امریکی معیشت کی شرح نمو اس سال جولائی اور ستمبر کے دوران بڑھ کر 7.4 فی صد رہی، کیونکہ اس دوران حکومت کی طرف سے کورونا ریلیف پیکج کے تحت دی گئی امداد کو عوام نے اشیا کی خریداری پر خرچ کیا۔
اس دوران کاروبار کھلنا شروع ہو گئے اور صارفین نے بھی اپنی ضروریات پر رقوم خرچ کیں۔
معیشت کی سال کے تیسرے کوارٹر میں بہتر کارکردگی نے اپریل اور جون کے درمیان 9 فی صد گراوٹ کے اثرات کو جزوی طور پر زائل کیا۔
اپریل اور جوں کے مہینوں میں اقتصادی سرگرمیاں تقریباً رک سی گئی تھیں کیونکہ چین اور یورپ سے آنے والے کرونا وائرس نے ملک کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا۔
تیسرے کوارٹر کے حوصلہ افزا اعداد و شمار تین نومبر کے الیکشن سے چند روز پہلے سامنے آنے سے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس دعوی کو تقیوت ملتی نظر آتی ہے جس کے مطابق وہ کہتے ہیں کہ امریکہ کی معیشت ایک تیز تر بحالی کی طرف رواں دواں ہے۔
صدر ٹرمپ کا اس صدارتی الیکشن میں ڈیموکریٹک امیدوار جو بائیڈن سے مقابلہ ہے۔
سماجی رابطوں کے پلیٹ فارم ٹوئٹر پر ایک پوسٹ میں صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ تازہ ترین معاشی شماریات امریکی تاریخ کی سب سے بڑی اور بہترین کارکردگی کو ظاہر کرتے ہیں۔ اگلا سال اس سے بھی زیادہ شاندار ہو گا۔
تاہم انہوں نے کہا کہ جوبائیڈن کے تجویز کردہ پروگرام کے مطابق ٹیکسوں کی شرح میں اضافہ اس ساری کارکردگی کو تباہ کر دے گا۔
صدر نے کہا کہ ان کے لیے یہ بات باعث مسرت ہے کہ معاشی ترقی کے یہ اعداد و شمار تین نومبر کے الیکشن سے پہلے آئے ہیں۔
دوسری طرف بائیڈن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ہر چند کہ معیشت کی نمو میں گزشتہ کوارٹر میں اضافہ ہوا لیکن لوگوں کے فوڈ بینک جانے سے غربت میں کمی نہیں آئی بلکہ اس میں اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ افریقی امریکی اور ہسپانوی لوگوں کو ابھی بھی دوہرے اعداد کی بے روزگاری کی شرح کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وبا کے پھیلاؤ کے دوران دیکھ بھال کی ذمہ داریوں کے اضافے سے بہت سی خواتین کام نہیں کر پا رہیں اور لیبر مارکیٹ سے باہر ہیں۔ انہوں نے یہ بھی دعوی کیا کہ معیشت کی بحالی سست رو ہے اور اس سے صرف امراٗ کو فائدہ حاصل ہو رہا ہے۔
جولائی اور ستمبر کے دوران معاشی نمو کو اگر پورے سال کی پیداوار کے طور پر دیکھا جائے تو یہ حیران کن طور پر 33.1 فی صد بنتی ہے۔
پیداوار کی یہ شرح امریکہ جیسی بڑی اقتصادی طاقت کے لیے زیادہ عرصہ تک جاری رہنا ناقابل عمل دکھائی دیتا ہے۔ عام حالات میں امریکہ کی شرح پیداوار دو سے تین فی صد سالانہ کی رفتار سے بڑھتی ہے۔