رسائی کے لنکس

امریکہ میں پانچ سے 11 سال کے بچوں کو ویکسین لگانے کا آغاز


چھ سالہ لیوی لیفکوف کو کرونا ویکسین کی پہلی خوراک دی جا رہی ہے۔ امریکہ میں 3 نومبر سے پانچ سے 11 سال کی عمر کے بچوں کو ویکسین لگانے کا آغاز ہو گیا ہے۔ 3 نومبر 2021
چھ سالہ لیوی لیفکوف کو کرونا ویکسین کی پہلی خوراک دی جا رہی ہے۔ امریکہ میں 3 نومبر سے پانچ سے 11 سال کی عمر کے بچوں کو ویکسین لگانے کا آغاز ہو گیا ہے۔ 3 نومبر 2021

امریکہ بدھ کو کرونا وائرس کےخلاف ویکسی نیشن مہم کے ایک نئے مرحلے میں داخل ہو گیا ہے۔ اس مرحلے میں اب پرائمری اسکول جانے کی عمر کے بچوں کو بھی شامل کر لیا گیا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ 18 ماہ سے زیادہ عرصے تک وائرس کے پھیلاؤ، اسپتالوں میں داخلے، اموات، لاک ڈاؤن اور دوسری پابندیوں سمیت تعلیمی اداروں کی بندشوں کے بعد صحت کے حکام کا یہ فیصلہ اس عالمی وبا پر قابو پانے اور روزمرہ زندگی کے معمولات بحال کرنے کی جانب ایک اہم پیش رفت ہے۔

وفاقی حکومت نے کہا ہے کہ وہ پانچ سے گیارہ سال کی عمروں کے دو کروڑ 80 لاکھ بچوں کو کرونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین لگانے کے لیے تیار ہے۔

شکاگو کے پبلک ہیلتھ کمشنر، ڈاکٹر ایلی سن اروادی نے بتایا کہ شکاگو کے پاس اسکول جانے والے اپنے لگ بھگ دو لاکھ 10 ہزار بچوں میں سے تقریباً نصف کے لیے کافی ویکسین موجود ہے، جب کہ مزید ویکسین جلد آنے کی توقع ہے۔

پانچ سے 11 سال کی عمر تک کے بچوں کے لیے فائزر کی ویکسین کا ایک پیکٹ
پانچ سے 11 سال کی عمر تک کے بچوں کے لیے فائزر کی ویکسین کا ایک پیکٹ

ریاست ورجینیا کے شہر الیگزینڈریا کے 40 سالہ برائن اپنے 8 سالہ بیٹے کو ویکسین لگوانے بدھ کی صبح واشنگٹن ڈی سی کے چلڈرن نیشنل ہاسپیٹل گئے۔ ان کا بیٹا ذیابیطس کا مریض ہے اور کرونا وائرس میں مبتلا ہونے کی صورت میں اس میں پیچیدگیاں پیدا ہونے کا خطرہ ہے۔

انہوں نے بیٹے کو ویکسین لگنے کے بعد مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج ہمارے لیے بہت خوشی کا دن ہے۔ اب ہمارے گھر میں ہر ایک کو ویکسین لگ چکی ہے اور ہم سب محفوظ ہو چکے ہیں۔ آج میں بہت آزادی محسوس کر رہا ہوں۔

بدھ کے روز ویکسین لگانے کے مراکز میں بچوں کو لایا گیا۔ بہت سے بچے ویکسین لگوانے کے بعد خوشی کا اظہار کر رہے تھے۔ ایک 10 سالہ بچی کیٹ کا کہنا تھا کہ میں بے حد خوش ہوں۔ اب میں اپنے دوستوں کی سالگرہ میں جا سکوں گی۔ ان سے ہاتھ ملا سکوں گی۔ ان کے گلے مل سکوں گی۔ میں بہت خوشی محسوس کر رہی ہوں۔

صحت کے حکام نے بچوں کو فائزر بائیو این ٹیک ویکسین لگانے کی منظوری دی ہے۔ بچوں کے لیے فائزر نے خصوصی خوراکیں تیار کی ہیں جن کی قوت بالغوں کو دی جانے والی ویکسین کے مقابلے میں تقریباً نصف ہے۔

حکام کی جانب سے پانچ سے 11 سال کے بچوں کو کرونا کی ویکسین کی اجازت ملنے سے پہلے ہی فائزر نے ویکسی نیشن کے مراکز پر بڑی تعداد میں ویکسین کی خوراکیں پہنچا دی تھیں۔ فائزر کا کہنا ہے کہ اسے توقع ہے کہ اگلے چند دنوں میں مزید ایک کروڑ 10 لاکھ خوراکیں مہیا کر دی جائیں گی۔

جارجیا کے ایک ماہر اطفال ڈاکٹر جینیفر شو کا کہنا ہے کہ پانچ سے 11 سال کی عمر کے بچوں کو ویکسین لگانے کی اجازت ایک اہم پیش رفت ہے، کیونکہ 18 سال تک کی عمر کے افراد میں 40 فی صد تک تعداد اسی عمر کے بچوں کی ہوتی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ موسم سرما کی تعطیلات سے پہلے بچوں کو ویکسین دینا بہت خوش کن ہے کیونکہ اب وہ اپنے کنبے کے افراد اور دوستوں کے ساتھ یہ تعطیلات محفوظ طریقے سے گزار سکیں گے۔

فائزر نے 2268 بچوں پر ویکسین کے تجربات کے بعد کہا ہے کہ اس کی ویکسین بچوں میں تقریباً 91 فی صد مؤثر ہے۔

کرونا وائرس شروع ہونے کے بعد سے پانچ سے 11 سال کی عمروں کے 94 بچے ہلاک جب کہ 8300 سے زیادہ اسپتالوں میں داخل ہوئے۔ پانچ ہزار بچوں میں اس وائرس کے باعث پیچیدگیاں پیدا ہوئیں۔ کرونا کا ہدف زیادہ تر لاطینی اور سیاہ فام بچے بنے۔

بھارت کی تیار کردہ ویکسین کی منظوری

عالمی ادارہ صحت نے بدھ کے روز بھارت میں تیار کی گئی کرونا وائرس ویکسین کو ہنگامی استعمال کا لائسنس دے دیا ہے۔ اس سے قبل بھارت کے ریگولیٹرز نے ویکسین کی افادیت، اس کے مؤثر اور محفوظ ہونے کے معیارات پر پورا اترنے کے بعد اسے اپنے ہاں استعمال کی اجازت دی تھی۔

اقوام متحدہ کی صحت کی ایجنسی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس نے بھارت کے ایک ادارے 'بھارت بائیوٹیک' کی تیار کردہ 'کو ویکسین' کے استعمال کی اجازت دے دی ہے۔ کو ویکسین عالمی ادارہ صحت کی جانب سے منظور کی جانے والی کرونا وائرس سے بچاؤ کی آٹھویں ویکسین ہے۔

بھارت کی تیار کردہ کو ویکسن کو عالمی ادارہ صحت نے استعمال کا لائسنس دے دیا
بھارت کی تیار کردہ کو ویکسن کو عالمی ادارہ صحت نے استعمال کا لائسنس دے دیا

ڈبلیو ایچ او کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر جنرل برائے ادویات ڈاکٹر ماریئن جیلا سیمون نے کہا ہے کہ اس کی منظوری سے ہنگامی استعمال کی فہرست میں ویکیسنز کی دستیابی میں اضافہ ہو گا۔ اس وقت مہلک وائرس کے خلاف جنگ میں یہ ہمارا سب سے مؤثر ہتھیار ہے۔

کو ویکسین کو 'بھارت بائیوٹیک' نے انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ کے اشتراک سے تیار کیا ہے۔ انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ بھارت کا ایک اعلی ٰتحقیقی ادارہ ہے۔ یہ ویکسین مردہ وائرس کو استعمال کرتے ہوئے بنائی گئی ہے، جس کا مقصد جسم کے مدافعتی ردعمل کو تیز کرنا ہے۔ اسے دو خوراکوں میں استعمال کیا جاتا ہے۔

عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ یہ ویکسین تقریباً 78 فی صد مؤثر ہے اور اسے ذخیرہ کرنا آسان ہے جس کی وجہ سے غریب ملکوں کے لیے یہ انتہائی موزوں ہے۔

یہ ویکسین مارچ میں سب سے پہلے وزیر اعظم نریندر مودی کو لگائی گئی تھی۔ اس کے بعد اکتوبر تک اس کی 11 کروڑ خوراکیں لگ چکی تھیں۔کو ویکسن بھارت میں ایسٹرازینکا کے بعد سب سے زیادہ استعمال کی جانے والی ویکسین ہے۔

XS
SM
MD
LG