زمبابوے کے حکام نے ایک دوسرے شیر کے غیر قانونی شکار کا الزام بھی ایک امریکی شہری پر لگایا ہے۔
گزشتہ ہفتے ہی زمبابوے نے گردن کے کالے بالوں والے ایک نایاب شیر کو غیر قانونی طور پر مارنے کے الزام پر امریکی حکام سے درخواست کی تھی کہ وہ مینیسوٹا سے تعلق رکھنے والے دانتوں کے معالج والٹر پامر کو زمبابوے کے حوالے کریں۔
شیروں کے شکار کے ان واقعات نے ’ٹرافی ہنٹنگ‘ یعنی منتخب جانوروں کے شکار اور ان کے اعضا مثلاً سر، سینگ یا کھال کو بطور یادگار رکھنے پر بین الاقوامی سطح پر بحث چھیڑ دی ہے۔
زمبابوے نے پینسلوینیا کے ایک ڈاکٹر جان کاسمیر سیسکی پر اپریل میں ہوانگ نیشنل پارک کے قریب تیر کمان سے ایک شیر کے غیر قانونی شکار کا الزام لگایا ہے۔
اس کیس میں زمین کے مالک اور سفاری منتظم ہیڈمین سباندا کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ زمبابوے نیشنل پارکس اینڈ وائلڈ لائف مینجمنٹ اتھارٹی نے ہوانگ علاقے میں شیروں، چیتوں اور ہاتھیوں کے شکار پر عارضی پابندی عائد کر دی۔
گزشتہ ہفتے گردن کے سیاہ بالوں والے ’سیسل‘ نامی شیر کے شکار کی خبر پر پوری دنیا میں لوگوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹوں پر غم و غصے کا اظہار کیا تھا۔
28 جولائی کو ایک یبان میں پامر نے کہا تھا کہ ان کے خیال میں یکم جولائی کو کیا جانے والا شکار کا اقدام قانونی تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے پیشہ ور گائیڈز کی خدمات حاصل کیں اور تمام اجازت نامے حاصل کیے تھے۔
پامر کے گائیڈ تھیو برونک ہورسٹ پر زمبابوے میں 5 اگست کو غیر قانونی شکار کو روکنے میں ناکامی کا مقدمہ چلایا جائے گا۔ خبررساں ادارے ’اے پی ایف‘ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں انہوں نے اس الزام کی تردید کی ہے کہ وہ دھوکے سے زخمی سیسل کو ہوانگ پارک سے باہر لائے اور اسے گولی مار کر ہلاک کر دیا۔
دریں اثنا، امریکہ میں آبی اور جنگلی حیات کے ادارے نے کہا ہے کہ وہ پامر کے کیس پر تحقیقات کر رہا ہے۔ گزشتہ ہفتے یہ خبر عام ہونے کے بعد سے دانتوں کے معالچ روپوش ہیں، ان کا دفتر بند ہے اور مبینہ طور پر انہیں قتل کی دھمکیاں ملی ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان مارک ٹونر نے زمبابوے کی اس درخواست پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے جس میں اس نے کہا ہے کہ پامر کو مقدمہ بھگتنے کے لیے زمبابوے بھیجا جائے۔
ادھر واشنگٹن میں امریکی سینیٹر رابرٹ مینڈیز نے ایک قانون متعارف کرایا ہے جس کا مقصد شکار کیے گئے جانوروں کے اعضا کی درآمد پر پابندی میں توسیع کر کے معدومی کے خطرے سے دوچار مزید جانوروں کے نام ممنوعہ فہرست میں شامل کرنا ہے۔