افغانستان میں طالبان عسکریت پسندوں نے شمالی صوبے قندوز کے ایک ضلع پر قبضہ کر لیا ہے اور ان کا تسلط ختم کرنے کے لیے سکیورٹی فورسز کارروائی میں مصروف ہیں۔
حکام کے مطابق دو روز سے طالبان نے ضلع چہاردر کا محاصرہ کر رکھا تھا اور ان کی سکیورٹی فورسز سے جھڑپیں جاری تھیں۔ بعد ازاں عسکریت پسند شہر پر قبضہ کرنے میں کامیاب ہو گئے۔
صوبائی حکام کا کہنا ہے کہ سکیورٹی فورسز کے لیے مزید کمک بھی منگوا لی گئی ہے۔ صوبائی پولیس کے سربراہ کے ایک ترجمان سید سرور حسینی کے بقول اب بھی شدید لڑائی جاری ہے اور علاقے سے خواتین و بچوں سمیت بڑی تعداد میں لوگ اپنا گھر بار چھوڑ کر محفوظ مقامات کی طرف منتقل ہو رہے ہیں۔
اس لڑائی میں اب تک تین افغان سکیورٹی اہلکاروں کے ہلاک ہونے کی تصدیق ہوئی ہے جب کہ حکام کے بقول طالبان کے بھی ایک درجن سے زائد لوگ مارے گئے ہیں۔
جنگ سے تباہ حال ملک افغانستان سے گزشتہ دسمبر میں بین الاقوامی افواج کے انخلا کے بعد طالبان نے اپنی کارروائیوں کو مہمیز کیا ہے اور آئے روز ملک کے مختلف حصوں سے تشدد پر مبنی سرگرمیوں کی خبریں آتی رہتی ہیں۔
بین الاقوامی افواج کے انخلا کے تناظر میں مبصرین پہلے ہی مقامی سکیورٹی فورسز کی استعداد کار سے متعلق خدشات کا اظہار کرتے چلے آرہے تھے۔
ایک سکیورٹی معاہدے کے تحت تقریباً 12000 بین الاقوامی فوجی جن میں اکثریت امریکیوں کی ہے افغانستان میں اب بھی تعینات ہیں جو افغان فورسز کو تربیت اور انسداد دہشت گردی میں معاونت فراہم کر رہے ہیں۔
دریں اثناء افغان وزارت داخلہ کی طرف سے جاری ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ سکیورٹی فورسز نے شمال مشرقی صوبہ بدخشاں کے ضلع یمغان کا قبضہ عسکریت پسندوں سے چھڑوا لیا ہے۔ طالبان نے رواں ماہ کے اوائل میں یہاں قبضہ کر لیا تھا۔
ادھر جنوبی صوبہ ہلمند میں سڑک میں نصب بم پھٹنے سے بچوں اور خواتین سمیت کم ازکم 19 افراد ہلاک ہو گئے۔
حکام کے بقول ہفتہ کو دیر گئے پیش آنے والے واقعے میں ہلاک ہونے والے بظاہر وہ دیہاتی تھے جو حال ہی میں مرجاہ ضلع میں ہونے والی لڑائی کے باعث نقل مکانی کر گئے تھے اور اب واپس اپنے گھر جا رہے تھے۔