افغانستان میں بین الاقوامی امدادی ادارے اور امریکہ سمیت کئی ممالک اربوں ڈالرز خرچ کر چکے ہیں لیکن اس کے باوجود یہاں غربت میں کمی نہیں آ سکی ہے۔ غربت کے باعث ہزاروں افغان بچے آج بھی اپنے خاندانوں کی بنیادی ضروریات پوری کرنے کے لیے مزدوری کرتے ہیں۔ خبر رساں ادارے ’اے پی‘ کے مطابق دارالحکومت کابل کے نواح میں اینٹوں کے بھٹے میں 30 سال سے کام کرنے والے جان آغا کا کہنا ہے کہ وہ ابھی بھی غلاموں کی سی زندگی بسر کر رہے ہیں۔
’ہم غلاموں کی سی زندگی بسر کر رہے ہیں‘

1
اقوامِ متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق 6 سے 14 سال کی عمر کے 20 لاکھ افغان بچے مزدوری کرتے ہیں۔ افغانستان میں چائلڈ لیبر کے قوانین دیہی علاقوں میں بالخصوص غیر فعال ہیں اور ان پر عمل درآمد نہیں ہوتا۔

2
غربت کے باعث کم عمر لڑکے ہی نہیں بلکہ چھوٹی چھوٹی بچیاں بھی اینٹوں کے بھٹے میں کوئلہ اٹھانے جیسا سخت کام کرتی ہیں۔

3
کابل کے نواحی علاقے میں اینٹوں کے کارخانے میں مزدوری کرنے والے دس سالہ کامران کے لیے اسکول ایک لگژری ہے جس کا خرچ اس کا خاندان برداشت نہیں کر سکتا۔ کامران کے والد عتیق اللہ کہتے ہیں کہ آج کے دور میں کام کیے بغیر زندہ رہنا مشکل ہے۔

4
گاؤں کے دیگر بچوں کے ہمراہ آٹھ سالہ حمیدہ بھی اینٹوں کی بھٹے پر مزدوری کرتی ہے۔ افغانستان میں کارخانوں کے مالکان دیہی علاقوں کے لوگوں کی مالی مجبوری کا فائدہ اٹھا کر انہیں قرض دیتے ہیں اور اس کے بدلے پورے خاندان سے مہینوں کام کراتے ہیں۔