رسائی کے لنکس

امریکی مذہبی رہنماؤں کی توہین قران منصوبے کی مذمت


عیسائی پادری ٹیری جونز جو قرآن کے نسخے نذرِ آتش کرنا چاہتا ہے
عیسائی پادری ٹیری جونز جو قرآن کے نسخے نذرِ آتش کرنا چاہتا ہے

مسیحی اور یہودی عقائد رکھنے والے مذہبی لیڈروں کے ایک گروپ نے اسلامک سوسائٹی آف نارتھ امریکہ (اِسنا) کے ساتھ مل کر ایک ہنگامی اجلاس کیا جِس میں مسلمان مخالف جذبات اور عدم رواداری میں حالیہ اضافے پر تبادلہٴ خیال کیا گیا۔

میٹنگ کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے باپٹسٹ پادری جیرالڈ ڈرلی نے گروپ کےایما پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اِس عظیم ملک میں مذہبی لیڈر ہونے کی حیثیت سے ہم ملک کے دارالحکومت میں اِکٹھے ہوئے ہیں تاکہ امریکہ کی مسلمان برادری کے خلاف حقارت، لاعلمی اور کھلم کھلا تعصب کی مذمت کی جائے۔

گروپ نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں لوگوں نے یہی دیکھا ہے کہ غیر مسلم امریکی اپنے مسلمان ہمسایوں کی جانب نفرت اور خوف کا مظاہرہ کرتے ہیں۔

یہ ایسے جذبات ہیں جو نیویارک سٹی میں 11ستمبر 2001ء کے دہشت گرد حملوں کا ہدف بننے والے مقام کے قریب اسلامی سینٹر کی مجوزہ تعمیر کے بارے میں جاری قومی مباحثے سے پیدا ہوئے۔

کیتھولک کارڈنل تھیوڈور میک کرک، واشنگٹن کےریٹائر ہونے والے آرچ بشپ ہیں اور اُن کا کہنا ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ عالمی برادری یہ سمجھ لے کہ امریکہ ایک دوسرے کے لیے احترام کے اصولوں پر قائم ہوا تھا۔

آرچ بشپ نے کہا کہ اُنھیں بے حد خوف ہے کہ تعصب کا یہ سلسلہ، نفرت کی یہ کہانی اور دشمنی کا یہ قصہ بعض افراد اِسے اصل امریکہ کی کہانی کے طور پر لیں گے جب کہ ایسا نہیں۔ ہمارا ملک ایسا نہیں اور ہمیں اِسی بات کو یقینی بنانا ہے کہ دنیا بھر میں ہمارے ملک کو ایک ایسے مقام کے طور پر جانا جائے جہاں مذہب کی آزادی ہے ، جہاں ہمسائے کا احترام ہے اور ہمسائے سے محبت ہمارے معاشرے کی نمایاں خصوصیات ہیں۔

فلوریڈا میں ایک عیسائی پادری نے کہا ہےکہ اُن کا چرچ ہفتے کے روز 11ستمبر کی نویں برسی کے موقعے پر قرآن کے نسخے نذرِ آتش کرے گا۔ پادری نے کہا کہ یہ کارروائی پُر تشدد مسلمان انتہا پسندوں کے خلاف ایک احتجاج ہے۔

مقامی حکومت نے سرِ عام نذرِ آتش کرنے کی اِس کارروائی کی اجازت نہیں دی لیکن ’ڈوو ورلڈ آؤٹ ریچ سینٹر’کے پادری نے اِس عزم کا اظہار کیا ہے کہ اِس منصوبے کو پایہٴ تکمیل تک پہنچایا جائے۔

ربائی نینسی فچ کریمر نے کہا ہے کہ بین الامذاہب گروپ، مقدس کتاب کی بے حرمتی کی شدید مذمت کرتا ہے۔

اُنھوں نے کہا کہ ہم اِس اصول کی پیروی کرتے ہیں کہ امریکہ میں کسی بھی مذہب پر حملہ تمام امریکیوں کی مذہبی آزادی کے لیے ایک پُر تشدد اقدام ہے۔

مسلم ایڈوکیٹس نامی تنظیم کی صدر فرحانہ کھیرا مذہبی وفاداری کے اُس الگ گروپ میں شامل تھیں جِس نے امریکی اٹارنی جنرل ایرک ہولڈر سے محکمہٴ انصاف میں ملاقات کی۔

اُن کا کہنا تھا کہ ہولڈر نے بھی اِس منصوبے کی مذمت کی۔ اٹارنی جنرل کے حوالے سے اُن کا کہنا تھا کہ وہ قرآن کو نذرِ آتش کرنے کی کارروائی کو احمقانہ اور خطرناک قرار دیتے ہیں۔

اِس منصوبے کے نتیجے میں انڈونیشیا اور افغانستان میں احتجاجی مظاہرے ہوئے ہیں۔ افغان دارالحکومت کابل میں مظاہرین نے امریکی پرچم نذرِ آتش کیا اور امریکہ مخالف نعرے لگائے۔

اسلامک سوسائٹی آف نارتھ امریکہ کی صدر انگرڈ میٹ سن نے کہا کہ مسلمانوں میں یہ منفرد صلاحیت ہے کہ وہ اِس خلا کو پُر کریں اور اُن مسلمانوں کو دکھائیں جو ایسی آزادی کے حامل نہیں کہ ایک کھلا اور کثیر مذہبی ماحول سب کے لیے اچھائی کا باعث ہوسکتا ہے۔

امریکہ پر دہشت گرد حملوں کی برسی قریب آرہی ہے اور امریکہ میں کشیدگی بڑھ رہی ہے۔ 2001ء میں مسلمان انتہا پسندوں نے نیویارک میں ورلڈ ٹریڈ سینٹر کے دو میناروں سے مسافر بردار ہوائی جہاز ٹکرا دیے تھے اور پینٹگان میں بھی ایک جہاز ٹکرا دیا تھا۔ اِن حملوں میں تقریباً 3000افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

XS
SM
MD
LG