رسائی کے لنکس

افغانستان میں موسیقی کے قومی ادارے سے وابستہ تمام فن کار ملک چھوڑ گئے


فائل فوٹو میں افغانستان کے موسیقی کے ادارے سے وابستہ فن کار ستار بجا رہے ہیں۔ (فوٹو اے پی)
فائل فوٹو میں افغانستان کے موسیقی کے ادارے سے وابستہ فن کار ستار بجا رہے ہیں۔ (فوٹو اے پی)

افغانستان میں موسیقی کے واحد اسکول سے منسلک تمام اسٹاف اور فن کار ملک چھوڑ کر قطر چلے گئے ہیں، جبکہ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ افغان عوام میں بین الاقوامی طور پر تنہا رہ جانے کا احساس بڑھ رہا ہے، باوجود اس کے کہ طالبان کے ملک کا نظام سنبھالنے کے بعد سلامتی کی صورت حال میں بہتری آئی ہے۔

افغانستان میں موسیقی کے قومی ادارے کے بانی اور ڈائریکٹر احمد سرمست نے جمعرات کو این بی سی نیوز چینل کو بتایا کہ ادارے سے وابستہ 270 اساتذہ، اسٹاف اور طالب علموں میں سے آخری دو طالب علم بھی دوحہ پہنچ گئے ہیں۔

سرمست نے آخر میں آنے والے دو طالب علموں کو دوحہ ایئرپورٹ پر ملنے کے بعد کہا کہ یہ ایک جذباتی منظر تھا، جب طالب علم اور وہ دیر تک روتے رہے۔

خبر کے مطابق، 'افغانستان نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف میوزک' نامی ادارے کے سو سے زیادہ اساتذہ اور طالب علم اکتوبر میں ملک سے نکل کر قطر پہنچ گئے تھے۔ لیکن 59 سالہ سرمست اور ادارے سے وابستہ دوسرے لوگ دو سو سے زائد پیچھے رہ جانے والے اسٹاف ممبران کی خاطر افغانستان میں ہی رہے، کیونکہ ان کی درکار دستاویز تیار نہیں تھیں۔

افغانستان میں موسیقی کا مستقبل کیا ہو گا؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:02:10 0:00

خواتین کے 'زہرا آرکیسٹرا' نامی گروپ سمیت ادارے کے افٖغانستان چھوڑنے والے 272 ارکان دوحہ سے پرتگال چلے جائیں گے جہاں کی حکومت نے ان کو پناہ دینے کی منظوری دے دی ہے۔ افغان اسکول کے ایک بیان کےمطابق پرتگال میں پناہ حاصل کرنے والے فن کار موسیقی کی سرگرمیاں جاری رکھیں گے۔

یاد رہے کہ اگست میں امریکہ کے انخلا اور طالبان کے ملک کا نظام سنبھالنے کے بعد ہزاروں افغان ملک چھوڑ کر دوسرے ملکوں میں جا بسے ہیں جبکہ بہت سے لوگ اب بھی بیرون ملک جانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

ادھر اقوام متحدہ کی نمائندہ خصوصی برائے افغانستان ڈیبورا لائنز نے کہا ہے کہ طالبان کے تین ماہ قبل ملک کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد اگرچہ سلامتی کے حالات میں بہتری آئی ہے تاہم افغان لوگوں میں یہ احساس بڑھ رہا ہے کہ بین الاقوامی برادری نے انہیں تن تنہا چھوڑ دیا ہے۔

انہوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بتایا کہ طالبان کو یہ طے کرنا ہے کہ وہ افغانستان کی مختلف برادریوں پر مشتمل عوام پر ان کی ضرورت اور حقوق کو مدنظر رکھ کرحکومت کریں گے یا کہ ایک تنگ نظریے کے مطابق کام کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ طالبان اپنے آپ کو افغانستان کی حقیقی حکومت کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن ان کے پاس وسائل کی کمی ہے اور ان کا سیاسی نظریہ بین الاقوامی برادری کے حکمرانی کے معیار سے متنازع ہے۔ اور ابھی انہوں نے افغان عوام کو قائل کرکے ان کا اعتماد بھی حاصل نہیں کیا۔

ان حالات میں لائنز نے کہا کہ بین الاقوامی برادری کو طالبان کے ساتھ روابط رکھنے ہوں گے تاکہ ایک مثبت سمت کی جانب جایا جاسکے۔

انہوں نے سلامتی کونسل کے ارکان کو خبردار کیا کہ افغان عوام کو اس وقت تن تنہا چھوڑنا ایک تاریخی غلطی ہوگی، کیونکہ، بقول ان کے،ایسی ہی ایک غلطی پہلے بھی کی گئی تھی اوراس کے المناک نتائج نکلے تھے۔

XS
SM
MD
LG