رسائی کے لنکس

افغان مسئلے پر نیٹو کانفرنس


برسلز: وزیر دفاع لیون پنیٹا اور نیٹو سکریٹری جنرل ایندرس فوگ رسموسن
برسلز: وزیر دفاع لیون پنیٹا اور نیٹو سکریٹری جنرل ایندرس فوگ رسموسن

نیٹو کے اعلیٰ راہنماوں کا کہنا ہے کہ انہیں توقع ہےکہ 2013 ء کے وسط تک آخری صوبوں کو افغان سیکورٹی فورسز کے حوالے کر دیا جائے گا

نیٹو کے وزرائےدفاع برسلز میں کافی عرصے سے طے اجلاس کے لئے اکٹھے ہو رہے ہیں۔ یہ اجلاس امریکہ اور فرانس کی جانب سے ان اعلانات کے بعد ہو رہا ہےکہ وہ افغانستان میں اپنے جنگی عمل دخل طے شدہ وقت سے ایک سال پہلے ختم کریں گے ۔

بدھ کے روز امریکی وزیر دفاع کی جانب سے اپنے طیارے ٕ میں نامہ نگاروں کو اس بیان سے حیران کرنے کے بعد کہ امریکی فوجی افغانستان میں اپنے جنگی مشن 2014 کےآخر کی بجائے،جیسا کہ توقع کی گئی تھی، اگلےسال ختم کر دیں گے، اجلاس میں افغانستان یقینی طور پر ایک نمایاں موضوع ہو گا۔

امریکی وزیر دفاع کا کہناتھا کہ ہمارا مقصد 2013ءتک اپنی منتقلی مکمل کرنا ہے اور پھر امید ہے کہ 2013ءکے وسط سے آخر تک کے حصے میں ہم جنگی عمل دخل کو تربیتی ، مشاورت اور معاونت کے کردار میں تبدیل کر سکیں گے ۔

نیٹو کے اعلیٰ راہنما2014ءمیں سیکیورٹی کے تمام معاملات افغان فورسز کے حوالے کرنے پر متفق ہو گئے تھے ۔ نیٹو کے سیکرٹری جنرل آندرے راسمسن نے کہا ہے کہ اگر اتحاد کے جنگی کردار کو اس سے پہلے بھی ختم کر دیا جائے تو اس پر حیران نہیں ہونا چاہیئے۔

ان کا کہنا ہے کہ ہمیں توقع ہےکہ 2013 ءکے وسط تک آخری صوبوں کو افغان سیکورٹی فورسز کے حوالے کر دیا جائے گا۔ اس کے بعد افغان سیکیورٹی فورسز پورے افغانستان میں یہ کردار مکمل طور پر سنبھالیں گی اور ہمارے فوجیوں کا کردار آہستہ آہستہ جنگی سے معاونت میں تبدیل ہو جائے گا۔

لیکن انہوں نےمزید کہا کہ اتحادیوں کے کسی بھی انفرادی اقدام کےلیے ضروری ہو گا کہ وہ کابل میں نیٹو کی کمانڈ کے ارتباط کے ساتھ ہو ۔

برسلز میں دو روزہ اجلاس کے دوران نیٹو کے وزرائے دفاع افغانستان میں امریکی میرین کور کے اپنے کمانڈر جنرل جان ایلن سے ایک رپورٹ سنیں گے ۔ وہ خاص طور پر ان علامات کو سنیں گے کہ آیا فرانس اور اور امریکیوں کے 2013 کے منصوبے پریکٹیکل ہیں یانہیں ۔

وہ اس ہفتے برطانوی میڈیا کو لیک ہونے والی اس امریکی فوجی رپورٹ کے بارے میں بھی جاننا چاہیں گے، جس میں کہا گیا ہے کہ طالبان اس سے زیادہ مضبوط ہیں جتنا کہ مغربی عہدے دار تسلیم کر چکے ہیں ۔ اگریہ سچ ہے تو اس سے افغان سیکیورٹی فورسز اوران کے بین الاقوامی شراکت داروں کو 2013 ءاور اس کے بعد پہلے سے بھی زیادہ چیلنج درپیش ہوں گے۔

XS
SM
MD
LG