ایشز سیریز کے تیسرے ٹیسٹ میچ میں انگلینڈ نے بین اسٹوکس کی شاندار سنچری کی بدولت آسٹریلیا کو شکست دی۔ جس کے بعد کرکٹ کے حلقوں میں اسٹوکس کی بیٹنگ کو ٹیسٹ کرکٹ اور ایشز کی تاریخ کی سب سے عمدہ بیٹنگ قرار دیا جارہا ہے ۔
لیڈز کے ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ میں اتوار کو کھیل کے چوتھے روز بظاہر آسٹریلوی ٹیم کی جیت یقینی تھی لیکن بین اسٹوکس نے تنہا مخالف ٹیم کی جیت کو ناکامی میں بدل دیا۔
آسٹریلیا نے میچ جیتنے کے لیے میزبان انگلینڈ کو جیت کے لیے 358 رنز کا ہدف دیا۔ اور میچ کے دوران ایک موقع پر انگلینڈ کے نو بلے باز پویلین لوٹ چکے تھے۔ آسٹریلیا کو ہیڈنگلے ٹیسٹ اپنے نام کرنے کے لیے ایک وکٹ جب کہ انگلینڈ کو جیت کے لیے 72 رنز درکار تھے۔
بین اسٹروکس نے تنہا آسٹریلوی بولروں کا سامنا کیا اور اعصاب پر قابو رکھتے ہوئے ذمہ دارانہ بیٹنگ کی اور نا ممکن کو ممکن کر دکھایا۔
میچ کی دلچسپ بات یہ تھی کہ بین اسٹوکس نے اسٹرائیک اپنے پاس رکھا اور 72 میں سے 71 رنز خود بنائے جب کہ اُن کا ساتھ دینے والے آخری کھلاڑی جیک لیچ نے صرف ایک رنز بنایا۔
سنسنی سے بھرپور اس میچ کو دیکھنے والے تماشائیوں کی ہی نہیں بلکہ گراؤنڈ سے باہر بیٹھے شائقین کی نظریں بھی اس میچ پر جمی رہیں۔
انگلینڈ نے میچ میں کامیابی حاصل کی تو سوشل میڈیا پر بین اسٹروکس کی شاندار بیٹنگ کے چرچے ہونے لگے اور ان کی تعریفوں کا سلسلہ شروع ہوگیا۔
سابق آسٹریلوی لیگ اسپنر شین وارن نے اپنی ایک ٹوئٹ میں بین اسٹروکس کو مبارکباد دی اور کہا کہ آج میچ دیکھنا کافی فائدہ مند رہا اور کرکٹ کے لیے آج کا دن بہت اہمیت رکھتا ہے۔
سابق بھارتی بلے باز سچن ٹنڈولکر نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ یہ میچ واضح کرتا ہے کہ ٹیسٹ کرکٹ سنسنی خیز اور دلکش ہوسکتی ہے۔ ایسی اننگز جسے لوگ کافی عرصے تک یاد رکھیں گے۔
انگلش ٹیم کے سابق کپتان اؤن مورگن کا کہنا ہے کہ یہ وہ میچ ہے جس کے بارے میں آپ اپنے بچوں کو بتائیں گے کہ کیا میچ تھا۔
سابق بھارتی کرکٹر ورندر سہواگ نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ بین اسٹوکس نے شاندار کھیل پیش کیا اور تنہا میچ جتوایا۔ دیکھ کر مزہ آیا۔
نیل جیمس نامی ٹوئٹر صارف نے مطالبہ کیا کہ بین اسٹوکس کو سال کے بہترین کرکٹر کے اعزاز سے نوازا جائے، اُنہیں برطانیہ کا وزیر اعظم مقرر کیا جائے اور ان کا مجسمہ نصب کیا جائے۔
ٹوئٹر صارف حبیبتی لکھتی ہیں اس میچ سے سبق ملتا ہے کہ کبھی یقین کو ختم نہیں کرنا چاہیے۔