دنیا کے مختلف ممالک میں تعینات پاکستان کے منتخب سفیروں کی تین روزہ کانفرنس منگل کو اسلام آباد میں شروع ہو گئی ہے۔
کانفرنس میں امریکہ، روس، چین، افغانستان، بھارت اور ایران میں تعینات پاکستان کے سفیر شرکت کر رہے ہیں۔
سفرا کی اس کانفرنس کے منگل کو ہونے والے افتتاحی اجلاس سے پاکستان کے وزیرِ خارجہ خواجہ آصف نے خطاب کیا۔
اس کانفرنس میں ملک کی خارجہ پالیسی کے اہم پہلوؤں کے علاوہ عالمی اور علاقائی سطح پر بدلتے حالات پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔
کانفرنس ایک ایسے وقت ہو رہی ہے جب گزشتہ ماہ کے اواخر میں امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان اور خطے سے متعلق اپنے ملک کی ایک نئی نظر ثانی شدہ پالیسی کا اعلان کیا تھا۔
نئی امریکی پالیسی میں پاکستان پر الزام لگایا گیا ہے کہ اسلام آباد اُن دہشت گردوں کو اپنی سرزمین پر پناہ دیتا آیا ہے جو کہ امریکہ کے لیے خطرہ ہیں۔
پاکستان امریکی صدر کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہہ چکا ہے کہ ملک میں تمام دہشت گردوں بشمول افغان طالبان کے دھڑے حقانی نیٹ ورک کے خلاف بلا تفریق کارروائی کی گئی اور اس وقت پاکستان میں میں عسکریت پسندوں کا کوئی منظم ڈھانچہ موجود نہیں ہے۔
پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ امریکہ کی خطے سے متعلق نئی پالیسی کے بعد پاکستان بھی امریکہ سے متعلق اپنی پالیسی کے بارے میں اعلیٰ سطح پر غور کر رہا ہے جس کے بعد مستقبل کا لائحہ عمل وضع کیا جائے گا۔
لیکن ساتھ ہی پاکستانی حکام یہ بھی کہتے رہے ہیں کہ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات سات دہائیوں پر محیط ہیں اور مختلف اداروں کی سطح پر دونوں ملکوں کے درمیان غلط فہمیوں کو دور کرنے کا طریقہ کار بھی موجود ہے۔
گزشتہ اختتامِ ہفتہ ہی عید الاضحٰی کے موقع پر افغانستان صدر اشرف غنی نے اپنے ایک پیغام میں کہا تھا کہ اُن کا ملک پاکستان سے جامع سیاسی مذاکرات کے لیے تیار ہے۔
توقع کی جا رہی ہے کہ اسلام آباد میں ہونے والی سفیروں کی کانفرنس میں افغانستان سے تعلقات کے بارے میں بھی تفصیلی غور کیا جائے گا۔
اس تین روزہ کانفرنس کا اختتامی اجلاس سات ستمبر کو ہو گا، جس سے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی خطاب کریں گے۔
کانفرنس میں امریکہ، روس، چین، افغانستان، بھارت اور ایران میں تعینات پاکستان کے سفیر شرکت کر رہے ہیں۔
اسلام آباد —
یہ بھی پڑھیے
مقبول ترین
1