رسائی کے لنکس

کرونا وائرس: آسٹریلیا کا 18 ماہ بعد سفری پابندیاں ہٹانے کا فیصلہ


سڈنی ائرپورٹ پر ایک خاتون کا لاس اینجلس سے واپس وطن لوٹنے پر گھر والے والہانہ استقبال کر رہے ہیں۔
سڈنی ائرپورٹ پر ایک خاتون کا لاس اینجلس سے واپس وطن لوٹنے پر گھر والے والہانہ استقبال کر رہے ہیں۔

تقریباً 600 دنوں تک کرونا پابندیوں کے نفاذ کےبعد آسٹریلیا کے شہریوں کو پہلی مرتبہ بیرون ممالک سفر کی اجازت مل گئی ہے۔ اس سے قبل ان کو ملک سے باہر جانے کے لیے حکومت سے اجازت کی ضرورت تھی۔ یہ پابندیاں کرونا وائرس کے پھیلاو کو روکنے کے لیے لگائی گئی تھیں۔

آسٹریلیا میں ویکیسن لگائے جانے کی شرح میں بہتری آئی ہے، اور اب 18 ماہ کے بعد دنیا کے ساتھ رابطے بحال کر دیے گئے۔ آسٹریلوی شہری اب بنا پیشگی اجازت آزادی کے ساتھ بیرونی دنیا کا سفر کر سکتے ہیں۔

نیو ساوتھ ویلز اور وکٹوریا کی ریاست میں واپس آنے والے مسافروں کو بھی اب ہوٹل میں قرنطینہ کی ضرورت نہیں ہو گی۔

تاہم، مسافروں کے لیے لازم ہو گا کہ انہوں نے ویکسین کی دونوں خوراکیں لے رکھی ہوں۔ اور صرف آسٹریلیا کے شہری، مستقل سکونت رکھنے والے افراد اور ان کے خاندان ہی اس موقع پر اپنے گھروں کو واپس آ سکتے ہیں۔

آسٹریلیا ویکسین کا کورس مکمل کرنے والے سنگاپور کے شہریوں کے لیے بھی 21 نومبر سے داخلے کی پابندی ہٹا لے گا اور ان کو قرنطینہ کی پابندی کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔ تاہم، یہ ابھی واضح نہیں ہے کہ دیگر غیر ملکیوں کو کب آسٹریلیا آنے کی اجازت ملے گی جن کے داخلے پر مارچ 2020ء کے بعد پابندی عائد ہے۔

آسٹریلیا کے ہزاروں شہری دنیا کے بعض ممالک میں سخت سفری پابندیوں کے باعث ملک سے باہر پھنس کر رہ گئے ہیں۔ حکام نے ملک میں قرنطینہ کے نظام میں مسائل کی وجہ سے آسٹریلیا واپس آنے والے مسافروں کی تعداد کو محدود کر رکھا ہے۔

میلبورن ائیرپورٹ بھی بڑی تعداد میں مسافروں کی آمدورفت کی بحالی کی تیاری کر رہا ہے۔ چیف ایگزیکٹو لائل سٹریمبی نے کہا ہے کہ عالمی وبا کے سبب سٹاف کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

بقول ان کے، ’’ہم نے پروازیں روکی نہیں تھیں۔ ہم نے کوشش کی ہے کہ معاملات چلتے رہیں۔ اور ہم نے یہ بات یقینی بنائی ہے کہ ہر چیز ٹھیک رہے۔‘‘

اندرونی سطح پر آسٹریلیا کے مختلف حصوں میں بارڈر کنٹرول کا نظام اپنی جگہ موجود ہے۔ مثال کے طور پر سڈنی اور میلبورن کے رہائشی پیرس، فرانس جا سکتے ہیں، لیکن وہ مغربی آسٹریلیا کے شہر پرتھ نہیں جا سکتے۔

اسی طرح نیو ساوتھ ویلز اور وکٹوریا جو کرونا کی قسم ڈیلٹا کا مرکز رہی ہیں، وہاں سے لوگ دوہری ویکسینیشن اور استثنیٰ کی اجازت کے ساتھ ہی مغربی آسٹریلیا کا سفر کر سکتے ہیں۔

آسٹریلیا میں کرونا وائرس کی وبا میں ایک لاکھ ستر ہزار افراد متاثر ہوئے تھے جن میں سے 1700 کے قریب افراد موت کے منہ میں چلے گئے۔ آسٹریلیا کے تقریبا 77 فیصد شہریوں نے ویکسین کا کورس مکمل کر لیا ہے۔

XS
SM
MD
LG