افغانستان کی سکیورٹی فورسز نے پاکستان سے متصل افغان پہاڑی علاقے میں ایک آپریشن میں 18 عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق یہ آپریشن پہاڑی صوبے ننگر ہار میں کیا گیا، یہ علاقہ حالیہ مہینوں میں فضائی کارروائیوں کا بھی محور رہا ہے۔
ننگر ہار صوبے کے پولیس سربراہ کے ترجمان حضرت حسین مشرقی وال نے کہا کہ اس آپریشن کے دوران 26 عسکریت پسند زخمی بھی ہوئے جب کہ چار کو گرفتار کیا گیا جن میں تین کا تعلق پاکستان سے بتایا جاتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ اس دوران ایک پولیس اہلکار بھی ہلاک ہوا۔ ان کے بقول سیکورٹی فورسز نے باغیوں سے ہتھیاروں اور دھماکہ خیز مواد کے ذخیرے کو بھی قبضہ میں لیا۔
یہ آپریشن پاکستان کے قبائلی علاقوں سے متصل نزیان ضلع میں ہوا۔
پاکستان ایک عرصے سے افغانستان پر زور دیتا آیا ہے کہ وہ سرحد پر نگرانی کو موثر بنا کر شدت پسندوں کی نقل و حرکت کو روکے لیکن گزشتہ دسمبر میں پشاور کے ایک اسکول پر ہوئے دہشت گرد حملے کے بعد اسلام آباد نے کابل سے اپنے ہاں پاکستان مخالف شدت پسندوں کے خلاف کارروائیاں کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
نئے افغان صدر اشرف غنی شدت پسندوں کے خلاف پاکستان کی حمایت کا بھرپور یقین دلا چکے ہیں اور حالیہ مہینوں میں افغان علاقوں میں سکیورٹی فورسز نے کارروائیاں کرکے متعدد شدت پسندوں کو ہلاک و گرفتار بھی کیا۔
مبصرین ان کارروائیوں کو دونوں پڑوسی ملکوں اور خطے میں امن و امان کے لیے خوش آئند قرار دیتے ہیں۔
دوسری طرف افغان طالبان نے بدھ کو نزیان ضلع میں ایک امریکی چینوک ہیلی کاپٹر مار گرانے اور درجنوں افغان فوجیوں کو زخمی کرنے کا دعویٰ کیا۔ امریکی فوجی عہدیداروں نے ان اطلاعات کی تردید کی ہے۔