صومالیہ میں حکام اور رہائشیوں نے تصدیق کی ہے کہ صومالی فوررسز اور ایتھوپیا کے فوجیوں نے شدت پسند گروپ الشباب کے ہلگان نامی گاؤں پر حملے کو جمعرات کی صبح پسپا کرتے ہوئے عسکریت پسندوں کو مار بھگایا ہے۔
گاؤں کے سربراہ گوہاد عبدی وارسیم نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ "درجنوں" عسکریت پسند مارے بھی گئے ہیں۔
مقامی لوگوں کو کہنا تھا کہ شدت پسندوں نے بارود سے بھری گاڑی کے ساتھ گاؤں میں واقع ایتھوپیا کے فوجی اڈے کے داخلے دروازے پر خودکش دھماکا کیا جس کے بعد اسلحے سے لیس دیگر شدت پسندوں نے حملہ کیا۔
یہ علاقہ دارالحکومت موغادیشو سے کلومیٹر شمال میں واقع ہے۔
گاؤں کے سربراہ نے بتایا کہ عسکریت پسندوں نے دو حملے کیے جن میں سے ایک ایتھوپیا کے فوجی اڈے پر تھا جو کہ افریقی یونین کی مشترکہ فوج کا حصہ ہے، جب کہ دوسرا حملہ صومالیہ کی سرکاری فوجوں کے اڈے پر تھا۔
واسیم کے بقول دنوں اڈوں پر موجود فوجیوں نے حملہ آوروں کو پسپا ہونے پر مجبور کر دیا۔
الشباب سے وابستہ ایک ریڈیو نے دعویٰ کیا کہ فوجی اڈے پر حملے میں ایتھوپیا کے فوجی مارے گئے اور فوجی اڈہ تباہ کر دیا گیا۔
گزشتہ سال سے صومالیہ میں افریقی یونین کے فوجی اڈوں پر الشباب نے اسی طریقے سے حملے کرنے شروع کیے ہیں۔
گزشتہ سال جون سے الشباب کے افریقی یونین کے تین فوجی اڈوں پر قبضے کے بعد وہاں درجنوں فوجیوں کو ہلاک بھی کیا جن میں برونڈی کے 54، یوگینڈا کے 19 اور کینیا کے ایک سو سے زائد فوجی شامل ہیں۔