ایک بین الاقوامی امدادی ایجنسی کے مطابق افغانستان میں حالیہ سیلابوں اور قحط کے بعد ایک کروڑ سے زائد افراد غذا کی شدید قلت کا شکار ہیں اور انہیں فوری امداد کی ضرورت ہے۔
ریڈ کراس اور ریڈ کریسنٹ سوسائٹیز کی بین الاقوامی فیڈریشن (IFRC) کے مطابق پچھلے تین برس کے قحط کے بعد ملک میں معاشی تنگی، بھوک اور اموات میں اضافہ ہوا ہے اور ان حالات کی وجہ سے 266,000 افراد کو اپنے گھر بار چھوڑ کر نقل مکانی کرنی پڑی ہے۔
رپورٹ کے مطابق مارچ کے مہینے میں اب تک شدید موسم کی وجہ سے مسائل اور بھی بڑھ گئے ہیں۔ اس مہینے شدید بارش اور برف باری ہوئی ہے جب کہ نباتات میں کمی کے باعث زمین زیادہ مقدار میں پانی جذب کرنے سے محروم رہی جس کی وجہ سے افغانستان کے 9 صوبوں میں سیلاب آئے۔
حالیہ سیلابوں سے 63 افراد ہلاک اور تقریباً 281,000 افراد نقل مکانی پر مجبور ہوئے۔
ایجنسی کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے درجہ حرارت میں اضافے سے افغانستان عوام کے مسائل میں اضافہ ہو رہا ہے۔ پہاڑوں پر برف کے پگھلنے کا عمل بھی تیز ہو گیا ہے اور بارشیں بھی معمول سے زیادہ ہو رہی ہیں جس سے سیلابوں اور قحط کے خدشہ بڑھ گئے ہیں۔ ملک میں جاری جنگ کے باعث لوگوں کے پاس دستیاب وسائل میں بھی کمی آئی ہے۔
آئی ایف آر سی کے افغانستان میں چیف ایرل کیسٹنز کا کہنا ہے کہ ’’حالیہ سیلابوں کی وجہ سے امداد میں اضافہ کیا جانا چاہیے کیوں کہ دور دراز علاقوں میں بہت سے لوگوں کو امداد کی ضرورت ہے مگر وہاں تک امدادی تنظیموں کی رسائی نہیں ہے۔ ان تک رسائی میں دشواریوں کی ایک وجہ ملک میں جاری لڑائیاں بھی ہیں۔‘‘
امدادی کارکنوں کے مطابق افغانستان کے بہت سے علاقوں میں لوگ صاف پانی، نکاسی آب اور صحت کی سہولتوں سے محروم ہیں جس کی وجہ سے غذا کی کمی سے صورت حال مزید سنگین ہو رہی ہے۔
اقوام متحدہ نے اس مہینے افغانستان کے لیے امداد میں 61 ملین ڈالر کا اضافہ کیا ہے جس سے فوری طور پر خوراک، حفظان صحت کی چیزوں اور صاف پانی کی فراہمی کا بندوبست کیا جائے گا ساتھ ہی ساتھ بیت الخلا تک رسائی بھی ممکن بنائی جائے گی۔
امریکہ نے 2018 کے مالی سال میں افغانستان کے لئے 293 ملین ڈالر کی امداد فراہم کی۔ انسانی ہمدردی کے لیے یہ کسی بھی ملک کو دی جانے والی سب سے زیادہ امداد تھی۔
واشنگٹن نے حالیہ دنوں میں طالبان کے ساتھ سیاسی سمجھوتے کے لئے بھی اپنی کوششیں تیز کر دی ہیں۔
افغان عوام 18 سال سے جاری جنگ کا حساب چکا رہے ہیں جس کی وجہ سے ہزاروں افراد ہلاک اور زخمی ہو چکے ہیں اور لاکھوں نقل مکانی پر مجبور ہوئے ہیں۔