عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ اب تک ایبولا وائرس سے متاثر ہونے والے 1700 افراد میں سے 932 ہلاک ہو گئے ہیں جب کہ دوسری طرف نائیجیریا نے بھی پانچ افراد میں ایبولا وائرس کی تصدیق کی ہے جن میں سے دو افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
لائبیریا نے ایبولا وائرس کی وبا کو ملک کی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے 90 روز کے لیے ہنگامی حالت نافذ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
صدر الین جانسن سرلیف نے ایمرجنسی نافذ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اس وبا کے روکنے کے لیے "انتہائی حد تک کے اقدامات کرے گی اور اگر ضرورت پڑے تو اس دوران بعض حقوق اور مراعات کو بھی معطل کیا جائے گا۔"
اب تک مغربی افریقہ کے کم گنجان آبادی والے ملک لائبیریا، سرالیون اور گنی اس بیماری کا مرکز ہیں۔
اطلاعات کے مطابق سعودی عرب میں ایک شخص کی موت کی وجوہات جاننے کے لیے تحقیق ہو رہی ہے جس نے مغربی افریقہ کے ایک ملک کا سفر کیا تھا۔
عالمی ادارہ صحت آئندہ ہفتے ایک اجلاس میں اس چیز کا جائزہ لے گا کہ آیا ایک تجرباتی دوا زیڈمیپ مغربی افریقہ میں ایبولا وائرس کے مریضوں کو دی جانی چاہیئے۔
ایبولا وائرس سے متاثرہ ان دو امریکی مبلغوں جن کو حالیہ دنوں میں تجرباتی سیرم کی خوراک دی گئی تھی کی حالت اب بظاہر بہتر ہو رہی ہے۔
یہ دوا نہ تو ابھی تک باقاعدہ طور پر منظور کی گئی ہے اور نہ ہی یہ انسانوں پر آزمائی گئی ہے۔ اس کے بنانے والوں کا کہنا ہے کہ یہ تجرباتی دوا محدود مقدار ہی میں موجود ہے۔
امریکی صدر براک اوباما نے بدھ کو کہا کہ اس بارے میں غور کرنا ابھی قبل از وقت ہے کہ آیا اس دوا کو مغربی افریقہ بھیجا جائے یا نہیں۔