رسائی کے لنکس

پنٹاگان اڑن طشتریوں کی تحقیق پر خفیہ پروگرام چلا رہا ہے، نیویارک ٹائمز


امریکی ریاست سیڈورا کے علاقے میں لوگ رات کے وقت آسمان پر ایک چمکتی ہوئی پراسرار چیز کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔ فائل فوٹو
امریکی ریاست سیڈورا کے علاقے میں لوگ رات کے وقت آسمان پر ایک چمکتی ہوئی پراسرار چیز کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔ فائل فوٹو

امریکی دفاعی ادارے پنٹاگان نے یو ایف اوز یعنی آسمان پر نظر آنے والے پراسرار اجرام فلکی کے بارے میں تحقیقات کے ایک پروگرام کو خفیہ طور پر لاکھوں ڈالر فراہم کر نے کا اعتراف کیا ہے۔

دنیا کے بعض علاقوں میں مبینہ طور پر دیکھی جانے والی پراسرار اڑن طشتریاں یو ایف اوز کہلاتی ہیں۔ ان کے متعلق عمومی خیال یہ ہے کہ وہ کسی دوسرے سیارے سے زمین پر آتی ہیں۔ ایک خیال یہ بھی کہ کسی دوسرے سیارے کی کوئی ذہین مخلوق زمین سے تعلق قائم کرنے یا اس کے بارے میں تحقیق کے لیے اپنی اڑن طشتریاں بھیج رہی ہے۔ تاہم ابھی تک ان دعوؤں کی سائنسی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔

محکمہ دفاع کے مطابق ایک اس سلسلے کا ایک خفیہ پروگرام 2012 میں ختم ہو گیا تھا، لیکن نیویارک ٹائمز نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا کہ مذکورہ پروگرام ابھی تک چل رہا ہے اور عہدے دار پنٹاگان میں اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے کے ساتھ ساتھ امریکی فوج کی جانب سے نشاندہی کیے جانے والے واقعات کی چھان بین کر رہے ہیں۔

نیویارک ٹائمز نے ریکارڈ اور عہدے داروں کے حوالے سے لکھا ہے کہ ہوابازی سے متعلق خطرات کی نشاندہی کا جدید پروگرام 2007 سے 2012 تک جاری رہا تھا اور اس کے لیے پنٹاگان اپنے بجٹ میں سے سالانہ 2 کروڑ 20 کروڑ ڈالر فراہم کر رہا تھا۔

اخبار نے لکھا ہے کہ اس پروگرام میں فضا میں پراسرار انداز میں پرواز کرنے والی طیارہ نما چیزوں کے بارے میں دستاویزات پیش کی گئیں جو کسی ظاہری قوت کے بغیر تیزی سے پرواز کرنے کی صلاحیت رکھتی تھیں۔

عہدے داروں نے ان ویڈیوز کی بھی جانچ پرکھ کی جن میں پراسرار چیزوں کو امریکی فوجی طیاروں کا راستہ کاٹتے ہوئے اور ان کے مد مقابل آتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔

اخبار نے لکھا ہے کہ ان ویڈیوز میں سن 2004 میں کیلی فورینا کے ساحلی علاقے میں ایک بیضوی شکل کی طیارہ نما چیز بھی شامل تھی جس کا پیچھا نیوی کے دو جیٹ طیارے کر رہے تھے۔

محکمہ دفاع نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ پروگرام ختم ہو چکا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ادارہ اس نتیجے پر پہنچا ہے کہ کچھ زیادہ ترجیحی مسائل موجود ہیں جنہیں فنڈز کی اس سے کہیں زیادہ ضرورت ہے اور اپنی پالیسی تبدیل کرنا ادارے کے بہترین مفاد میں تھا۔

ٹائمز نے لکھا ہے کہ اس پروگرام کے ابتدائی طور پر فنڈز سینیٹر ہیری ریڈ کے درخواست پر دیے گئے تھے جو اس وقت اکثریتی پارٹی کے راہنما تھا اور جنہیں خلا سے متعلق چیزوں میں دلچسپی تھی۔

اس پروگرام کے تحت زیادہ تر فنڈز فضائی تحقیق سے متعلق رابرٹ بگلو کی کمپنی کو فراہم کی گئی۔ اخبار کا کہنا ہے وہ ایک ارب پتی کاروباری شخص تھا اور وہ سینیٹر ریڈ کا گہرا دوست تھا۔

ریڈ نے ، جو پچھلے سال اپنے منصف سے ریٹائر ہو چکے ہیں، اپنے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ اگر کوئی کہتا ہے کہ اس کے پاس جوابات موجود ہیں، وہ خود کو بے وقوف بنا رہا ہے۔

ریڈ کی ٹویٹ میں کہا گیا ہے۔ ہمارے پاس جوابات نہیں ہیں، لیکن ہمارے پاس اپنے موقف کی تائید میں کافی شواہد موجود ہیں۔ اس کا تعلق سائنس اور ہماری قومی سلامتی سے ہے۔ اگر امریکہ اس سوالوں کا جواب حاصل کرنے میں پہل نہیں کرے گا تو دوسرے ہم پر سبقت لے جائیں گے۔

XS
SM
MD
LG