رسائی کے لنکس

بھارتی کشمیر: پیلٹ گن کے استعمال پر فوری پابندی کا مطالبہ


فائل
فائل

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بُدھ کو نئی دہلی کے زیرِ انتظام کشمیر میں پیلٹ شارٹ گن کے استعمال پر پابندی لگانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ علاقے میں لوگوں کے لئے انتہائی مصائب و آلام کا باعث بنا ہے

انسانی حقوق کی عالمی تنظیم، ایمنسٹی انٹرنیشنل نے نئی دہلی کے زیرِ انتظام کشمیر میں مظاہرین پر پیلٹ شارٹ گن کے استعمال پر فوری طور پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔ اس کے مطابق، پیلٹ شارٹ گن کا استعمال علاقے میں سینکڑوں لوگوں کی ہلاکت یا انہیں نابینہ یا معذور بنانے کا باعث بنا ہے۔

شوش زدہ ریاست باالخصوص مسلم اکثریتی وادی کشمیر میں عوامی مظاہروں پر قابو پانے کے لئے اور حفاظتی دستوں پر پتھراؤ کرنے والے ہجوموں پر ان کی طرف سے اکثر آتشین ہتھیار استعمال کئے جاتے ہیں۔ لیکن، گزشتہ چار سال کے دوران پیلٹ گن دوسرے ہتھیاروں کے مقابلے میں زیادہ استعمال ہوا ہے اور اس کے لئے یہ استدلال پیش کیا گیا کہ یہ نسبتاً کم مہلک ہیتھیار ہے۔ لیکن، جیسا کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی کہا ہے پیلٹ شارٹ گن کے استعمال کے نتیجے میں نہ صرف کئی افراد کی جانیں چلی گئی ہیں، بلکہ سینکڑوں لوگ جن میں زیادہ تر نوجوان اور نو عمر لڑکے اور لڑکیاں شامل ہیں کی بینائی مکمل یا جزوی طور پر متاثر ہوئی ہے۔

مقامی سیاسی اور غیر سیاسی جماعتوں کے احتجاج اور ایمنسٹی انٹرنیشنل، ایشیا واچ اور خود بھارت میں سرگرم حقوقِ انسانی کی کئی تنظیموں کی اپیلوں کے باوجود مظاہرین پر پیلٹ شارٹ گن کا استعمال بند نہیں ہوا۔

چند ماہ پہلے بھارت کی وزارتِ داخلہ نے کشمیر میں تعینات وفاقی پولیس فورس سی آر پی ایف کو مظاہرین اور سنگبازوں سے نمٹنے کے لئے مزید پانچ ہزار پیلٹ شارٹ گن اور ان کے لئے لاکھوں کی تعداد میں پیلٹ یا چھرے خریدنے کی منظوری دیدی تھی۔ حزبِ اختلاف، استصوابِ رائے کا مطالبہ کرنے والی جماعتوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے اس پر شدید ردِ عمل ظاہر کرتے ہوئے الزام لگایا تھا کہ حکومتِ بھارت کشمیر میں جاری تحریکِ مزاہمت اور نوجوانوں میں پائی جانے والی بد دِلی کو طاقت کے ذریعے دبانے پر تُلی ہوئی ہے، جس کے، ان کے بقول، صرف منفی نتائج برآمد ہونگے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بُدھ کو نئی دہلی کے زیرِ انتظام کشمیر میں پیلٹ شارٹ گن کے استعمال پر پابندی لگانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ علاقے میں لوگوں کے لئے انتہائی مصائب و آلام کا باعث بنا ہے۔

سرینگر میں ایک نیوز کانفرنس میں ایمنسٹی انٹرنیشنل کی ایک نئی رپورٹ 'لوزنگ سائٹ اِن کشمیر: دِی امپیکٹ آف پیلٹ فائرنگ شارٹ گن' کو منظرِ عام پر لانے کے موقعے پر ادارے انتظامی سربراہ، آکار پٹیل نے کہا کہ "یومِ آزادی کے دن اپنے خطاب میں بھارت کے وزیرِ اعظم نریندر مودی نے کہا تھا کہ کشمیر میں تبدیلی گولیوں یا گالیوں سے نہیں بلکہ لوگوں کو گلے لگانے سے آئے گی۔ اگر حکومت واقعی گولی اور گالی کو خیر باد کہنا چاہتی ہے تو اسے فوری طور پر پیلٹ شارٹ گن کا استعمال ترک کردینا چاہیئے"۔

رپورٹ میں بینائی سے محروم ہونے کے 88 ایسے معاملات کا مفصل ذکر موجود ہے جو 2014 اور 2017 کے دوران مقامی پولیس اور سی آر پی ایف کی طرف سے پیلٹ گن استعمال کئے جانے کے نتیجے میں پیش آئے۔ اخباری کانفرنس میں پیلٹ شارٹ گن کا شکار بننے والی کئی نوجوان لڑکیاں اور لڑکے بھی موجود تھے جنہوں نے درد بھری آپ بیتیاں سنائیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکام کا دعویٰ کیا ہے کہ پیلٹ فائرنگ شارٹ گن مہلک نہیں ہے۔ لیکن، رِپورٹ کے الفاظ میں: "اس ظالم ہتھیار کی وجہ سے آنے والے زخم اور اموات اس بات کی گواہی دے رہی ہیں کہ یہ کتنا خطرناک، غلط اور بے ربط ہے"۔

رپورٹ کے مطابق، پیلٹ فائرنگ شارٹ گن کو استعمال کرنے کا کوئی معقول طریقہ موجود نہیں ہے۔ اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس ہتھیار سے پہنچنے والے نقصانات سے آگاہ کئے جانے کے باوجود اس کے استعمال کو جاری رکھنا حکام کی ایک غیر ذمہ دارانہ حرکت ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہدف بنائے جانے والے افراد نفسیاتی صدمے کا شکار ہوجاتے ہیں۔ انہیں سنگین جسمانی نقصانات اور مسائل سے دوچار ہونا پڑتا ہے اور کئی ایسے معاملات سامنے آئے ہیں جہاں بار بار سرجری کروانے کے باوجود نشانہ بننے والوں کی بینائی بحال نہیں ہو سکی۔

رپورٹ میں شکایت کی گئی ہے کہ بھارتی حکومت نے ایمنسٹی انٹرنیشنل کی طرف سے پیلٹ شارٹ گن کے استعمال کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کے لئے دائر کردہ درخواستوں کو مسترد کردیا ہے۔ رپورٹ میں استفسار کیا گیا ہے کی آیا شارٹ گنز کی مناسب جانچ کی گئی ہے یا نہیں۔ ان کے اثرات اور خطرات کا اندازہ لگایا گیا ہے یا نہیں اور انہیں استعمال کرنے کے سلسلے میں حفظِ مراتب یا پروٹوکول موجود بھی ہے یا نہیں۔

رپورٹ میں الزام لگایا گیا ہے کہ نئی دہلی کے زیرِ انتظام کشمیر کی حکومت اس ہتھیار سے زخمی اور معذور ہونے والے افراد کی مدد کرنے میں ناکام ہوئی ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے یہ مطالبہ بھی کیا ہے کہ پیلٹ گن کے استعمال کے نتیجے میں پیش آنے والے واقعات کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کی جائے اور ان میں ملوث اہلکاروں پر دیوانی مقدمات چلائے جائیں۔

تاحال، رپورٹ پر حکومت کی طرف سے کوئی ردِ عمل سامنے نہیں آیا۔

  • 16x9 Image

    یوسف جمیل

    یوسف جمیل 2002 میں وائس آف امریکہ سے وابستہ ہونے سے قبل بھارت میں بی بی سی اور کئی دوسرے بین الاقوامی میڈیا اداروں کے نامہ نگار کی حیثیت سے کام کر چکے ہیں۔ انہیں ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں اب تک تقریباً 20 مقامی، قومی اور بین الاقوامی ایوارڈز سے نوازا جاچکا ہے جن میں کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس کی طرف سے 1996 میں دیا گیا انٹرنیشنل پریس فریڈم ایوارڈ بھی شامل ہے۔

XS
SM
MD
LG