رسائی کے لنکس

معروف شاعر اور ادیب امجد اسلام امجد انتقال کر گئے


امجد اسلام امجد کی عمر 78 برس تھی۔
امجد اسلام امجد کی عمر 78 برس تھی۔

معروف شاعر ، ڈرامہ نویس اور ادیب امجد اسلام امجد جمعے کو لاہور میں انتقال کر گئے ہیں،ان کی عمر 78 برس تھی۔

امجد اسلام امجد کے اہلِ خانہ نے تصدیق کی ہے کہ ان کی وفات حرکتِ قلب بند ہونے کی وجہ سے ہوئی ہے۔

امجد اسلام امجد چار اگست 1944 کو لاہور میں پیدا ہوئے۔انہوں نے ابتدائی تعلیم لاہور سے حاصل کی۔ اسلامیہ کالج لاہور سے گریجویشن کی اور پنجاب یونیورسٹی سے اردو میں ماسٹرز کیا۔ وہ وقفے وقفے سے دو بار ایم اے او کالج لاہور کے شعبہٴ اردو میں تدریس سے وابستہ رہے۔ 1975 میں وہ آرٹس کونسل لاہور کے ڈائریکٹر بنے۔ وہ پاکستان ٹیلی ویژن سے بھی بطور ڈائریکٹر منسلک رہے۔

شاعری کے ساتھ ساتھ ڈراما نگاری بھی ان کی وجہ شہرت بنی۔ خاص طور پر 1979 میں پی ٹی وی پر نشر ہونے والے ان کے تحریر کردہ ڈرامے ’وارث‘ کو پاکستان کے اندر اور باہر بے پناہ پذیرائی ملی۔ اس کے علاوہ ان کے لکھے ڈراموں میں ’سمندر‘، ’رات‘، ’وقت‘ اور ’اپنے لوگ‘ کو بھی مقبولیت حاصل ہوئی۔


امجد اسلام امجد نے غزل بھی کہی لیکن نظم اور بالخصوص آزاد نظم کی صنف ان کی شناخت بنی۔ ان کی پہلی کتاب 1974 میں شائع ہوئی۔ ’ساتواں در‘، ’فشار‘، ’بارش کی آواز‘ اور ’یہیں کہیں‘ سمیت ان کے دس سے زائد شعری مجموعے بھی شائع ہوئے۔

امجد اسلام امجد نے نظم کے ساتھ ساتھ غزلیں بھی کہیں لیکن انہیں سب سے زیادہ شہرت نظموں سے ملی۔ روایتی طور پر غزل کو مشاعرے کی صنف سمجھا جاتا ہے۔ لیکن امجد اسلام امجد ان گنے چنے شعرا میں شمار ہوتے ہیں جنھوں نے مشاعروں میں اپنی نظموں پر خوب داد سمیٹی۔


مشاعروں میں ان کی نظم ’ذرا سی بات‘ ، ’محبت ایسا دریا ہے‘، ’سیلف میڈ لوگوں کا المیہ‘ اور دیگر کئی ایسی نظمیں ہیں جو وہ مشاعروں میں سنانا شروع کرتے تھے تو سامعین ان کے ساتھ ان نظموں کے پورے پورے مصرے دہرایا کرتے تھے۔

امجد اسلام امجد نے شاعری اور ڈراما نگاری کے ساتھ ساتھ ’چشم تماشا‘ کے مستقل عنوان سے کالم لکھنے کا سلسلہ بھی جاری رکھا۔

ان کی ادبی خدمات کے اعتراف میں حکومتِ پاکستان نے انہیں 1987 میں صدارتی تمغہ برائے حسنِ کارکردگی اور 1998 میں ستارۂ امتیاز سے نوازا۔

XS
SM
MD
LG