رسائی کے لنکس

ایم کیو ایم کے ارکان پارلیمنٹ سے استعفے طلب


الطاف حسین نے پارلیمنٹ کو ’اپنا طرز عمل درست کرنے کے لیے‘ ایک ہفتے کی ڈیڈلائن دے دی، جبکہ بدھ کی شام ہی جنرل ورکرز اجلاس بھی طلب کرلیا جس میں انتہائی اہم فیصلوں کی توقع کی جارہی تھی

متحدہ قومی موومنٹ کے سربراہ الطاف حسین نے اپنی پارٹی سے تعلق رکھنے والے تمام ارکان اسمبلی و سینیٹرز سے استعفے طلب کرلئے ہیں۔

بدھ کی سہ پہر جبکہ اسلام آباد میں پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس جاری تھا الطاف حسین نے لندن سے جاری ایک بیان کے ذریعے اپنے تمام ارکان پارلیمنٹ کو ہدایات جاری کیں کہ وہ ڈپٹی کنونیر ڈاکٹر نصرت شوکت کے پاس اپنے استعفے جمع کرادیں۔

ساتھ ہی انہوں نے پارلیمنٹ کو اپنا طرز عمل درست کرنے کے لیے ایک ہفتے کی ڈیڈلائن بھی دے دی، جبکہ بدھ کی شام ہی جنرل ورکرز اجلاس بھی طلب کرلیا جس میں انتہائی اہم فیصلوں کی توقع کی جارہی تھی۔ تاہم، ناگزیر وجوہات کی بناء پر بعد میں یہ اجلاس اگلے دن تک کے لئے ملتوی کردیا گیا۔

متحدہ قومی موومنٹ کے سربراہ کے بقول، جس پارلیمنٹ میں مسائل حل کرنے کی بجائے صرف شعلہ بیانی اور لفاظی کی جائے ایسی پارلیمنٹ کسی کام کی نہیں۔ ’ان حالات میں حق پرست ارکان نہ تو قومی اسمبلی کے ممبر رہ سکتے ہیں اورنہ ہی سینیٹ و صوبائی اسمبلیوں میں ان کے رہنے کا کوئی فائدہ ہے‘۔

الطاف حسین نے مزید کہا کہ ملک گزشتہ کئی مہینوں سے انتہائی تشویشناک صورتحال سے گزر رہا ہے، وزیراعظم، اراکین اسمبلی اور وزراء کا انتخاب اس لئے ہوا کرتا ہے کہ وہ ایوانوں میں شرکت کریں۔ لیکن، عوامی مسائل کے حل کے لئے کچھ نہیں کیا جارہا۔

ان کا کہنا تھا کہ رابطہ کمیٹی کے ختم ہونے یا اسے جاری رکھنے کا فیصلہ وہ بعد میں کسی وقت کریں گے جبکہ جو کمیٹی باقی رہ جائے گی اس کے پاس پارلیمنٹ اور صوبائی اسمبلیوں کے طرز عمل کی نگرانی کے لئے ایک ہفتے کی مہلت ہوگی۔

انہوں نے تمام ارکان اور دیگر افراد کو بدھ کی شام لال قلعہ گراوٴنڈ پہنچنے کی بھی ہدایت کی جبکہ پارٹی کے تمام ارکان قومی و صوبائی اسمبلی اور سینٹ نے ڈپٹی کنونیر ڈاکٹر نصرت شوکت کے پاس اپنے استعفے جمع کردائیے۔

ہنگامی بنیادوں پر طلب کئے گئے جنرل ورکرز اجلاس میں شرکت کی غرض سے بڑی تعداد میں ارکان لال قلعہ گراوٴنڈ پہنچے۔ تاہم، اجلاس جمعرات کی شام تک کے لئے ملتوی کردیا گیا.

XS
SM
MD
LG