ہالی وڈ ڈائریکٹر گائے رچی اور اداکار ول سمتھ کی الٰہ دین نے ریلیز کے تین دن کے اندر دنیا بھر میں بیس کروڑ ڈالر سے زائد کا کاروبار کر لیا ہے۔
خبر رساں ادارے فاکس نیوز کے مطابق والٹ ڈزنی کے پروڈکشن ہاؤس کے اندر بننے والی فلم ‘الٰہ دین‘ ریلیز ہونے کے بعد صرف تین دن کے اندر دنیا بھر میں 20 کروڑ 70 لاکھ کا بزنس کر چکی ہے جو اس فلم میں شائقین کی دلچسپی کو ظاہر کرتا ہے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق فلم نے شمالی امریکہ کے سرکٹ میں 10 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کا بزنس کیا۔ جب کہ والڈ ڈزنی سٹوڈیو نے فلم کی ریلیز سے پہلے پہلے ویک اینڈ پر 7 سے 8 کروڑ ڈالر کمانے کی توقع ظاہر کی تھی۔
والٹ ڈزنی کی جانب سے فلمائی جانے والی اس فلم میں الٰہ دین کا کردار کینیڈا سے تعلق رکھنے والے اداکار مینا مسعود نے ادا کیا ہے۔ شہزادی یاسمین کا کردار اداکارہ نومی سکاٹ نے نبھایا ہے اور فلم میں الٰہ دین کے چراغ میں سے نکلنے والا جن مشہور اداکار ول سمتھ بنے ہیں۔
قدیم عرب لوک کہانی پر مبنی اس فلم میں الٰہ دین ایک شریر لڑکا ہے، جسے ایک سلطان کی بیٹی شہزادی یاسمین سے محبت ہو جاتی ہے۔ شہزادی کے خوبصورت محل میں گھومتے ہوئے اسے جادو کا ایک چراغ ملتا ہے۔ وہ جیسے ہی چراغ کو رگڑتا ہے، اس میں سے ایک طاقتور جن باہر نکل آتا ہے۔
رفتہ رفتہ الٰہ دین اور جن آپس میں دوست بن جاتے ہیں، مگر اس دوران انہیں ایک اور بڑی مشکل سے بھی گزرنا پڑتا ہے اور وہ ہے شہزادی یاسمین کی سلطنت بچانے کے لیے ایک خطرناک جادوگر جعفر کے ساتھ زور آزمائی کرنا۔
فلم کے بارے میں شائقین اور ماہرین متضاد رائے ظاہر کر رہے ہیں۔ فلم کی آئی ایم ڈی بی ریٹنگ 7 اعشاریہ 4 فیصد اور راٹن ٹو میٹوز پر 58 فیصد ہے۔
کرسچن سائنس میٹر کے پیٹر رینر نے لکھا ہے کہ فلم میں ول سمتھ اپنے کردار میں جان نہیں ڈال سکے اور جن کا کردار پھیکا معلوم ہوتا ہے۔ جب کہ ’نیو یارکر‘ کے اینتھونی لین نے لکھا ہے کہ یہ فلم ایک پوری دنیا معلوم ہوتی ہے۔
سیلون ڈاٹ کام کے میتھیو روزسا کہتے ہیں کہ ڈزنی کو الٰہ دین فلم بنانے کے لیے تین نئی خواہشوں کی ضرورت ہے، بہتر جن، بہتر سکرپٹ اور جاندار فلم۔