افغانستان کے مغربی شہر ہرات میں جمعہ کی صبح امریکی قونصل خانے پر شدت پسندوں کے حملے میں کم ازکم تین افراد ہلاک اور 20 سے زائد زخمی ہو گئے۔
افغان حکام کے مطابق ایران کی سرحد پر واقعہ صوبہ ہرات میں شدت پسندوں نے بارود سے بھری گاڑی امریکی قونصل خانے کی بیرونی دیوار سے ٹکرائی جس سے دیوار کا ایک حصہ منہدم ہو گیا اور شدت پسندوں نے احاطے میں داخل ہو کر فائرنگ شروع کر دی۔
عینی شاہدین کے مطابق دھماکے سے قریبی عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا۔
سکیورٹی فورسز نے حملہ آوروں کے خلاف جوابی کارروائی شروع کی اور جھڑپ کا سلسلہ لگ بھگ دو گھنٹوں تک جاری رہا۔
اس دوران افغان پولیس کے دو اہلکاروں سمیت کم از کم تین افراد ہلاک ہوئے۔
امریکی وزارت خارجہ کے مطابق اس حملے میں امریکی باشندے محفوظ رہے۔
قونصل خانے پر حملے میں زخمی ہونے والے ایک افغان سکیورٹی گارڈ محمد شریف کا کہنا تھا کہ اُنھوں نے یکے بعد دیگرے دو دھماکوں کی آوزیں سنی۔
امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان میری ہارف کا کہنا ہے کہ ایک ٹرک پر سوار متعدد حملہ آور قونصل خانے کے مرکزی دروازے تک پہنچے جہاں انھوں نے جدید اسلحے سے فائرنگ اور دستی بموں سے حملہ کیا۔
ان کے بقول اس حملے کے کچھ ہی دیر بعد ٹرک میں رکھے بارودی مواد میں دھماکا ہوا جس سے عمارت کے مرکزی دروازے کو شدید نقصان پہنچا۔
ہارف نے بتایا کہ سکیورٹی فورسز حملہ آوروں کو روکنے میں کامیاب رہیں۔ اُن کے بقول جو حملہ آور عمارت کے احاطے میں داخل ہوئے تھے اُنھوں نے خودکش جیکٹس پہن رکھی تھیں۔
بین الاقوامی اتحادی افواج کے مطابق اُن کے اہلکاروں نے افغان فورسز کے ساتھ مل کر تمام حملہ آوروں کو ہلاک کر دیا۔
کابل میں امریکی سفارت خانے کے ترجمان رابرٹ ہلٹن نے وائس آف امریکہ کو سفیر کننگ ہیمز کی طرف سے اس حملے پر جاری ہونے والے بیان کی تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ قونصل خانے پر حملے میں کئی افغان ہلاک ہوئے تاہم امریکی عملہ اس میں محفوظ رہا۔
رابرٹ ہلٹن نے کہا افغانستان میں امریکی سفیر نے حملے کے بعد افغان اور بین الاقوامی اتحادی افواج کے فوری ردعمل کو سراہا جنہوں نے قونصل خانے اور وہاں موجود عملے کا تحفظ کیا۔
اُنھوں نے کہا کہ امریکہ اس حملے کو ناکام بنانے میں گورنر ہرات اور افغان حکومت کے تعاون کا بھی شکر گزار ہے۔
افغان حکومت نے بھی ہرات میں ہونے والے حملے کی شدید مذمت کی ہے اور بیان میں کہا گیا کہ ’’ملک کے دشمنوں‘‘ کے پاس ماسوائے تباہی اور ہلاکتوں کے اور کچھ دینے کو نہیں ہے۔
افغانستان میں شدت پسندوں کی طرف سے پر تشدد کارروائیوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جس میں خصوصاً غیر ملکی افواج اور تنصیبات کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
شدت پسندوں کے خلاف بین الاقوامی اور افغان سکیورٹی فورسز کی 12 سال سے جاری کارروائیوں کے باوجود ہرات میں حملہ اس بات کی غمازی کرتا ہے طالبان اب بھی اہم تنصیبات کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
تاہم افغان فورسز نے جس طرح اس حملے کو پسپا کیا اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ نیٹو افواج سے تربیت یافتہ یہ اہلکار سلامتی کی ذمہ داریاں ماضی کی نسبت بہتر انداز میں نبھا رہے ہیں۔
افغان حکام کے مطابق ایران کی سرحد پر واقعہ صوبہ ہرات میں شدت پسندوں نے بارود سے بھری گاڑی امریکی قونصل خانے کی بیرونی دیوار سے ٹکرائی جس سے دیوار کا ایک حصہ منہدم ہو گیا اور شدت پسندوں نے احاطے میں داخل ہو کر فائرنگ شروع کر دی۔
عینی شاہدین کے مطابق دھماکے سے قریبی عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا۔
سکیورٹی فورسز نے حملہ آوروں کے خلاف جوابی کارروائی شروع کی اور جھڑپ کا سلسلہ لگ بھگ دو گھنٹوں تک جاری رہا۔
اس دوران افغان پولیس کے دو اہلکاروں سمیت کم از کم تین افراد ہلاک ہوئے۔
امریکی وزارت خارجہ کے مطابق اس حملے میں امریکی باشندے محفوظ رہے۔
قونصل خانے پر حملے میں زخمی ہونے والے ایک افغان سکیورٹی گارڈ محمد شریف کا کہنا تھا کہ اُنھوں نے یکے بعد دیگرے دو دھماکوں کی آوزیں سنی۔
امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان میری ہارف کا کہنا ہے کہ ایک ٹرک پر سوار متعدد حملہ آور قونصل خانے کے مرکزی دروازے تک پہنچے جہاں انھوں نے جدید اسلحے سے فائرنگ اور دستی بموں سے حملہ کیا۔
ان کے بقول اس حملے کے کچھ ہی دیر بعد ٹرک میں رکھے بارودی مواد میں دھماکا ہوا جس سے عمارت کے مرکزی دروازے کو شدید نقصان پہنچا۔
ہارف نے بتایا کہ سکیورٹی فورسز حملہ آوروں کو روکنے میں کامیاب رہیں۔ اُن کے بقول جو حملہ آور عمارت کے احاطے میں داخل ہوئے تھے اُنھوں نے خودکش جیکٹس پہن رکھی تھیں۔
بین الاقوامی اتحادی افواج کے مطابق اُن کے اہلکاروں نے افغان فورسز کے ساتھ مل کر تمام حملہ آوروں کو ہلاک کر دیا۔
کابل میں امریکی سفارت خانے کے ترجمان رابرٹ ہلٹن نے وائس آف امریکہ کو سفیر کننگ ہیمز کی طرف سے اس حملے پر جاری ہونے والے بیان کی تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ قونصل خانے پر حملے میں کئی افغان ہلاک ہوئے تاہم امریکی عملہ اس میں محفوظ رہا۔
رابرٹ ہلٹن نے کہا افغانستان میں امریکی سفیر نے حملے کے بعد افغان اور بین الاقوامی اتحادی افواج کے فوری ردعمل کو سراہا جنہوں نے قونصل خانے اور وہاں موجود عملے کا تحفظ کیا۔
اُنھوں نے کہا کہ امریکہ اس حملے کو ناکام بنانے میں گورنر ہرات اور افغان حکومت کے تعاون کا بھی شکر گزار ہے۔
افغان حکومت نے بھی ہرات میں ہونے والے حملے کی شدید مذمت کی ہے اور بیان میں کہا گیا کہ ’’ملک کے دشمنوں‘‘ کے پاس ماسوائے تباہی اور ہلاکتوں کے اور کچھ دینے کو نہیں ہے۔
افغانستان میں شدت پسندوں کی طرف سے پر تشدد کارروائیوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جس میں خصوصاً غیر ملکی افواج اور تنصیبات کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
شدت پسندوں کے خلاف بین الاقوامی اور افغان سکیورٹی فورسز کی 12 سال سے جاری کارروائیوں کے باوجود ہرات میں حملہ اس بات کی غمازی کرتا ہے طالبان اب بھی اہم تنصیبات کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
تاہم افغان فورسز نے جس طرح اس حملے کو پسپا کیا اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ نیٹو افواج سے تربیت یافتہ یہ اہلکار سلامتی کی ذمہ داریاں ماضی کی نسبت بہتر انداز میں نبھا رہے ہیں۔