رسائی کے لنکس

امریکہ: غیر ملکیوں کے لیے سفری پابندیاں ختم، ویکسین کی شرط برقرار


نیویارک کے جے ایف کے ایئرپورٹ پر مسافروں کی لمبی قطاریں دیکھنے میں آ رہی ہیں۔
نیویارک کے جے ایف کے ایئرپورٹ پر مسافروں کی لمبی قطاریں دیکھنے میں آ رہی ہیں۔

امریکہ نے آٹھ نومبر سے اپنے فضائی اور زمینی راستے بین الاقوامی مسافروں کے لیے کھول دیے ہیں جس کے بعد یہ توقع ہے کہ امریکہ کا سفر کرنے والے سیاحوں اور مسافروں کی تعداد میں غیر معمولی اضافہ ہو جائے گا۔

امریکہ نے 2020 کے اوائل میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ پر قابو پانے کی کوششوں کے سلسلے میں غیر ملکی مسافروں پر سفری پابندیاں لگا دی تھیں جنہیں اب پیر کے روز سے ہٹا لیا گیا ہے۔

ایک امریکی فضائی کمپنی یونائیٹڈ ایئر لائنز نے کہا ہے کہ وہ گزشتہ پیر کے مقابلے میں رواں پیر کو 50 فی صد زیادہ بین الاقوامی مسافروں کی توقع کر رہی ہے۔ گزشتہ پیر کو اس ایئر لائنز کے ذریعے تقربیاً 20 ہزار غیر ملکی مسافر امریکہ میں داخل ہوئے تھے۔

ایک اور فضائی کمپنی ڈیلٹا ایئر لائنز کے چیف ایگزیکٹو ایڈ باسٹین کے مطابق مسافروں کو لمبی لائنوں میں کھڑے ہونے کے لیے خود کو تیار کر لینا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ پہلے کی نسبت رش ہو گا۔ جس کی وجہ سے آپ کو لمبی لائنوں کا سامنا کرنا پڑے گا اور انتظار کا وقت طویل ہو سکتا ہے۔ تاہم انہوں نے مسافروں کو یقین دلایا کہ اس مسئلے کو حل کر لیا جائے گا۔

ڈیلٹا ایئر لائنزکا ایک طیارہ، فائل فوٹو
ڈیلٹا ایئر لائنزکا ایک طیارہ، فائل فوٹو

ڈیلٹا نے کہا ہے کہ امریکہ کو بین الاقوامی مسافروں کے لیے دوبارہ کھلنے کے اعلان کے بعد گزشتہ چھ ہفتوں کے دوران بین الاقوامی مسافروں کی جانب سے ٹکٹوں کی خرید میں 450 فی صد اضافہ دیکھا گیا ہے۔

وائٹ ہاؤس کے ترجمان کیون منوز نے ٹوئٹر پر کہا ہے کہ پیر سے بین الاقوامی سفری پابندیاں اٹھائے جانے کے بعد ہمیں فضائی اور زمینی مسافروں کی تعداد میں بڑے پیمانے پر اضافے کی توقع ہے جس سے عہدہ برآ ہونے کے لیے ہم اضافی وسائل فراہم کرنے کے اقدامات کر رہے ہیں۔

بائیڈن انتظامیہ امریکی ایئر لائنز کو متعدد بار یہ اپیلیں کر چکی ہے کہ وہ بین الاقوامی مسافروں کا اضافی بوجھ اٹھانے کے لیے خود کو تیار کر لیں۔ اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے کینیڈا اور میکسیکو سے زمینی اور سمندری راستوں سے امریکہ کا سفر کرنے والے مسافروں سے کہا ہے کہ وہ پیر سے طویل قطاروں اور لمبے انتظار کے لیے خود کو تیار رکھیں۔

سفری پابندیوں کے قوانین کے تحت زیادہ تر ان غیر امریکیوں کو ملک میں داخلے سے روک دیا گیا تھا جو امریکہ کا سفر کرنے سے 14 دن پہلے تک 33 ملکوں میں موجود تھے۔ ان 33 ملکوں میں سے 26 کا تعلق یورپ سے ہے جب کہ باقی ماندہ ممالک چین، بھارت، جنوبی افریقہ، برازیل، برطانیہ اور آئرلینڈ ہیں۔

تجارت سے متعلق ایک امریکی گروپ نے کہا ہے کہ جن ملکوں پر سفری پابندیاں لگائی گئی تھیں، 2019 میں امریکہ کا سفر کرنے والے کُل مسافروں میں سے 53 فی صد کا تعلق انہی سے تھا۔

اس کے علاوہ کینیڈا اور میکسیکو کی سرحد کے قریب واقع امریکی آبادیوں میں سیاحت کو سفری پابندیوں کے باعث شدید نقصان پہنچا۔ اس تجارتی تنظیم کا اندازہ ہے کہ بین الاقوامی سیاحوں کی آمد رکنے کے نتیجے میں مارچ 2020 کے بعد سے اب تک اس شعبے کو 300 ارب ڈالر کے لگ بھگ نقصان ہو چکا ہے۔

امریکی ایئر لائنز یورپ اور دیگر مقامات کے لیے پروازیں بڑھا رہی ہیں جو پابندیوں سے متاثر ہوئے ہیں۔ ایئر لائنز سفری پابندیاں اٹھنے کی خوشی میں پیر کے روز مختلف تقریبات کا انعقاد کر رہی ہیں۔

توقع کی جا رہی ہے کہ بہت سی ایئرلائنز اپنی ان پروازوں کو تیزی سے بحال کر دیں گی جو سفری پابندیوں کی وجہ سے ہدف بنی تھیں۔ حکام کا خیال ہے کہ آنے والے ہفتوں میں مسافروں کی تعداد میں کئی گنا اضافہ ہو جائے گا۔

کرونا وائرس کی شدت روکنے والی گولی
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:13 0:00

فضائی کمپنیاں بین الاقوامی مسافروں سے کرونا سے بچاؤ سے متعلق دستاویزات کی جانچ پڑتال کریں گی جب کہ زمینی سرحدی گزرگاہوں پر امریکی کسٹمز اور سرحدی تحفظ کے عہدے دار مسافروں سے ویکسین لگوانے کے بارے میں پوچھ گچھ کریں گے۔ ضرورت پڑنے پر وہ ویکسین لگوانے کا دستاویزی ثبوت بھی طلب کر سکتے ہیں۔

ویکسین لگوانے کے حوالے سے 18 سال سے کم عمر بچوں کو استثنیٰ دیا گیا ہے۔ایسے بین الاقوامی مسافروں سے بھی ویکسین کے متعلق نہیں پوچھا جائے گا جن کے ملکوں میں ویکسین لگوانے کی شرح 10 فی صد سے کم ہے۔

پیر کے روز سے بین الاقوامی مسافروں کے امریکہ میں قیام سے متعلق معلومات کے قواعد کا بھی اطلاق ہو گا جس کے تحت ایئر لائنز بین الاقوامی مسافروں کے امریکہ میں قیام اور نقل و حرکت کے بارے میں معلومات اکھٹی کر کے امریکی حکام کے حوالے کریں گی تاکہ کرونا وائرس یا کسی دوسری وبا میں مبتلا ہونے کی صورت میں ان تک پہنچا جا سکے۔

XS
SM
MD
LG