اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ رواں سال کے پہلے نو ماہ میں افغانستان میں ہلاک و زخمی ہونے والے بچوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔
افغانستان میں اقوام متحدہ کے مشن یعنی 'یو این اے ایم اے' کی طرف سے بدھ کو جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ 2016ء میں مرتب کیے گئے اعدادوشمار کے مطالق اس عرصے کے دوران ہلاک و زخمی ہونے والے بچوں کی تعداد 2461 تھی جن میں سے 639 ہلاک جبکہ 1822 زخمی ہوئے۔
یہ تعداد گزشتہ سال جنوری سے ستمبر میں ہلاک و زخمی ہونے والے بچوں کی تعداد کے مقابلے میں 15 فیصد زیادہ ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2013ء سے افغانستان میں ہلاک و زخمی ہونے والے بچوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جو ایک تشویشناک امر ہے۔
یو این اے ایم اے کی رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ اس کی طرف سے مرتب کیے گئے اعدادوشمار کے مطابق یکم جنوری سے 30 ستمبر کے دوران افغانستان میں شورش کی وجہ سے 8397 عام شہری ہلاک و زخمی ہوئے۔ ان میں سے 2562 ہلاک جبکہ 5835 زخمی ہوئے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ سال میں اسی عرصے کے دوران ہلاک و زخمی ہونے والے عام شہریوں کے مقابلے میں یہ ایک فیصد کم ہے تاہم اب بھی افغانستان میں ہونے والی ہلاکتوں کی زیادہ تر وجہ افغانستان میں جاری لڑائی ہے۔
افغانستان میں گزشتہ چند ماہ کے دوران سکیورٹی فورسز اور طالبان عسکریت پسندوں کے درمیان جھڑپوں میں اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ سے عام شہری بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔
افغان حکومت ملک میں قیام امن کے لیے تمام فریقین کو مذاکرات کی دعوت دے چکی ہے اور حال ہی میں ایک عسکریت پسند گروپ حزب اسلامی سے اس کا امن معاہدہ بھی ہوا ہے۔
ایسی اطلاعات سامنے آئی تھیں کہ طالبان کے نمائندوں کی بھی افغان حکومت سے قطر میں خفیہ ملاقاتیں ہوئی ہیں لیکن منگل کو دیر گئے طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ان اطلاعات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے مسترد کیا تھا۔