرف سے متاثر ہوئی ہےجن کا حفاظت کے لیے مامور انچارج میں سے بہت سے لوگوں کی طرف سے استحصال کیا جا رہا ہے ۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ مہاجر کیمپوں میں بین الاقوامی افواج کے ہاتھوں ذیادتی کا نشانہ بننے والی خواتین کے لیے انصاف اور احتساب کی خواہش مند ہیں ۔
آسکر ایوارڈ یافتہ اداکارہ انجلینا جولی نے کہا کہ سچ تو یہ ہے کہ اقوام متحدہ کی امن افواج کی تعداد میں اضافہ تنازعات کو حل کرنے کے لیے کافی نہیں ہے جس کا ہمیں سامنا ہے ۔
انھوں نے کہا کہ قیام امن کا انعقاد ایک نئے راستے پر کیا جانا چاہیئے جس میں خواتین کی شمولیت اور ان کے حقوق کے تحفظ ہونا چاہیئے۔
انجلینا جولی نے کہا کہ ایک معاہدے پر دستخط اصل میں ایک آسان حصہ ہے ۔
لیکن زیادہ مشکل ہے اور اس سے کہیں زیادہ اہم ہے، عملدرآمد ہے ۔
انھوں نے مزید کہا کہ میرے خیال میں اور میرے تجربے کی بنیاد پر مجھے ایسا لگتا ہے کہ کونسل کی قراردادوں کی تعداد کے مقابلے میں دنیا بھر میں استغاثوں کا تشدد کے متاثرین کے لیے زیادہ مطلب ہوگا ۔